جنرل راحیل شریف تحقیقات کرائیں فوج میں کونسی کالی بھیڑیں ایم کیوایم کودیوارسے لگا رہی ہیں، الطاف حسین،ایم کیوایم نے ہرکڑے وقت میں فوج کاساتھ دیا، فوج کی حمایت میں کراچی میں ملین مارچ کیا، کراچی میں رینجرزایم کیوایم کے خلاف سرگرم ہے،قائد ایم کیو ایم کا انٹرویو

جمعہ 26 ستمبر 2014 08:18

لندن(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26ستمبر۔2014ء) متحدہ قومی موومنٹ کے قائدالطاف حسین نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف سے اپیل کی ہے کہ وہ اس بات کی تحقیقات کرائیں کہ فوج میں کونسی کالی بھیڑیں ہیں جوپیراملٹری رینجرزکے ذریعے ایم کیوایم کے خلاف کارروائی کرکے نفرتیں پھیلارہی ہیں اورمہاجروں کودیوارسے لگارہی ہیں۔ مہاجر پاکستان کیلئے تھے اورہیں، انہیں دیوارسے نہ لگایاجائے۔

فوج اگر ملک کولوٹنے والے جاگیرداروں، وڈیروں اورکرپٹ لوگوں کے خلاف آگے آئے تو میں اس کابھرپورساتھ دوں گالیکن ملک کولوٹنے والوں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے غریبوں کی جماعت ایم کیوایم کونشانہ بنانا سراسرظلم ہے ۔ایک انٹرویومیں انہوں نے کراچی میں ایم کیوایم کے اسکیم 33 سیکٹرآفس پر رینجرزکے چھاپے اورگرفتاریوں کی شدیدمذمت کی۔

(جاری ہے)

انہوں نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ آپ صرف 10سال کاماضی کاریکارڈدیکھ لیں تو آپ کوایم کیوایم واحدجماعت نظرآئے گی جس نے ہرکڑے مشکل وقت میں فوج کاساتھ دیا،شہیدفوجیوں کوخراج عقیدت پیش کرنے کیلئے چراغ جلائے، شہیدفوجیوں کوخراج عقیدت پیش کرنے کیلئے کراچی میں ایک ملین کامارچ کیااور میں آج بھی وزیرستان میں دہشت گردوں کے خلاف جنگ میں مصروف فوجی جوانوں کوسلام پیش کرتا ہوں لیکن اس کاصلہ یہ ہے کہ کراچی میں پیراملٹری رینجرزایم کیوایم کے خلاف مسلسل سرگرم ہے، ایم کیوایم کے کئی کارکنوں کوگرفتارکرکے عدالت میں پیش کئے بغیر انہیں ماورائے عدالت قتل کردیاگیااوران کی لاشیں سڑکوں پر پھینک دیں، ایم کیوایم کے ایک کارکن کواس کی شادی کے روزبارات سے گرفتار کرلیا گیا اور شادی کے گھرکوماتم میں تبدیل کردیاگیا۔

انہوں نے کہاکہ ماضی میں بھی جنرل آصف نواز نے کہاکہ تھاکہ ایم کیوایم کاچیپٹرکلوز ہوگیاہے اوراگرکئی مسلم لیگ ہوسکتی ہیں توکئی ایم کیوایم کیوں نہیں ہوسکتیں۔انہوں نے کہا کہ فوج کاکام سرحدوں کاتحفظ کرناہے سیاسی جماعتوں کوتوڑنانہیں۔اگرفوج کو انقلاب لاناہے تووہ جاگیرداروں، وڈیروں اورملک کولوٹنے والے کرپٹ لوگوں کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے میدان میں آئے تومیں فوج کاساتھ دوں گا لیکن غریبوں کی جماعت کے خلاف کارروائی کیوں کی جارہی ہے؟

الطاف حسین نے کہاکہ چھاپوں اورگرفتاریوں کے دوران مہاجروں کوگالیاں دی جاتی ہیں اور کہا جاتا ہے کہ” انڈیاواپس چلے جاوٴ“ ۔

