موجودہ صورتحال سے عوام اب دل برداشتہ ہوگئی ہے ، سپریم کورٹ کو سیاسی معاملات سے کھینچنے میں اجتناب کیا جائے ، سراج الحق، موجودہ صورتحال کے پیش نظر سیاسی جرگہ نے آج سے دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، فریقین کے مطالبات سامنے رکھ کر بیچ کا راستہ نکالیں گے جماعت اسلامی نومبر میں عوام کو مینار پاکستان پر بلا رہی ہے، صحافیوں سے گفتگو

جمعرات 18 ستمبر 2014 08:49

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18ستمبر۔2014ء) امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا ہے کہ موجودہ صورتحال سے عوام اب دل برداشتہ ہوگئی ہے اور سپریم کورٹ کو سیاسی معاملات سے کھینچنے میں اجتناب کیا جائے ، موجودہ صورتحال کے پیش نظر سیاسی جرگہ نے آج سے دوبارہ مذاکرات شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے ۔ بدھ کے روز لاہور میں سراج الحق نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جماعت اسلامی نومبر میں عوام کو مینار پاکستان پر بلا رہی ہے اور جماعت اسلامی کی کوشش ہے کہ وہ پاکستان بنائیں جس کیلئے سینکڑوں قربانیاں دی گئیں ۔

انہوں نے کہا کہ مفاد پرستوں نے پاکستان کو منزل سے محروم کردیا ہے اور دھرنے سے ملک قوم کا بہت زیادہ نقصان ہورہا ہے سراج الحق نے کہا کہ جماعت اسلامی کسی بھی غیر آئینی اقدام کی حمایت نہیں کریگی اور کسی بھی ایسی تحریک کا حصہ نہیں بنیں گے جو آئین اور جمہوریت کیخلاف ہو ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ جماعت اسلامی نے مذاکرات کیلئے تمام تر کوششیں کیں اور اب تک مذاکرات کے 37دور ہوچکے ہیں لیکن اس کے باوجود بھی سیاسی جرگہ نے فیصلہ کیا ہے کہ آج سے دوبارہ پہلے خود اجلاس کرکے پھر حکومت تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے ساتھ مذاکرات کرینگے اور تینوں فریقین سے مشاورت کرکے کوشش کرینگے کہ تینوں کا ایک نقطہ پر اتفاق پیدا کریں اور فریقین کے مطالبات سامنے رکھ کر بیچ کا راستہ نکالیں گے ۔

سراج الحق نے کہا کہ نظریہ کی حکمرانی سے اقبال اور قائداعظم کا پاکستان بن سکتا ہے لیکن اس وقت عوام کی نہیں جاگیرداروں کی حکومت ہے اور پاکستان میں غریب کے خون کی کوئی قیمت نہیں ہے اور اب متعدد صحافیوں کو قتل کیا گیا لیکن قاتلوں کاکچھ بھی نہیں پتہ چل سکا ۔انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ کو سیاسی معاملات میں نہ گھسیٹا جائے اور سپریم کورٹ کس کس چیز کا سوموٹو ایکشن لے ہم نہیں چاہتے کہ سپریم کورٹ کا سیاسی کلچر بنے بلکہ سپریم کورٹ وہ ذمہ داریاں پوری کرے جو آئین اور قانون نے اسے مہیاں کی ہیں سراج الحق نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ قربانی کا گوشت دھرنوں والوں سے زیادہ ضروری سیلاب متاثرین کیلئے ہے جو بے یارومددگار کھلے آسمانوں کے نیچے پڑے ہیں ۔