وفاقی حکومت کا وزیراعظم کے دورہ امریکہ سے قبل ریڈ زون کا علاقہ مظاہرین سے خالی کروانے کا فیصلہ، دونوں فریقین کو پہلے مذاکرات کے ذریعے راضی کرنے کی کوشش کی جائے گی، ناکامی کی صورت میں مظاہرین کیخلاف سخت ترین آپریشن کئے جانے کا امکان ، دفعہ 144نافذ کرنے کے بعد اسلام آباد سے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنان کو گرفتار کرکے راولپنڈی منتقل کئے جانے کا بھی انکشاف

ہفتہ 20 ستمبر 2014 07:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔20ستمبر۔2014ء) وفاقی حکومت نے وزیراعظم کے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی اجلاس میں شرکت کیلئے روانگی سے پہلے ریڈ زون کا علاقہ مظاہرین سے خالی کروانے کا فیصلہ کرلیا ہے جس کے تحت دونوں فریقین کو پہلے مذاکرات کے ذریعے راضی کرنے کی کوشش کی جائے گی اور ناکامی کی صورت میں مظاہرین کیخلاف سخت ترین آپریشن کئے جانے کا امکان ہے جس کے لئے وفاقی پولیس کو خصوصی قسم کے آلات ، سخت ترین آنسو گیس اور چار ہزار سے زائد اضافی ماسک فراہم کردیئے گئے ہیں جبکہ مظاہرین کیخلاف کارروائی کیلئے گزشتہ کئی روز سے تیاری میں مصروف عمل چار ہزار اہلکاروں کی سٹرائیکنگ فورس کو بھی حرکت میں لایا جائے گا ، دوسری جانب راولپنڈی میں دفعہ 144نافذ کرنے کے بعد اسلام آباد سے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے کارکنان کو گرفتار کرکے راولپنڈی منتقل کئے جانے کا بھی انکشاف ہواہے ۔

(جاری ہے)

تفصیلات کے مطابق حکومت نے ایک ماہ سے زائد عرصہ سے ریڈ زون میں موجود مظاہرین کو باہر نکالنے پر غور شروع کردیا ہے جس کے لئے مختلف آپشنز پر غور کیاجارہا ہے ۔ذرائع کے مطابق حکومت کی طرف سے مذاکرات کو اب بھی پہلی ترجیح کے طور پر استعمال کرتے ہوئے دونوں فریقین کو مذاکرات کے ذریعے راضی کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے تاہم مذاکرات کے ذریعے معاملات حل نہ ہونے کی صورت میں مظاہرین کیخلاف طاقت کا استعمال عمل میں لایا جائے گا ۔

ذرائع کے مطابق آئی جی اسلام آباد طاہر عالم خان اور آئی جی پنجاب مشتاق سکھیرا نے اس حوالے سے حکمت عملی ترتیب دے دی ہے جس کے تحت مظاہرین کیخلاف متوقع آپریشن میں عام نوعیت کے آنسو گیس کے شیل استعمال نہئں کئے جائینگے بلکہ اس مرتبہ اس مقصد کیلئے سخت ترین اور زائد المعیاد ایسی گیس استعمال کرنے پر غور کیا جارہا ہے جو قدر زیادہ خطرناک اور زہریلی ہے ۔

ذرائع کے مطابق آپریشن میں سو فیصد کامیابی کیلئے پولیس کو اضافی آلات بھی فراہم کردیئے گئے ہیں جس میں پہلے سے موجود ماسک کے علاوہ چار ہزار اضافی ماسک ، حفاظتی شیلڈز اور دیگر آلات شامل ہیں جبکہ ربڑ کی گولیاں بھی وافر مقدار میں زیادہ فراہم کردی گئی ہیں ۔ پولیس ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا کہ گزشتہ پندرہ روز سے اسلام آباد میں خصوصی سٹرائیکنگ فورس کے چار ہزار کے لگ بھگ جوانوں کو بھی تربیت دی جارہی ہے جہاں ان کی تعداد کو تیرہ تیرہ سو کے تین گروپس اور تین تین سو کی تیرہ ٹولیوں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں ربڑ کی گولیاں فائر کرنے والے ، آنسو گیس کے شیل فائر کرنے والے ، ڈنڈا بردار ، سمارٹ ، ایلیٹ ، سپیشل کمانڈوز اور دیگر گروپس شامل ہیں ۔

دوسری جانب راولپنڈی میں دفعہ 144کے نفاذ کا مقصد بھی کچھ اور نظر آرہا ہے جہاں ذرائع نے اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ اسلام آباد سے گرفتار کارکنوں کو راولپنڈی کے تھانوں میں منتقل کیا جارہا ہے ۔ ذرائع کے مطابق یہ متوقع آپریشن صبح کے وقت کیا جائے گا تاکہ اس وقت مظاہرین کی کم تعداد سے فائدہ اٹھا کر سو فیصد کامیابی کو یقینی بنایا جاسکے تاہم پولیس کو اس متوقع آپریشن کیلئے بھی کسی قسم کا اسلحہ فراہم نہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ۔