نوازشریف اسی طرح مستعفی ہوں جس طرح جمہوری ممالک میں وزیراعظم اپنی نااہلی ثابت ہونے پر گھر جاتے ہیں ، طاہر القادری،حکمران استعفیٰ دیں، پارلیمنٹ ختم کریں دوسری صورت میں عوام جوتوں کے ساتھ کک آؤٹ کرینگے اور ڈسٹ بن میں پھینک دینگے،انقلاب مارچ 60فیصد تک کامیاب ہوچکا، قتل و دہشت گردی کے مقدمے فرعونی حکومت میں انکے خلاف درج ہوناانقلاب مارچ کی کامیابی ہے ، اپوزیشن جماعتیں پہلے ہمارے ایجنڈے کی تائید کرتے ہوئے ن لیگ کو لتاڑتی ہیں بعدازاں کرپشن چھپانے کیلئے شریف برادران کا ساتھ دیتی ہیں، سابقہ ادوار میں احتساب نہیں نورا کشتی کی گئی، پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں کو چیلنج کرتاہوں 1ہفتہ ہمارے مساوی دھرنا دے کر لوگوں کو بٹھائیں اپنا دھرنا ختم کردونگا ، انقلاب دھرنا سے قائد عوامی تحریک کا خطاب

جمعرات 18 ستمبر 2014 08:29

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18ستمبر۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاہے کہ نوازشریف اسی طرح مستعفی ہوں جس طرح جمہوری ممالک میں وزیراعظم اپنی نااہلی ثابت ہونے پر گھر جاتے ہیں ، حکمران استعفیٰ دیں، پارلیمنٹ ختم کریں دوسری صورت میں عوام جوتوں کے ساتھ کک آؤٹ کرینگے اور ڈسٹ بن میں پھینک دینگے،انقلاب مارچ 60فیصد تک کامیاب ہوچکا، قتل و دہشت گردی کے مقدمے فرعونی حکومت میں انکے خلاف درج ہوناانقلاب مارچ کی کامیابی ہے ،محب وطن اداروں سے پوچھتاہوں کب تک یہ دھوکہ گوارا کیا جاتارہے گا، ایک سال میں حکومتی نااہلی کے باعث 4 ہزار افراد دہشت گردی کا شکار ہوئے، ماڈل ٹاؤن میں 14لوگ 12گھنٹے میں شہید ہوئے، اسلام آباد میں 30 ستمبر کی رات 5 افراد کو موت کے گھاٹ اتار دیا،سیلاب سے لاکھوں افراد بے گھر ہوئے ، نوازشریف اسی طرح گھر جائیں جیسے یوکرائن، لیبیا اور جنوبی کوریا کے وزرائے اعظم نے جمہوریت پسندی کا ثبوت دیتے ہوئے استعفیٰ دیا،اپوزیشن جماعتیں پہلے ہمارے ایجنڈے کی تائید کرتے ہوئے ن لیگ کو لتاڑتی ہیں بعدازاں کرپشن چھپانے کیلئے شریف برادران کا ساتھ دیتی ہیں، سابقہ ادوار میں احتساب نہیں نورا کشتی کی گئی، پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں کو چیلنج کرتاہوں 1ہفتہ ہمارے مساوی دھرنا دے کر لوگوں کو بٹھائیں اپنا دھرنا ختم کردونگا ، یہ چند ہزار افراد نہیں کروڑوں عوام کے نمائندے سراپا احتجا ج ہیں، اپنی تنخواہوں میں 200فیصد اور ملازمین کی تنخواہوں میں صرف 10فیصد اضافہ کیا یہی جمہوریت ہے۔

(جاری ہے)

بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب شاہرا ہ دستور پر انقلاب دھرنا سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ بعض افراد کہتے ہیں انقلاب مارچ 80 سے 100فیصد کامیاب ہوگیا لیکن میں حقیقت پسند ہوں قتل اور دہشت گردی کے پرچے فرعونوں کے اقتدار میں ان کے خلاف درج ہوگئے یہ انقلاب مارچ کی 50 سے60فیصد کامیابی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ اس وقت پارلیمنٹ کے اندر اپوزیشن کی تقاریر ہورہی ہیں ۔