انہوں نے سوال کیاکہ آخر فوج کے بعض لوگ مہاجروں کوغداربنانے پرکیوں تلے ہوئے ہیں؟آخر 19جون 92ء کو دوبارہ کیوں دہرایاجارہاہے؟انہوں نے کہاکہ مہاجروں کوپاکستانی تسلیم کرلیں یاپھرٹینک لاکرتمام مہاجروں کوختم کردیں۔ الطاف حسین نے کہا کہ ہم نے کراچی میں قیام امن کیلئے خودمطالبہ کیاتھاکہ فوج کے ذریعے آپریشن کیاجائے لیکن اس کے بجائے رینجرز الٹاایم کیوایم پر ہی ٹوٹ پڑی ہے اور ایم کیو ایم کے خلاف بھیانک آپریشن کررہی ہے۔

ایم کیوایم کے کارکنوں اوررہنماوٴں کے گھروں پرچھاپے مارے گئے، ڈاکٹرفاروق ستار کے گھرپر چھاپہ مارا گیا ، آج اسکیم 33میں ایم کیوایم کے سیکٹرآفس پر چھاپہ ماراگیااورکئی کارکنوں اورذمہ داروں کوگرفتارکرلیاگیا، آخرظلم کایہ سلسلہ کب تک جاری رہے گا ؟ ملک پہلے ہی دولخت ہوچکاہے، بلوچستان میں خون کی ندیاں بہہ رہی ہیں اور دوسری جانب ایم کیوایم کومظالم کانشانہ بنایاجارہاہے اور فوج ہم جیسوں کو مارنے کے درپے ہے۔

الطاف حسین نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کومخاطب کرتے ہوئے کہاکہ خداراملک کو بچایئے ، اس ظلم کو بند کرایئے اور نفرتوں کوختم کیجئے ، ہم کل بھی پاکستان کے لئے تھے اورآج بھی ہیں،فوج نے 19جون92ء کوآپریشن کیا، اس دوران لگے ہوئے زخم بڑی مشکل سے بھرے ہیں،اب پھرزخم لگائے جارہے ہیں۔ الطاف حسین نے جنرل راحیل شریف سے اپیل کی کہ اسکیم 33میں ایم کیوایم کے دفتر پر چھاپے کے واقعہ کی تحقیقات کرائی جائے اوررینجرزکے جو افسران واہلکاراس کے ذمہ دارہیں انکے خلاف کارروائی کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ اسکیم 33 میں واقع ایم کیوایم کے دفتر پر رینجرز کے غیرقانونی چھاپے، وہاں موجود کارکنان پر بہیمانہ تشدد ،درجنوں کارکنان کی گرفتاری اور خواتین کو تضحیک آمیز سلوک کا نشانہ بنانے کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کی ہے ۔ ایک بیان میں الطاف حسین نے کہاکہ شب اسکیم 33 میں واقع ایم کیوایم کے سیکٹرآفس پر غیرقانونی چھاپہ مارا گیا جہاں عوامی مسائل کے حل کیلئے علاقے کے منتخب رکن سندھ اسمبلی وحق پرست صوبائی وزیرفیصل سبزواری اور حق پرست رکن قومی اسمبلی مزمل قریشی کادفتربھی قائم ہے ۔

ایم کیوایم کے دیگردفاتر کی طرح اس دفتر میں بھی ایم کیوایم کے کارکنان اور عوام کا آنا جانا روزمرہ کے معمولات کا ایک حصہ ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اسکیم 33 کے دفتر میں تنظیم نو کے سلسلے میں ایم کیوایم کا تنظیمی اجلاس ہورہا تھا جہاں رابطہ کمیٹی کے اراکین کو بھی شرکت کرنی تھی۔ ابھی اجلاس شروع ہی ہوا تھا کہ کئی گاڑیوں میں سوار پیراملٹری رینجرز کے افسران نے رینجرز اہلکاروں کی بہت بڑی تعداد کے ہمراہ حق پرست ارکان اسمبلی مزمل قریشی اور فیصل سبزواری کے دفتر پر چھاپہ مارا ، وہاں موجود کارکنان کو زدوکوب کیا، انہیں برہنہ کرکے ان کے کپڑے ان کی آنکھوں پر باندھ کر نامعلوم مقام پر لے گئے ۔

