عوام کے پاس ناک پر رومال رکھ کر جانے والے کے منہ سے عوام کی بات مناسب نہیں لگتی، خورشید شاہ ،جلسے جلوس جمہوری حق ہیں مگر جو شاہراہ دستور پر ہورہا ہے وہ جمہوری حق نہیں‘ سیاستدان اپنے بچوں کو محفوظ مقام پر جبکہ عوام کے بچوں کی لاشوں پر سیاست کرنا چاہتے ہیں‘ اپوزیشن حکومت اور وزیراعظم کیساتھ نہیں بلکہ آئین‘ پارلیمنٹ اور جمہوریت کیساتھ کھڑی ہے‘ وزیراعظم کو استعفے سے پارلیمنٹ نے روکا‘ مشاورت (ن) لیگ کی ڈکشنری میں نہیں‘ عمران خان قائد حزب اختلاف بن جائیں‘ دستبردار ہونے کو تیار ہوں، صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 26 ستمبر 2014 08:20

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26ستمبر۔2014ء) قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے کہا کہ پینتالیس دن سے دھوپ گرمی برسات سے بے حال عوام کے پاس ناک پر رومال رکھ کر جانے والے کے منہ سے عوام کی بات مناسب نہیں لگتی‘ جلسے جلوس جمہوری حق ہیں مگر جو کچھ شاہراہ دستور پر ہورہا ہے وہ جمہوری حق نہیں‘ سیاستدان اپنے بچوں کو محفوظ مقام پر جبکہ عوام کے بچوں کی لاشوں پر سیاست کرنا چاہتے ہیں‘ اپوزیشن حکومت اور وزیراعظم کیساتھ نہیں بلکہ آئین‘ پارلیمنٹ اور جمہوریت کیساتھ کھڑی ہے‘ وزیراعظم کو استعفے سے پارلیمنٹ نے روکا‘ مشاورت (ن) لیگ کی ڈکشنری میں نہیں‘ عمران خان قائد حزب اختلاف بن جائیں‘ دستبردار ہونے کو تیار ہوں‘ سپیکر تصدیق نہ کرانے والوں کے استعفے منظور نہ کریں‘ مذاکرات کیلئے ایک کھڑکی کھلی رہنی چاہئے‘ عمران خان کو الزامات ثابت کرنے کیلئے نوٹس بھجوارہا ہوں‘ وہ 62 سالہ ینگ لیڈر ہیں تو بلاول بچہ ہی ٹھیک ہے۔

(جاری ہے)

جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے سید خورشید شاہ نے کہا کہ شاہراہ دستور میوزیکل ڈیموکریسی چل رہی ہے۔ عمران خان اگر 62 سالہ ینگ لیڈر ہیں تو پھر بلاول بھٹو زرداری بچے ہی ہیں۔ انہون نے کہا کہ عمران خان نے کرپشن کے دو الزامات کا ثبوت نہیں دئیے اب انہیں قانونی نوٹس بھجوارہا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ بلاشبہ جلسے جلوس جمہوری حق ہیں مگر یہاں جو کچھ ہورہا ہے یہ جمہوری حق نہیں ہماری اپیل ہے کہ دونوں حضرات کا احتجاج ریکارڈ ہوگیا ہے اب لوگوں کو گھروں میں واپس جانے دیں۔

پیپلزپارٹی نے بھی دھرنے دئیے تھے جب بی بی شہید کو کہاگیا کہ دھرنا جاری رکھیں تو ان کا جواب تھا کہ احتجاج ریکارڈ کرادیا ہے جنگ کرنے نہیں آئے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ گورنر پنجاب (ن) لیگ کا اندرونی معاملہ ہے تاہم وزیراعظم کو مجموعی طور پر مشورہ دیا تھا کہ آستین کے سانپوں سے بچیں یہ بھی مشورہ دیا تھا کہ ان کو لاشوں کی ضرورت ہے آپ سیاستدان بنیں اور انہیں لاشیں نہ دیں۔

انہوں نے کہا کہ سیاستدان اپنے بچوں کو محفوظ مقام پر رکھتے ہیں جبکہ عوام کے بچوں اور بیویوں کی لاشوں پر سیاست کرنا چاہتے ہیں۔ بھٹو جیسا لیڈر کوئی نہیں جو اپنے پورے خاندانوں کو میدان میں لے آتا ہے اور خود پھانسی پر چڑھ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جو شخص 45 دن تک گرمی برسات اور دھوپ سے بے حال لوگوں میں جاکر بدبو کے باعث ناک پر رومال رکھ لے وہ کس منہ سے غریبوں کی بات کرتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میثاق جمہوریت کے ثمرات عوام کو ملے ہیں۔ ہم حکومت اور وزیراعظم کیساتھ نہیں بلکہ آئین‘ پارلیمنٹ اور جمہوریت کیساتھ کھڑے ہیں۔ نواز شریف اور ملک و قوم کیخلاف کوئی بھی فیصلہ کریں گے تو اس کیخلاف بھرپور مزاحمت کریں گے۔ جو شخص صرف اپنے وزیراعطم بننے کی بات کرتا ہے وہ قوم کا ساتھ کیسے دے سکتا ہے‘ ہوسکتا ہے جہانگیر ترین یا شاہ محمود قریشی اچھے وزیراعظم ثابت ہوں مگر یہاں تو صرف اپنی بات کی جاتی ہے۔

ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ جمہوریت کا تسلسل رہے تو پاکستان امیر ترین ملک بن سکتا ہے۔ اللہ نے پاکستان کو تمام وسائل سے مالامال کررکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ فاروق لغاری نے ہمیں بھی پیغام بھجوایا تھا کہ پانچ سو کارکن سپریم کورٹ کے سامنے لائیں‘ 58(2)B لگاکر حکومت کو چلتا کروں گا مگر ہم نے 17 سیٹوں کیساتھ بھی اپوزیشن کی۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو اپنی نشست دینے کو تیار ہوں قائد حزب اختلاف بن جائیں تو میں ان کے حق میں دستتبردار ہونے کو تیار ہوں۔

قائد حزب اختلاف ویسے بھی ویٹنگ پرائم منسٹر ہوتا ہے۔ ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کو ہم نے روک رکھا تھا اس خطرے سے حکومتیں جانیں لگیں تو کل کوئی حکومت نہیں چلا سکے گا۔ انہوں نے کہاکہ سپیکر سے درخواست ہے کہ تصدیق کیلئے جو ممبران نہیں آتے ان کے استعفے منظور نہ کئے جائیں۔ مذاکرات کیلئے ایک کھڑکی کھلی رکھنی چاہئے۔ اپوزیشن کیساتھ مشاورت کے سوال کے جواب میں سید خورشید شاہ نے کہا کہ مشاورت کا رواج (ن) لیگ میں نہیں یہ جنگ پارلیمنٹ نے لڑی ہے حکومت نے نہیں۔