اسلام آباد مفادات کی آگ میں جل رہا ہے،مذاکرات نہ ہوئے تو تصادم کا خطرہ ہے، سراج الحق، اسلامی پاکستان کی تعمیر کیلئے ہم تحریک پاکستان کے طرز کی تحریک کا آغاز کر رہے ہیں،21نومبر کو لاہور میں عظیم الشان اجتماع ہوگا،امیر جماعت اسلامی کا ” ٹیلنٹ ایکسپو کراچی“ کے شرکاسے خطاب اور صحافیوں سے گفتگو

جمعہ 26 ستمبر 2014 08:18

کراچی(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26ستمبر۔2014ء)جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ اسلام آباد مفادات کی آگ میں جل رہا ہے،مذاکرات نہ ہوئے تو تصادم کا خطرہ ہے۔بحران کے خاتمے کے لیے تمام قوتیں اپنا کردار ادا کریں، اسلامی پاکستان کی تعمیر کے لیے ہم تحریک پاکستان کے طرز کی تحریک کا آغاز کر رہے ہیں،مینار پاکستان پر ہم 21نومبر کوعظیم الشان اجتماع کریں گے جس میں لاکھوں افراد شریک ہوں گے۔

اسلامی جمعیت طلبہ زندہ باد اور مردہ باد کا نعرہ لگانے والی تنظیم نہیں بلکہ یہ نئی نسل کو مقصد حیات دینے والی تنظیم ہے،اس نے نئی نسل کو واضح نصب العین اور ہدف دیا ہے۔میں26.27.28ستمبر کو اندرون سندھ کا دورہ کر رہا ہوں اور چھوٹے بڑے شہروں اور دیہاتوں میں جانے اور سندھ کے عوام سے رابطہ کرنے کا پروگرام ہے۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے تحت ایکسپوسینٹر کراچی میں” ٹیلنٹ ایکسپو کراچی2014“ کے دوسرے دن پوزیشن حاصل کرنے والے طلبہ میں انعامات کی تقسیم کے موقع پر خطاب اوربعد ازاں اپنے دورہ ٴ سندھ کے حوالے سے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

ٹیلنٹ ایکسپوسے جماعت ِ اسلامی سندھ کے امیر ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی،کراچی کے امیر حافظ نعیم الرحمن،اسلامی جمعیت طلبہ پاکستان کے ناظم اعلیٰ زبیر حفیظ ،کمشنر کراچی شعیب صدیقی،کراچی کے ناظم حافظ محمد بلال، اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔اس موقع پر قومی ترانہ بھی پڑھا گیا،تمام قائدین اور شرکائے تقریب نے کھڑے ہو کر قومی ترانہ سنا۔تقریب میں نصر اللہ خان شجیع کی تعلیمی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا۔

سراج الحق نے ٹیلنٹ ایکسپو کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ زندہ باد اور مردہ باد کا نعرہ لگانے والی تنظیم نہیں بلکہ یہ نئی نسل کو مقصد حیات دینے والی تنظیم ہے،اس نے نئی نسل کو واضح نصب العین اور ہدف دیا ہے،یہ جمعیت ہی ہے جس کے کارکنان نے مشرقی پاکستان میں ملک کی سلامتی کے لیے ہزاروں نوجوانوں کی قربانیاں دیں۔یہ جمعیت ہی ہے جس نے تعلیمی اداروں میں سوشلزم اور لبرل ازم کا مقابلہ کیا،جمعیت نے عریانی اور فحاشی کے بجائے نئی نسل کو حیا،والدین و اساتذہ کی تکریم کا کلچر دیا،جمعیت نے وہ کام کیا ہے جو حکومت کے کرنے کا کام تھا،میرے والدین کے بعد اگر کسی کا مجھ پر احسان ہے تو وہ اسلامی جمعیت طلبہ ہے جس نے مجھے زندگی کا شعور دیا،تہذیب اور شائستگی سکھائی۔

انہوں نے جمعیت کے کارکنوں پر زور دیا ہے کہ وہ ہر طالب علم سے پیار کریں اور انہیں گلے لگائیں۔