اطلاع ملتے ہی گرفتارکیے گئے کارکنان کی مائیں ، بہنیں اور بزرگ وہاں جمع ہوگئے تو رینجرز کے اہلکاروں نے خواتین کو بھی بری طرح ظلم اورتشدد کا نشانہ بنایا ۔ جب منتخب صوبائی وزیرفیصل سبزواری جائے وقوعہ پر پہنچے تو رینجرز کے محاصرے کی وجہ سے وہ جائے مقام پر نہیں پہنچ سکے اور رینجرز اہلکاروں کی جانب سے انہیں چند سوگز پہلے ہی روک دیا گیا۔

فیصل سبزواری نے اپنی گاڑی سے ہی بلند آواز میں کہاکہ میں علاقے کا منتخب رکن سندھ اسمبلی ہوں، میرانام فیصل سبزواری ہے ،آپ اپنے افسرسے میری بات کراوٴ ۔ جس پر رینجرز اہلکار نے اپنے افسرکو پیغام پہنچایا اور پھر اس اہلکارکے ساتھ رینجرز کا ایک اور جوان فیصل سبزواری کے پاس آیا اور اس نے کہاکہ اس وقت میجر صاحب آپ سے نہیں مل سکتے ۔ فیصل سبزواری کے باربار کے اصرار کے باوجود اس جوان نے کہاکہ ابھی آپ یہاں سے چلے جائیں یہ زیادہ بہتر ہوگا۔

اس پر فیصل سبزواری واپس چلے گئے ۔ الطاف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم واحد سیاسی جماعت ہے جو برسوں سے انتہاء پسند دہشت گردوں کے خلاف کی جانے والی کارروائیوں اور اقدامات میں علی الاعلان فوج اور پیراملٹری فورسز کی سپورٹ کرتی چلی آئی ہے ۔ فوج اور پیراملٹری کی جرات وہمت کوخراج عقیدت پیش کرنے کیلئے ایم کیوایم ، کراچی میں ون ملین سیلوٹ مارچ تک نکال چکی ہے ۔

ہرقسم کے متنازع مسئلہ پر جہاں فوج کی آن ، بان ، شان اور ساکھ کو نقصان پہنچتا ہو وہاں کھل کر دلائل کے ساتھ فوج کا ساتھ دیتی ہے لیکن فوج اورپیراملٹری رینجرز میں کچھ کالی بھیڑیں ایسی موجود ہیں جن کا دین دھرم اور ایمان مہاجردشمنی پر مبنی ہے اور وہ مہاجرنوجوانوں کو گرفتارکرکے ، انہیں ماورائے عدالت قتل کرکے اور ان کی سربریدہ لاشیں سڑکوں پر پھینکنے میں بڑی مہارت رکھتے ہیں، یہی عناصرمختلف اوقات میں ایم کیوایم کے دفاتر اورکارکنوں کے گھروں پر بلاجواز چھاپے،کارکنان کی گرفتاریوں اور ان کے اہل خانہ کے ساتھ تضحیک آمیز سلوک کرتے ہیں۔

الطاف حسین نے کہاکہ میں ان افسوسناک واقعات کی رپورٹس فوج ، آئی ایس آئی اور ایم آئی کے اعلیٰ حکام کو بذریعہ اپنے بیانات اور تقاریر پہنچاتا رہا ہوں لیکن افسوس فوج کے جوان ، پیراملٹری رینجرز کی شکل میں 19، جون1992ء کی یاد غیرقانونی چھاپے گرفتاریاں اور ایم کیوایم کے کارکنان کے ماورائے عدالت قتل کرکے وقتاً فوقتاً مناتے رہتے ہیں ۔ الطاف حسین نے کہاکہ مطالبہ کیاکہ ایم کیوایم کے دفترپر غیرقانونی چھاپہ مارنے والے رینجرز کے حکام کو فی الفور ان کی ملازمتوں سے برطرف کرکے فوج کے خود احتسابی کے طریقہ کارکے مطابق ان کے خلاف مقدمہ چلایا جائے ، ایم کیوایم کے خلاف غیرقانونی چھاپوں ، گرفتاریوں اورکارکنوں کے ماورائے عدالت قتل کا سلسلہ بند کرایا جائے اور اسکیم 33 کے دفتر سے گرفتارکیے گئے ایم کیوایم کے تمام کارکنان کو فی الفور رہا کیاجائے ۔

