کشمیر پاکستان اور بھارت کا اندرونی مسئلہ ہے تاہم سکاٹ لینڈ طرز کا ریفرنڈم مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اچھا ثابت ہو سکتا ہے، یوکرائنی سفیر ولادی میر لکوموو ، روس کے ساتھ اپنے مسائل پر بطور ایک دوست ملک پاکستانی عوام کی اخلاقی حمایت کا طلبگار ہے اس حوالے سے پاکستان کی وزارت خارجہ اور دفتر خارجہ سے مسلسل رابطے جاری ہیں،روس پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے باعث پاکستان کے لئے یہ سنہرا موقع ہے کہ وہ یوکرائن کے ساتھ اپنی تجارتی شراکت داری بڑھائے اور روس کی جگہ لے کر وہ چیزیں جو کہ روس یوکرائن کو فراہم کرتا تھا وہ فراہم کرنا شروع کر دے، پاکستان میں یوکرائن کے سفیر کا پریس کانفرنس سے خطاب

منگل 23 ستمبر 2014 04:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔23ستمبر۔2014ء )پاکستان میں یوکرائن کے سفیر ولادی میر لکوموو نے کہا ہے کہ یوکرائنی پارلیمان کی طرف سے یورپی یو نین کے ساتھ اقتصادی و سیاسی تعلقات بڑھانے کے لئے ایک حالیہ اہم معاہدے سے یو کرائن کے یورپی یو نین کے ساتھ تعلقات مزید بہتر ہو جائیں گے، روس کے ساتھ اپنے مسائل پر بطور ایک دوست ملک پاکستانی عوام کی اخلاقی حمایت کا طلبگار ہے اور اس حوالے سے پاکستان کی وزارت خارجہ اور دفتر خارجہ سے مسلسل رابطے جاری ہیں،یوکرائن کے علاقے کریمیاء میں ریفرنڈم کا انعقاد ایک بھونڈا مذاق تھا جس کی کوئی آئنی حیثیت نہیں ہے،کشمیر پاکستان اور بھارت کا اندرونی مسئلہ ہے تاہم سکاٹ لینڈ طرز کا ریفرنڈم مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اچھا ثابت ہو سکتا ہے،پاکستان اور یو کرائن کے مابین باہمی تجارت کا حجم 350 ملین ڈالر تھا جس میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کئی گنا اضافہ ہوا ہے، دونوں ممالک مزید قریب آ چکے ہیں ،عالمی برادری کی طرف سے روس پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے باعث پاکستان کے لئے یہ سنہرا موقع ہے کہ وہ یوکرائن کے ساتھ اپنی تجارتی شراکت داری بڑھائے اور روس کی جگہ لے کر وہ چیزیں جو کہ روس یوکرائن کو فراہم کرتا تھا وہ فراہم کرنا شروع کر دے،حالیہ جنگ بندی کے معاہدے کے بعد سے روسی افواج کی طرف سے جنگ بندی لائن کی خلاف ورزی کے سینکڑوں واقعات ہو چکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے۔

(جاری ہے)

پیر کے روز یہاں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان میں یوکرائن کے سفیر ولادی میر لکوموو نے کہا ہے کہ یوکرائن کی پارلیمان نے حال ہی میں یورپی یو نین کے ساتھ اقتصادی و سیاسی تعلقات بڑھانے کے لئے ایک اہم معاہدے کی منظوری دی ہے جس سے یو کرائن کے یورپی یو نین کے ساتھ تعلقات مزید بہتر ہو جائیں گے ۔اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ دوسری جانب یورپی یونین کی پارلیمان نے بھی اس تاریخی دستاویز کی 535 ووٹوں کے ساتھ منظوری دے دی ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ معاہدہ ان یوکرائنی شہریوں کے دل کی آواز ہے جو کہ اپنے ملک کا جھکاؤ یورپی یونین کی طرف چاہتے ہیں اور روس کے اثر و رسوخ سے باہر نکلنا چاہ رہے ہیں۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ وہ پاکستان اور روس کے درمیان باہمی تعلقات پر بات نہیں کریں گے تاہم یوکرائن روس کے ساتھ اپنے مسائل پر بطور ایک دوست ملک پاکستانی عوام کی اخلاقی حمایت کا طلبگار ہے اور اس حوالے سے پاکستان کی وزارت خارجہ اور دفتر خارجہ سے مسلسل رابطے جاری ہیں۔

