ہم مینار پاکستان سے دوبارہ تحریک پاکستان کا آغاز کریں گے اور منزل پاکستان تک پہنچائیں گے،سراج الحق ، پاکستان ایک نظرئے اورایک فلسفے کا نام ہے اسے اپنی پہچان دیں گے،اسلام آباد میں دن کو ن لیگ اور رات کو دھرنے والوں کی حکومت ہوتی ہے، ہم نے فریقین کو تجاویز دی ہیں فیصلہ نہیں سنایا ، بلوچستان کے نوجوانوں کو منا کر واپس لائیں گے اور قومی دھارے میں شامل کریں گے،خیبر بازار پشاور میں عظیم الشان عوامی جلسہ سے خطاب

پیر 22 ستمبر 2014 08:31

پشاور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22ستمبر۔2014ء)امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ ہم مینار پاکستان سے دوبارہ تحریک پاکستان کا آغاز کریں گے اور منزل پاکستان تک پہنچائیں گے۔ پاکستان ایک نظرئے اورایک فلسفے کا نام ہے اسے اپنی پہچان دیں گے۔ اسلام آباد میں دن کو ن لیگ اور رات کو دھرنے والوں کی حکومت ہوتی ہے۔ ہم نے فریقین کو تجاویز دی ہیں فیصلہ نہیں سنایا ۔

بلوچستان کے نوجوانوں کو منا کر واپس لائیں گے اور قومی دھارے میں شامل کریں گے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے خیبر بازار پشاور میں عظیم الشان عوامی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ سے جماعت اسلامی خیبر پختونخوا کے امیر پروفیسر محمد ابراہیم خان ، سیکرٹری جنرل شبیر احمد خان ، نائب امیر صوبہ ڈاکٹر اقبال خلیل، ضلع پشاور کے امیر بحر اللہ خان، شباب ملی کے مرکزی صدر عتیق الرحمن، جمعیت طلبہ عربیہ کے منتظم اعلیٰ محمود بشیر نے بھی خطاب کیا۔

(جاری ہے)

سراج الحق نے کہا کہ 68سال سے اس ملک پرجرنیلوں، وڈیروں ،جاگیرداروں اور کرپٹ اشرافیہ کا نظام مسلط رہا ۔ انہوں نے عوام کو مایوس کیااور ملک کو ٹکڑے ٹکڑے کردیا۔ اس ملک میں نظریہ پاکستان کے ساتھ غداری کی گئی ۔ شریعت کے ساتھ غداری کی گئی ، آئین اور جمہوریت کے ساتھ وفاداری نہیں کی گئی ۔انسان نے چاند پر قدم رکھ دیا ہے لیکن اس ملک کا بچہ بچہ مقروض ہے ۔

پاکستان ایک نظرئے کا نام ہے، ایک فلسفے کا نام ہے لیکن اسے اپنی پہچان سے محروم رکھا گیا۔ جمہوری حکومتیں ہوں یا فوجی حکومتیں ملک کے تمام اہم فیصلے واشنگٹن اور امریکہ میں ہوتے ہیں۔ ہر شعبہ میں امریکہ ہمیں ڈکٹیٹ کرتا ہے۔ امریکہ دنیا کاسب سے بڑا سفارتخانہ پاکستان میں تعمیر کررہا ہے۔ جس میں تین سو سے زیادہ مکانات ہوں گے اور چھ ہزار کمانڈوز تعینات ہوں گے۔

سفارتخانے کے نام پر امریکی قلعہ تعمیر کیا جارہا ہے۔ ہم واضح اعلان کرتے ہیں کہ سفارتخانہ تو ہمیں منظور ہے لیکن امریکی قلعہ تعمیر نہیں کرنے دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں لوگ غربت کی وجہ سے فٹ پاتھ پر سوتے ہیں، گندگی سے رزق تلاش کرتے ہیں۔ ہمارے بچے سکول نہیں جاتے ، ہوٹلوں میں برتن دھوتے ہیں، سائیکل کے پنکچر لگاتے ہیں۔ لوگ تنگ آکر خود کشیاں کررہے ہیں۔

دوسری طرف اسلام آباد کے رہنے والوں کے کتے بھی ائیر کنڈیشنڈ کمروں میں رہتے ہیں اور ارعلیٰ کھانے کھاتے ہیں ۔ حکومت نے عام لوگوں اور غریبوں کو لاکھوں روپے کے بجلی کے بل بھیج دئے ہیں لیکن امیروں اور حکمرانوں کو پوچھنے والاکوئی نہیں ۔ یہ استحصالی نظام ہے، جاگیرداروں اور وڈیروں کا نظام ہے، قائد اعظم نے یہ ملک اس لئے نہیں بنایا تھا ۔