الطاف حسین نے کہاکہ میں نے متعدد بار اس واقعہ کی رپورٹ درج کرانے کیلئے وزیراعلیٰ ہاوٴس سندھ فون کیے تاکہ وزیراعلیٰ سندھ سید قائم علی شاہ سے بات ہوسکے لیکن ان سے بات نہ ہوسکی ،باربارکے انکارکے بعد جب میں نے آخری مرتبہ فون کرکے وزیراعلیٰ ہاوٴس کے آپریٹر نوید سے بات کی تو انہوں نے بتایا کہ ”سائیں کہیں باہر گئے ہوئے ہیں “ جس پر میں نے آپریٹر سے کہاکہ اتنی رات گئے کیا وہ کسی پارٹی میں شریک ہونے گئے ہوئے ہیں ، جس کا آپریٹر کے پاس کوئی جواب نہیں تھا۔

الطاف حسین نے مسلح افواج کے سربراہان ، آئی ایس آئی ، ایم آئی کے سربراہان اورکورکمانڈرکراچی مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ سیاست میں فوج کے استعمال اور مخالف سیاسی جماعتوں کے خلاف فوج کا استعمال ، فوج کی ساکھ کو دن بدن نہ صرف خراب کررہا ہے بلکہ انجام کار اس سے بھی زیادہ بھیانک شکل اختیار کرسکتا ہے ۔ لہٰذا بڑے عہدوں پر آنے والے نئے اور پرانے افسران سب مل کر فوج کی گرتی ہوئی ساکھ کو بحال کرنے کیلئے فوج کا صحیح استعمال کریں یہی طرز عمل ملک اور قوم کے مفاد میں ہوگا۔

انہوں نے کہاہے کہ میں کل بھی مسلح افواج اور پاکستان کا ہمدرد تھا اورآج بھی ہوں لیکن میں نے کسی کی ناجائز بات نہ کل مانی تھی نہ آج مانوں گا۔ ایک خصوصی انٹرویو میں انہوں نے کہاکہ مسلح افواج کا کام انصاف کرنا، مساوات قائم کرنا اور ایمانداری سے فیصلے کرنا ہے ، رینجرز کے جن اہلکاروں نے ایم کیوایم کے دفتر پر چھاپہ مارکرکارکنوں کو گرفتارکیا ہے اگر ان اہلکاروں کوبرطرف نہ کیا گیا تو ایم کیوایم آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان کرے گی ۔

الطاف حسین نے ایم کیوایم کے دفتر پر رینجرز کے چھاپے کی تفصیل بیان کرتے ہوئے کہاکہ کراچی آپریشن کے دوران ایم کیوایم واحد جماعت ہے جس کے درجنوں کارکنوں کوغیرقانونی طورپر گرفتارکرنے کے بعد لاپتہ کردیا گیا، گرفتار کر کے بہیمانہ تشدد کیاگیا اور گالیاں دی گئیں کہ تم اندرا گاندھی کی اولاد ہو انڈیا واپس جاؤ، بعض گرفتارکارکنان کی تشددزدہ اورسربریدہ لاشیں سڑکوں پر پھینک دی گئیں۔

انہوں نے کہاکہ بدقسمتی سے سندھ میں چوروں ، ڈاکووٴں اور پتھاریداروں کو پناہ دینے والوں کی حکومت ہے ، یہی عناصر سندھ کے وزیراورنامی گرامی لوگ بنتے ہیں جو عوام کے ترقیاتی کام کرنے کے بجائے عیاشیوں میں مصروف رہتے ہیں،پولیس ان عناصرکے کرتوت دیکھ کر امن واما ن برقراررکھنے میں موٴثر کردار ادا نہیں کرتی اور قیام امن کیلئے حکومت نے رینجرز کو تعینات کررکھا ہے جس پر ماہانہ کروڑوں روپے خرچ ہوتے ہیں۔

