اپوزیشن جرگہ سیاسی بحران کے حل کیلئے ایک مرتبہ پھر میدان میں اتر آیا ، مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے حکومت کیساتھ دھرنیوالوں کو بھی چند روز اشتعال انگیز تقاریر سے گریز کرنا ہوگا، معاملات بند گلی میں چلے گئے تو کسی کو فائدہ نہیں ہوگا، کسی کی فتح یا شکست نہیں انا کے خول سے باہر نکلا جائے، مذاکرات کامیاب ہوئے تو سب کی جیت ہوگی،اجلاس کی اندرونی کہانی ،پاکستان عوامی تحریک نے کارکنوں کی رہائی تک حکومت سے مذاکرات معطل رکھنے کا اعلان، سیاسی جرگہ سے بات چیت جاری رکھنے کا بھی عندیہ دیدیا،حکومت سنجیدہ ہوتی تو ابتک معاملات حل ہوچکے ہوتے، مطالبات تسلیم نہ ہونے تک دھرناجاری رہے گا،رحیق عباسی کی مذاکراتی ٹیم کے ہمراہ میڈیا سے کو بریفنگ

جمعہ 19 ستمبر 2014 08:56

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19ستمبر۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک نے تمام کارکنوں کی رہائی تک حکومت سے مذاکرات معطل رکھنے کا اعلان کردیاالبتہ سیاسی جرگہ سے بات چیت جاری رکھنے کا بھی عندیہ دیدیا، ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہاہے کہ 17 جون سے اب تک28 افراد شہید ہوچکے ہزاروں زخمی ہیں، حکومت نے ابھی تک مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تک تشکیل نہیں دی لگتاہے کہ حکمران مذاکرات میں سنجیدہ ہی نہیں، ہم نے بہت لچک کا مظاہرہ کیا مگر دوسری جانب سے کوئی مثبت جواب نہیں آرہا،حکومت سنجیدہ ہوتی تو ابتک معاملات حل ہوچکے ہوتے، جب تک مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے دھرنا ختم نہیں ہوگا، اب بال حکومت کے کوٹ میں ہے، اجلاس کی اندرونی کہانی بارے معلوم ہواہے کہ اپوزیشن جرگہ نے سیاسی بحران کیلئے کمر کس لی ہے اور نئے عزم کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر اتفاق کیاہے کہ مذاکرات کو نتیجہ خیز بنانے کیلئے حکومت کیساتھ دھرنیوالوں کو بھی چند روز اشتعال انگیز تقاریر سے گریز کرنا ہوگا،ایسا نہ کیاگیاتو معاملات بند گلی میں چلے جائینگے جس کا فائدہ کسی کو نہیں ہوگا،یہ کسی کی فتح یا شکست نہیں بلکہ مذاکرات کامیاب ہوگئے تو سب کی جیت ہوگی۔

(جاری ہے)

جمعرات کے روز ایک طویل تعطل کے بعد سیاسی جرگہ نے جمود توڑتے ہوئے سابق وزیرداخلہ رحمن ملک کے گھر اجلاس طلب کیا، اجلاس میں سراج الحق،سینیٹر رحمن ملک، سینیٹر کلثوم پروین، سینیٹر میرحاصل بزنجو،لیاقت بلوچ نے شرکت کی اورپاکستان عوامی تحریک ، پاکستان تحریک انصاف سے مذاکرات کا آغاز کردیا اور مسائل کو حل کرنے کیلئے سرجوڑ کر بیٹھ گئے۔

باوثوق ذرائع نے ”خبر رساں ادارے“ کو بتایاکہ سیاسی جرگہ نے پہلے اپنا اجلاس طلب کیا جس کی صدارت امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کی اجلاس میں گزشتہ مذاکرات کے ادوار کا جائزہ لیاگیا جبکہ وزیراعظم سے گزشتہ ہونے والی ملاقات ، حکومت کی جانب سے کی گئی پیشکش اور دھرنا کی جانب سے کی گئی لچک پر طویل مشاورت کی گئی۔ ذرائع نے بتایاکہ سیاسی جرگہ نے اس بات پر اتفاق کیا کہ طرفین ابھی تک اس طرح کی لچک کا مظاہرہ نہیں کررہے ہیں جس کی ضرورت ہے اگر یہ غیر لچکدار رویہ برقرار رہا تو معاملات بندگلی میں چلے جائیں گے جہاں سے نکلنا مشکل ہوگا جس پرسینیٹر رحمن ملک نے کہاکہ گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس کے مشترکہ اجلاس میں حکومت سے اپیل کی ہے کہ وہ کم از کم پانچ دن کیلئے ایسی تقاریر سے گریز کریں جو مذاکرات کو نقصان پہنچاتی ہیں جبکہ اب دھرنا قیادت سے بھی مطالبہ کرینگے کہ صبر کا دامن تھامیں اور کچھ وقت کیلئے خاموشی اختیار کریں یا کم از کم ایسی تقاریر سے گریز کیا جائے جس سے اشتعال ہونے کے خدشات ہوں۔