آئین پاکستان کے مطابق ملک کا مذہب اسلام ہے اور حکومت کا یہ فرض ہے کہ ایسا ماحول پیدا کرے کہ عوام قرآن و سنت کے مطابق زندگی گزار سکیں۔ لیکن یہاں سود کا نظام رائج ہے ، کرپشن کا نظام ہے،حلال کمائی مشکل اور حرام آسان ہے ۔ حکمرانوں نے آئین سے غداری کی ہے ، نظریہ پاکستان سے غداری کی ہے۔ جب بھی ملک پرسخت وقت آتا ہے تو قربانی اور خون غریب پیش کرتے ہیں لیکن الیکشن میں چند چور اور لٹیرے برسراقتدار آجاتے ہیں ۔

جو بار بار اپنے چہرے، پارٹیاں اور جھنڈے تبدیل کرکے عوام کو لوٹتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر قوم نے ہم پر اعتماد کیا تو وی آئی پی کلچر ختم کردیں گے۔ خلافت راشدہ کا نظام رائج کردیں گے۔ کرپشن کو ختم کردیں گے اور لوٹی ہوئی دولت لٹیروں سے نکال کر قوم کے حوالے کریں گے۔ میں نے نوجوانوں کی آنکھوں میں تڑپ دیکھی ہے ۔ ہم اللہ کی مخلوق ہیں اور اس زمین پر اللہ ہی کا نظام چاہتے ہیں ۔

ہم اٹھارہ کروڑ عوام کو شریعت پر اکٹھا کریں گے۔

سراج الحق نے مزید کہا کہ اس وقت اسلام آباد میں دھرنے جاری ہیں۔ ایک مہینے سے لوگ بیٹھے ہوئے ہیں ۔ دن کو اسلام آباد میں ن لیگ کی حکومت ہوتی ہے اور رات کو دھرنے والوں کی حکومت ہوتی ہے۔ ہم مسلسل کوشش کرتے ہیں کہ عزت کا راستہ نکال لیں ۔ بحران کے حل کے لئے باوقار راستہ نکال لیں ۔ ہم نے فریقین کو تجاویز دی ہیں، فیصلہ نہیں سنایا۔

جن ممالک میں آئین اور جمہوریت کی حکمرانی نہیں ہوتی اور ظلم کا نظام ہوتا ہے وہاں لوگ ہتھیار اٹھاتے ہیں۔ اور مسلح لشکر بنتے ہیں ۔یہ لوگوں کا رد عمل ہوتا ہے ۔ دھرنے بھی عوام کارد عمل ہیں ۔ حکمرانوں کو رویہ تبدیل کرنا ہوگا۔ بادشاہوں اور شہزادوں کا مزاج تبدیل کرنا ہوگا۔ ہم نہیں چاہتے کہ دھرنا دینے والے مایوس ہوکر واپس جائیں یا کوئی بڑا حادثہ رونما نہ ہوجائے ۔

سیاسی جرگی مسئلے کے حل کے لئے اپنی کوششیں مسلسل جاری رکھے گا۔ انہوں نے کہا کہ آئی ڈی پیز سخت مسائل کا شکار ہیں ان کے بچوں کی تعلیم ختم ہوگئی ہے۔ ان کو عزت کاکھانا اور عزت کی رہائش میسر نہیں ۔ ہمارا مطالبہ ہے کہ جن علاقوں کو کلیئر قرار دیا گیا ہے وہاں کے متاثرین کو اپنے علاقوں میں باعزت طور پر واپس بھیجا جائے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں نوجوان مایوس ہوکر پہاڑوں میں چلے گئے ہیں اور بندوق اٹھا لی ہے ۔

اگلے مہینے ایک جرگہ لے کر ان کے پاس جائیں گے ، انہیں منا کر پہاڑوں سے واپس لائیں گے، انہیں اسلام آباد میں بٹھائیں گے اور وزیراعلیٰ ہاوٴس میں بٹھائیں گے۔کیونکہ یہ کسی کے باپ کی جاگیر نہیں عوام کی ملکیت ہیں۔ سراج الحق نے اعلان کیا کہ 21، 22،23نومبر کو لاہور میں پورے پاکستان سے لاکھوں لوگوں کو جمع کریں گے اور ایک بار پھر تحریک پاکستان کا آغاز کریں گے اور اسے اپنی منزل تک پہنچائیں گے۔