الطاف حسین نے کہاکہ اگر ایم کیوایم کودوسال کیلئے سندھ کی حکومت دیدی جائے توہمیں سندھ میں رینجرز درکارنہیں ہوگی، ہم قیام امن کیلئے میرٹ کی بنیاد پر پولیس سے کام چلالیں گے پھر میں دیکھوں گاکہ بھتہ خوری، زمینوں پرقبضے، اغواء برائے تاوان کی وارداتیں اور سڑکوں پر لوٹ مار کیسے ہوتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہم سے کہاجاتا ہے کہ مہاجر اور سندھی دونوں برابر ہیں ، 1973ء میں ذوالفقارعلی بھٹو نے دیہی سندھ کے عوام کو شہری آبادی کے برابر لانے کیلئے دس سال کیلئے کوٹہ سسٹم نافذ کیا جو 60 سال گزرنے کے باوجود ختم نہیں ہوا۔

انہوں نے کہاکہ اگر اردوبولنے والے مہاجر اور سندھی دونوں برابر ہیں تو پر 60:40 کا تناسب کیوں ہے ؟ تعصب ، عصبیت اورناانصافیوں کے مسلسل عمل کے باوجود کہاجاتا ہے کہ مہاجروں کو صوبہ کیوں چاہیے۔انہوں نے واضح الفاظ میں کہاکہ ہمیں اپنا صوبہ چاہیے اور اب صوبے کو بننے سے کوئی نہیں روک سکتا۔ الطاف حسین نے کہاکہ رینجرز کے اہلکاروں نے صوبائی وزیرفیصل سبزواری کو انکے دفتر میں جانے سے روک دیا، اگر فوج کی نظر میں منتخب نمائندوں کی یہ حیثیت ہے تو فوج آج ہی ٹیک اوورکرلے ، اسلام آباد میں دھرنے ختم کرادیں، نوازشریف کو وزارت عظمیٰ کے عہدے سے ہٹادیں اور نوازشریف سمیت دیگر لوگوں سے معلوم کیاجائے کہ ان کے پاس اتنے بڑے بڑے محلات اور راجواڑے کہاں سے آئے ۔

انہوں نے کہاکہ جنہوں نے اربوں روپے کے قرضے لیکر معاف کرائے ، امریکہ اور برطانیہ میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی وہ دوسروں کوپاکستان میں سرمایہ کاری کی تلقین کررہے ہیں تاکہ بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کی برسوں کی کمائی کو دوبارہ لوٹا جاسکے ۔ الطا ف حسین نے کہاکہ 19، جون 1992ء میں ایم کیوایم کے خلاف آپریشن کیا گیاتو اس وقت بھی دھوکہ دیتے ہوئے کہاگیا کہ یہ آپریشن 72 بڑی مچھلیوں کے خلاف ہوگا کسی سیاسی جماعت کے خلاف نہیں ہوگامگر اس فہرست میں شامل کسی ایک بھی فرد کو نہیں پکڑا گیا بلکہ آپریشن کا رخ ایک طبقہ آباد ی اردو بولنے والوں یعنی مہاجروں کے خلاف کردیا گیا۔

سابق آرمی چیف آصف نواز کا یہ بیان ریکارڈ پر موجود ہے کہ جب دومسلم لیگ ہوسکتی ہے تو ایم کیوایم کے کئی گروپ کیوں نہیں ہوسکتے اور آج کے بعد الطاف حسین کا چیپٹر کلوز ہوگیا لیکن جنوری 93ء میں آصف نواز کا چیپٹر کلوز ہوگیا اور آپریشن کے دوران ایم کیوایم کے کارکنان کے جسموں میں کئی دفعہ ڈرل کرنے والے آصف نواز کی قبرکھود کرانکے جسم میں ڈرل کی گئی ، بعض فوجیوں کی سمجھ میں یہ مکافات عمل نہیں آرہا ہے اور وہ مہاجردشمنی میں لگے ہوئے ہیں ۔