ولادی میر لکوموو کا کہنا تھا کہ یوکرائن کے علاقے کریمیاء میں ریفرنڈم کا انعقاد ایک بھونڈا مذاق تھا جس کی کوئی آئنی حیثیت نہیں ہے، اور اس حوالے سے نیٹو کے سیکریٹری جنرل کا بیان بھی کریمیاء کے انتخابات کے حوالے سے منظر عام پر ہے جبکہ یو کرائن بھی نیٹو کے ہمراہ ان انتخابات کو اور ان کی آئنی حیثیت کو تسلیم نہیں کرتا۔ایک اور سوال کے جواب میں پاکستان میں یوکرائن کے سفیر ولادی میر لکوموو نے کہا کہ کہ کشمیر پاکستان اور بھارت کا اندرونی مسئلہ ہے تاہم سکاٹ لینڈ ریفرنڈم طرز کا ریفرنڈم مسئلہ کشمیر کے حل کے لئے اچھا ثابت ہو سکتا ہے ،قبل ازیں پاکستان اور یو کرائن کے مابین باہمی تجارت کا حجم 350 ملین ڈالر تھا جس میں وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔

اپنی بات کی وضاحت کرتے ہوئے یوکرائنی سفیر کا کہنا تھا کہ ان کے بات دونوں دوست ممالک کے مابین تجارت کے حجم کے موجودہ اعداد و شمار تو نہیں ہیں تاہم یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ دونوں ممالک کے مابین تجارت میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے اور دونوں ممالک مزید قریب آ چکے ہیں ۔ولادی میر لکوموو نے کہا کہ یوا کرائن کے یورپی یونین کے ساتھ سیاسی اور اقتصادی تعلقات میں اضافہ کے معاہدے کو روس اپنے مفادات میں مداخلت تصور کرتا ہے ، تاہم یوکرائن کی سلامتی اس میں ہے کہ اس معاہدے پر بھرپور طریقہ سے من و عن عملدرآمد کیا جائے،انہوں نے الزام عائد کیا کہ روس کے ساتھ حالیہ جنگ بندی کے معاہدے کے بعد سے روسی افواج کی طرف سے جنگ بندی لائن کی خلاف ورزی کے سینکڑوں واقعات ہو چکے ہیں اور یہ سلسلہ جاری ہے جو کہ دونوں ممالک کے تعلقات کو مزید خراب کر رہے ہیں۔

یورپی یونین کی رکنیت سازی کے حوالے سے پوچھے گئے ایک سوال میں انہوں نے کہاکہ یوکرائن کو یورپی یونین کی رکنیت ملنے میں ابھی کئی برس لگ سکتے ہیں تاہم اس کے لئے کوشیش جاری ہیاور یوکرائن تاریخی طور پر کبھی روس کا حصہ نہیں رہا بلکہ ہمیشہ سے یورپ کا ہی حصہ تھا۔انہوں نے کہا کہ یوکرائنی صدر نے امریکی کانگریس سے اپنے حالیہ خطاب کے دورا ن بھی یہ واضح کیا تھا کہ یوکرائن اس وقت اپنی آزادی کی نہیں بلکہ خطے میں امن کی لڑائی لڑ رہا ہے جو کہ جمہوریت کے تسلسل کے لئے ہے، یوکرائنی سفیر کا کہنا تھا کہ عالمی برادری کی طرف سے روس پر عائد کی جانے والی پابندیوں کے باعث پاکستان کے لئے یہ سنہرا موقع ہے کہ وہ یوکرائن کے ساتھ اپنی تجارتی شراکت داری بڑھائے اور روس کی جگہ لے کر وہ چیزیں جو کہ روس یوکرائن کو فراہم کرتا تھا وہ فراہم کرنا شروع کر دے۔