سراج الحق نے کہا کہ جمعیت ایک ایسی تنظیم ہے جو طلبہ کا رشتہ ان کے رب سے استوار کرتی ہے،انہوں نے کہا کہ ہم ایک ایسی دنیا کی تعمیر کرنا چاہتے ہیں جس میں امیر اور غریب سب برابر ہوں اور چند افراد کا ٹولہ سارے وسائل پر قابض نہ ہو،غریب فٹ پاتھ پر سونے پر مجبور نہ ہو ،معصوم بچے کوڑے کے ڈھیر سے اپنا رزق نہ تلاش کرتے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد کی سیاست کو ڈینگی وائرس لگ گیا ہے ،میں نے چالیس دن تک آگ بجھانے کی کوشش کی ہے،سیاسی جرگے نے بھی اس سلسلے میں اہم کردار ادا کیا ہے ،مگر اب اسلام آباد میں مفادات کی آگ ہے جس میں پاکستان جل رہا ہے،اگر اس بحران کو مذاکرات کے ذریعے حل نہ کیا گیا تو میں تصادم اور خطرات دیکھ رہا ہوں،میں تمام قوتوں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ اس بحران اور مشکل کو حل کرنے کے لیے اپنی صلاحیت استعمال کریں،جب افغانستان میں صدارتی انتخابات پر پیدا ہونے والے بحران کو مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا ہے تو ہم اپنے مسائل مذاکرات سے کیوں حل نہیں کر سکتے۔

انہوں نے کہا کہ اسلامی پاکستان کی تعمیر کے لیے ہم تحریک پاکستان کے طرز کی تحریک کا آغاز کر رہے ہیں،مینار پاکستان پر ہم 21نومبر کوعظیم الشان اجتماع کریں گے جس میں لاکھوں افراد شریک ہوں گے۔انہوں نے کہا کہ میں26.27.28ستمبر کو اندرون سندھ کا دورہ کر رہا ہوں،اور جھوٹے بڑے شہروں اور دیہاتوں میں جانے اور سندھ کے عوام سے رابطہ کرنے کا پروگرام ہے۔

بلوچستان،پنجاب اور خیبر پختونخواہ کے غریب عوام کی طرح سندھ کے غریب عوام بھی مظلوم اور مجبور ہیں،ظالم ایک ہیں جو مل کر عوام کا استحصال کر رہے ہیں،غریبوں ،محروموں اور مجبوروں کو متحد کرنے کے لیے نکل رہا ہوں،کیونکہ ظالم متحد ہیں اور محروم طبقات منتشر ہیں۔ڈاکٹر معراج الہدیٰ صدیقی نے کہا کہ پاکستان میں سب سے بڑی امید نوجوان ہیں جو پاکستان کی حفاظت کریں گے،انہوں نے کہا کہ پاکستان کے نوجوان سراج الحق کی قیادت میں نکلنے کے لیے تیار ہیں،پورے ملک کی نظریں سراج الحق پر لگی ہوئی ہیں۔

حافظ نعیم الرحمن نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ نے اپنی روایات کو برقرار رکھا ہے اور ہمیشہ ٹیلنٹ کی قدر کی ہے،پاکستان میں نوجوانوں کی تعداد 65فیصد ہے لیکن ان کے لیے تعلیم کی سہولت موجود نہیں،تعلیم مفت اور عام ہونی چاہیے۔انہوں نے کہا کہ طلبہ کو تعلیمی اداروں میں ووٹ دینے کا حق ملنا چاہیے اس لیے ضروری ہے کہ تعلیمی اداروں میں فی الفور طلبہ یونین کے انتخابات کا اعلان کیا جائے۔

زبیر حفیظ نے کہا کہ پاکستان اسلام کے نام پر وجود میں آیا مگر آج پاکستان کو خوف اور دہشت کا پاکستان بنانے کی سازش کی جارہی ہے،پاکستان محض ایک خطہ زمین نہیں بلکہ یہ اسلام کا قلعہ اور عالم اسلام کے مسلمانوں کی امیدوں اور آرزؤں کا مرکز ہے۔پاکستان کی خوشحالی اور اس کا امن اسلام سے وابستہ ہے۔شعیب صدیقی نے کہا کہ پاکستان با صلاحیت نوجوانوں کا ملک ہے ،ایسے باصلاحیت نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہم سب پر فرض ہے،اسلامی جمعیت طلبہ کی طرف سے نوجوانوں کی حوصلہ افزائی کرنے کے لیے اس طرح کی مثبت سرگرمیوں کا انعقاد خوش آئند ہے اور اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارے نوجوانوں میں احساسِ ذمہ داری موجود ہے۔

حافظ بلال نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ نوجوان نسل میں اسلام کے پیغام کو عام کرنے کی کوشش کر رہی ہے،طلبہ کے ذہنوں کی آبیاری اور ان کی پوری شخصیت کی تعمیر کے ذریعے اللہ کی رضا کا حصول جمعیت کا نصب العین ہے۔