الطا ف حسین نے کہاکہ ایم کیوایم ، اسٹیٹس کو،کوتوڑنا چاہتی ہے ، ملک پر غریبوں کی حکمرانی قائم کرنا چاہتی ہے اور ملک سے فرسودہ جاگیردارانہ ،وڈیرانہ اور سرمایہ دارانہ نظام کا خاتمہ کرنا چاہتی ہے ۔ الطاف حسین نے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل راحیل شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ خدارا آپ پاکستان کو بچالیں، مہاجرعوام67 سال سے پاکستان بنانے کی سزا بھگت رہے ہیں، ان پر ظلم وستم کے پہاڑتوڑے جارہے ہیں اور انہیں برابر کا پاکستانی نہیں سمجھاجاتا۔

ایم کیوایم اور فوج کے درمیان فاصلے ابھی ختم ہورہے تھے کہ چند عناصر ایم کیوایم کے دفاتر، کارکنوں کے گھروں پر چھاپے مارکے اور کارکنوں کوماورائے عدالت قتل کرکے ایم کیوایم اور فوج میں دوریاں پیدا کررہے ہیں۔ انتہاء پسند دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کو ایم کیوایم نے سپورٹ کیا، فوج کے افسران اور جوانوں کو خراج تحسین پیش کرنے کیلئے ایم کیوایم کے سوا کسی جماعت نے ون ملین سیلوٹ مارچ نہیں نکالالیکن اس کے باوجود ہمارے ساتھ یہ متعصبانہ اور ظالمانہ سلوک کیاجارہا ہے ، ہمیں بتایا جائے کہ آخرہم سے کیا قصورہوگیا؟دوروزقبل میں نے ایک نجی ٹی وی چینل کی نشریات بحال کرنے کا مطالبہ کیا تھا کیا آج ایم کیوایم کے دفتر پر چھاپہ اس مطالبے کی سزا ہے ؟ الطا ف حسین نے کہاکہ میں انصاف پسند انسان ہوں ، جب سابق چیف جسٹس کی بحالی کیلئے آئی ایس آئی کے پیسوں سے لانگ مارچ ہورہے تھے اور وکلاء برادری فائیواسٹار ہوٹل میں ٹھہرتے تھے ، صبح اسلام آباد شام کو سکھرجاتے تھے پھر کوئٹہ جاتے تھے اور ریاست ہوگی ماں کے جیسی ، نعرے لگاتے تھے اور سابق چیف جسٹس کی گاڑی ڈرائیو کرتے تھے وہ بظاہر فوج کے خلاف بات کرتے ہیں لیکن اندر سے ملے ہوئے ہیں اورآج بھی بڑے بڑے جرنیلوں کی گود میں بیٹھے ہوئے ہیں۔

الطا ف حسین نے کہاکہ میں کل بھی مسلح افواج اور پاکستان کا ہمدرد تھا اورآج بھی ہوں لیکن میں نے کسی کی ناجائز بات نہ کل مانی تھی نہ آج مانوں گا، چاہے مجھے بیرون ملک قتل کردیا جائے یا پاکستان میں ظلم وستم کی انتہاء کردی جائے میں سچ بات کہتارہوں گا۔ انہوں نے کہاہے کہ رابطہ کمیٹی نے مہاجر دشمنی اور رینجرز کی ظالمانہ کارروائیوں کے خلاف کراچی کی ہر گلی محلے میں دھر نوں کافیصلہ کیا ہے، دھرنے کے شرکا ء احتجاجی دھرنوں کے دوران ایمبولینس او رمریضوں کولے جانے والی گاڑیوں کا راستہ نہ روکیں ۔

انہوں نے کہا کہ کراچی امن وامان کیس میں سپریم کو رٹ کے فیصلے کے مطابق تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کے عسکری ونگ ہیں لیکن رینجرزاور پولیس صرف ایم کیوایم کے دفاتر اور کارکنوں کے گھروں پر غیر قانونی چھاپے مار کر بے گناہ کارکنوں کو گرفتار کر رہی ہے ۔یہ بات انہوں جمعرات کی صبح وزیر اعلیٰ ہاوس سندھ کے باہر احتجاجی دھرنے ک یشرکاء سے ٹیلی فون پر خطاب کر تے ہوئے کہی۔