ذرائع نے ”خبر رساں ادارے“ کو مزید بتایاکہ سیاسی جرگہ کے اپنے اجلاس میں یہ بھی فیصلہ کیاگیاہے کہ طرفین سے مذاکرات میں یہ بھی رکھی جائیگی کہ مذاکرات کامیاب ہوئے تو یہ سب کی جیت ہوگی اب انا کے اس خول سے باہر نکلنا ہوگا کہ کس کی فتح یا شکست ہورہی ہے ہمیں تمام معاملات مذاکرات کے ذریعے حل کرنے ہیں اگر مسائل بند گلی میں چلے گئے تو اس سے سب کو نقصان ہوگا۔

بعدازاں سیاسی جرگہ سے پاکستان عوامی تحریک کی مذاکراتی کمیٹی نے مرکزی صدر ڈاکٹر رحیق عباسی کی سربراہی میں ملاقات کی مذاکراتی کمیٹی میں صاحبزادہ حامد رضا اور اسد عباس نقوی بھی شامل تھے ۔ بعدازاں ازسرنو حکومت کی جانب سے پاکستان عوامی تحریک کو کی گئی پیشکش کا جائزہ لیاگیا ۔ سیاسی جرگہ کے اجلا سق کے دوران ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہاکہ ایک طرف حکومت مذاکرات کا سہارا لے رہی ہے او آپ جیسے اکابرین کو میدان لے کر آرہی ہے جبکہ دوسری ہمار ے کارکنوں کو گرفتار کیا جارہاہے جبکہ عہدیداروں کو بھی گرفتار کرنے سے گریز نہیں کیا جارہا جس کی واضح مثال اسد نقوی ہیں جوکہ ہماری مذاکراتی ٹیم کے رکن بھی ہیں اس سے حکومت کی دوغلی پالیسی عیاں ہورہی ہے اس لئے ایسے ماحول میں مذاکرات جاری رکھنا ممکن نہیں ہوگا پہلے حکومت ہمارے تمام کارکنوں کو رہا کرے اس موقع پر اپوزیشن جرگہ نے بھی گرفتاریوں پر تشویش کا اظہار کیا اور کہاکہ حکومت پر دباؤ بڑھایا جائے گا کہ تمام گرفتار لوگوں کو رہا کیا جائے اور صبر کا مظاہرہ کیا جائے۔

انہوں نے پی اے ٹی سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ لچکدار رویہ اختیار کریں کیونکہ مذاکرات اسی صورت میں کامیاب ہوسکتے ہیں اگر بردباری کے ساتھ ساتھ لچک کا مظاہرہ کیا جائے۔ بعدازاں میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے ڈاکٹر رحیق عباسی نے کہاکہ سیاسی جرگہ سے ملاقات ہوئی ہے جوکہ انتہائی خوشگوار ماحول میں ہوئی ہے۔ البتہ ہم نے یہ بات واضح کردی ہے کہ حکومت جب تک گرفتار کارکنوں کو رہا نہیں کرتی اس وقت تک حکومت سے مذاکرات نہیں ہوسکتے۔

سترہ جون کے بعد تیس ہزار سے زائد کارکنوں کو ملک بھر میں گرفتار کیاگیاہے اور اٹھائیس لوگوں کو شہید کیاگیا ،ابھی تک مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل نہیں دی گئی ۔ ایسا لگتاہے کہ حکومت مذاکرات میں سنجیدہ نہیں ہے،اگر مذاکرات جاری رہتے تو اب تک کسی نتیجے پر پہنچ چکے ہوتے لیکن حکومت مذاکرات کرنے میں سنجیدہ ہی نہیں ہے ۔ انہوں نے ایک سوال پر کہاکہ حکومت مذاکرات سے پہلے ہمارے مطالبات تسلیم کرے جب تک ہمارے مطالبات تسلیم نہیں ہوتے دھرنا ختم نہیں ہوگا۔

انہوں نے مزید کہاکہ مذاکرات کے کامیابی تک دھرنا جاری رہے گا اپنے تحفظات سیاسی جرگہ کو آگاہ کردیاہے، اب بال حکومت کے کوٹ میں ہے۔ انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ سیاسی جرگہ سے بات چیت جاری رہے گی لیکن حکومت سے اس وقت تک بات چیت نہیں ہوگی جب تک ان کی جانب سے سنجیدگی کا مظاہرہ نہیں کیا جاتا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اسد عباس نقوی نے کہاکہ ہم مذاکراتی ٹیم میں شامل ہیں لیکن اچانک ہمارے دفتر پر چھاپہ مار کر مجھ سمیت کئی کارکنوں کو گرفتار کرلیاگیا جس سے حکومت کی دوغلی پالیسی عیاں ہوتی ہے ۔