دھرنے میں رابطہ کمیٹی کے ارکان ، حق پرست عوامی نمائندے ،ایم کیوایم کے ذمہ داران اور کارکنان کے علاوہ رینجرز کی جانب سے ایم کیوایم کے دفترپرچھاپے کے دوران گرفتار کئے گئے کارکنوں کے خانہ خانہ بھی شریک تھے ۔دھر نے کے شرکاء سے خطاب کر تے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ جھوٹوں ، منافقوں اور شیاطین پر اللہ کی لعنت ہے ۔انہوں نے انکشاف کیا کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے ججز بشمول سابق چیف جسٹس سب کاذب،منافق اور شیاطین ہیں اور افتخار محمد چوہدری سب بڑا شیطا ن ہے ،سپریم کورٹ نے کراچی میں امن امان کی خراب صورتحال کے اسباب جاننے کیلئے کراچی میں عدالتی کمیشن بنایا اور سپریم کورٹ کی کراچی بینچ نے شہر میں بھتے کی پرچیاں دینے ، اغوا برائے تاوان کی وارداتیں او رٹارگٹ کلنگ کے ذمہ دار عناصر کے تعین کیلئے عدالت لگائی ،لیکن جب کراچی کے متاثرہ عوام گواہی دینے عدالت پہنچے تومنافق جج عدالت چھوڑکر بھاگ گئے۔

اس وقت ٹی وی چینل کے بعض رپورٹر ز اور اینکر پرسنز جوان منافق ججوں کی اولاد تھے منافقین کی ترجمانی کر کے قوم کو گمراہ کرتے رہے کہ ایم کیوایم نے عدالت پرقبضہ کرلیا ۔ الطاف حسین نے کلمہ پڑھتے ہوئے کہا کہ ایم کیوایم نے عدالت پر قبضہ نہیں کیاتھا بلکہ جب سپریم کورٹ نے کراچی امن و امان کیس کے سلسلے میں شہادتیں طلب کیں تو 12مئی کے سانحہ کے عینی شاہدین جس میں پیپلز پارٹی ، اے این پی ، سنی تحریک سمیت تمام جماعتوں کے لوگ شامل تھے ۔

اس موقع پر ایم کیوایم کے لوگ اتنی بڑی تعداد میں عدالت پہنچے تو میڈیا کے نمائندوں نے سب سے بڑے شیطان کے کہنے پر یہ خبر چلائی کہ ایم کیوایم نے عدالتی کارروائی نہیں ہونے دی اور ججوں کو پچھلے دروازے سے بھاگنا پڑا۔ الطاف حسین کہا کہ کراچی امن وامان کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہوئی او رسپریم کورٹ نے یہ فیصلہ دیا کہ جماعت اسلامی ، پیپلز پارٹی، اے این پی ، ایم کیوایم ،مسلم لیگ ، سنی تحریک ، سپاہ صحابہ ، ،سپاہ محمد،لشکرجھنگوی سمیت ہر جماعت کے عسکری ونگز ہیں لیکن ٹی وی چینل کے رپورٹر ز ،اینکر پرسنز، اور تجزیہ نگار ایم کیوایم کے سوا کسی سیاسی ،مذہبی جماعت کا نام نہیں لیتے اور جب بھی عسکری ونگ کی بات آتی ہے تو صرف ایم کیوایم کا نام لیا جاتا ہے۔

الطاف حسین نے کہا کہ شہر میں قیام امن کیلئے جب کراچی آپر یشن کا فیصلہ کیا گیا تو ایم کیوایم نے تحفظات کے باوجود اس آپریشن کی حمایت کی او رواضح الفاظ میں کہا کہ اگر قانون شکن عناصر ایم کیوایم میں موجود ہیں تو انہیں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے ۔انہوں نے کہا کہ جھوٹے الزامات کے تحت صرف ایم کیوایم کے دفاتر اور کارکنوں کے گھروں پر پانچ ہزار سے زائد چھاپے مارے جاچکے ہیں ، کیا کسی اور سیاسی و مذہبی جماعت کے دفاتر پر رینجرز نے چھاپے مارے ؟اگر عسکری ونگ تمام سیاسی ومذہبی جماعتوں کے عسکری ونگ ہیں تو پیپلز پارٹی ،اے این پی ، جماعت اسلامی ، سنی تحریک ، اور مسلم لیگ کے کارکنوں کی گرفتاری کیلئے گھر گھر چھاپے کیوں نہیں مارے جاتے ؟ الطاف حسین نے چیف آف آرمی اسٹاف جنر ل راحیل شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آج کراچی میں ایم کیوایم کے سیکٹر آفس پر جس طر ح چھاپہ مارا گیا ہے اس سے مہاجروں کے ضبط کا بندھن ٹو ٹ چکا ہے اور اسلام آباد میں احتجاجی دھرنے ہوسکتے ہیں تو مہاجروں سے تعصب او رنفرت کے خلاف کراچی بھر میں گلی گلی احتجاجی دھرنے ہوں گے ،آج مہاجر دشمنی کے خلاف ہر گلی محلہ میں دھرنا ہوگا ۔

رابطہ کمیٹی نے دھرنوں کا فیصلہ کر کے یہ بھی واضح کر دیا ہے کہ اگر قائد تحریک اس فیصلے کی توثیق نہ بھی کر یں تب بھی احتجاجی دھرنے دیئے جائیں گے ۔ الطاف حسین نے کہا میڈیا کے نمائندے کیوں سچ نہیں بولتے کہ اگر سپریم کورٹ ک فیصلے کے مطابق تما م سیاسی ومذہبی جماعتوں کے عسکری ونگ ہیں تو رینجر ز اورپولیس صرف ایم کیوایم کے عسکری ونگ کیوں تلاش کر رہی ہے ؟ انہوں نے کہا کہ اب یہ دھاندلی نہیں چلے گی ،مہاجرکسی سے نفرت نہیں کرتے ، پاکستان کی تمام حق پرست قومیتیں ایم کیوایم کے پرچم تلے جمع ہیں اور حق پرستی کی جدوجہد میں ایم کیوایم کے شانہ بشانہ ہیں ۔

ایم کیوایم کے احتجاجی دھرنوں میں ،پختون ،بلوچ ، سندھی ،کشمیر ، سرائیکی ، گلگتی ،بلتستانی ،اور غیر مسلم پاکستانی بھی شریک ہیں، ایم کیوایم کے پلیٹ فارم پر تمام حق پرست بلا امتیاز رنگ و نسل اور زبان ایک خاندان بن چکے ہیں اور ملک کے مظلوم او رمحروم عوام کا خاندان صرف ایم کیوایم ہے ۔ الطاف حسین نے رینجرز کے اعلیٰ حقام کومخاطب کر تے ہوئے کہا کہ وہ اپنی کمر یں کس لیں اور ایم کیوایم کے دفاترپر جتنے چھاپے مار یں ،ہم تمھارے جھوٹ کے آگے ہر گز سرینڈر نہیں کریں گے ، ہم یزیدی نہیں بلکہ حسینی لشکر کے لوگ ہیں ۔

الطاف حسین نے حق پر ست قلمکاروں ،دانشوروں ، تجزیہ نگاروں خصوصاً مہاجر دانشور وں سے پرزور دیا کہ وہ مصلحت کا لبادہ اتار دیں او رآنے والی نسلوں کے بہتر مستقبل کیلئے میدان عمل میں آکر کردار ادا کریں ۔ انہوں نے کہا کہ سندھی وڈیروں اور جاگیر دار وں کو اگر دادا گیر ی کاشوق ہے تو اپنے گاؤں گوٹھ جاکر غریب ہاری کسانوں پر دادا گیری کریں اگرانہوں نے کراچی کے باشعور عوام پر داداگیری دکھانے کی کوشش کی تو عوام اپنی حفاظت کرنا خوب جانتے ہیں ۔

انہوں نے ایم کیوایم کے کارکنوں بالخصوص ماؤں ،بہنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ماضی میں ہمت وجرات او ربہادر ی کا مظاہر ہ کیا ہے اس کڑے او رآزمائش کے وقت میں بھی آپ ہمت وحوصلے سے کام لیں اور ہرگزمایوس نہ ہوں ۔انہوں نے گرفتار شدگان کے اہل خانہ کو تسلی دیتے ہوئے کہا کہ وہ بھی ہمت سے کام لیں ۔