ہر اپوزیشن لیڈر اپنی تقریر کے آغاز میں موجودہ حکمرانوں کی نااہلیت پر پہلے انہیں لتاڑتا ہے اور آخر میں کہتاہے کہ آپ کے طرز حکمرانی کی وجہ سے آپ کی تائید نہیں کررہے بلکہ جمہوریت کو بچانے کی خاطر آپ کا ساتھ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ حکومت بھی سمجھتی ہے کہ حکومت کی رٹ نہیں، حکمرانوں میں جمہوریت، آئین و قانون نام کی چیز نہیں البتہ جب بات مک مکا اور کرپشن کی آجاتی ہے تو پھر وہاں حکومت اپوزیشن کا ایجنڈا ایک ہوجاتاہے البتہ ایک بات واضح ہے کہ اپوزیشن نے بھی بلواسطہ ہمارا ایجنڈا تسلیم کرلیاہے جس کے باعث حکمرانوں کو پارلیمنٹ کے اندر معافیاں اور انکساری سے کام لینا پڑ گیا۔

انہوں نے کہاکہ نوازشریف کہتے ہیں کہ وہ کروڑوں عوام کے منتخب وزیراعظم ہیں کس طرح استعفے دیدیں ان چند ہزار افراد کے کہنے پر جو پارلیمنٹ کے باہر موجود ہیں تو میں واضح کردینا چاہتاہوں کہ ان چند ہزار لوگوں کو ایک ہفتہ یا چند دن نہیں ہوئے بلکہ ایک ماہ 5دن سے زائدوقت گزر گیاہے اور یہ سراپا احتجاج ہیں اس احتجاج کی کہیں مثال نہیں ملتی۔

انہوں نے کہاکہ عوام پارلیمنٹ اور ایوان صدر کے سامنے احتجاج کرتے ہوئے مطالبہ کرتے ہیں کہ وزیراعظم اسی طرح مستعفی ہوں جس طرح جنوبی کوریا کے وزیراعظم چن ہونگ وانگ نے 16اپریل کو جہاز کے حادثہ کے پیش نظر اپنی حکومت کی نااہلی سمجھتے ہوئے استعفیٰ دیا جس حادثہ کے بعد چند ہزار لوگو ں نے استعفیٰ کا مطالبہ کیا وہ بھی کروڑو ں عوام کا منتخب وزیراعظم تھا مگر وہاں جمہوریت ہے، اسی طرح استعفیٰ دیں جس طرح 29 اگست کو لیبیا کے وزیراعظم عبداللہ السنی نے اپنی نااہلیت کو تسلیم کیا اور گھر رخصت ہوگئے ، اور اسی طرح مستعفی ہوجائیں جس طرح 24 جولائی 2014ء کو یوکرائن کے وزیراعظم عوامی غیض و غضب کے باعث رخصت ہوئے جمہوری ممالک م میں چھوٹی چھوٹی باتوں پروزراء مستعفی ہوجاتے ہیں اسی طرح وزیراعظم بھی استعفیٰ دیں جس طرح 25اگست کو فرانس کے دو وزراء ناقص کارکردگی پر گھر گئے ۔

انہوں نے کہاکہ 16 ستمبر کو یوکرائن کے ممبر پارلیمنٹ کو عوام نے اٹھا کر ڈسٹ بن میں پھینک دیا۔ انہوں نے کہاکہ اگر نوازشریف بھی مستعفی نہیں ہونگے تو عوام اٹھا کر ڈسٹ بن میں پھینک دینگے۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ حکومت کے ایک سالہ دور اقتدار میں چار ہزار افراد دہشت گردی کا شکار ہوئے، انہی کی نااہلیت کے باعث سیلاب میں اربوں کا نقصان ہوا اور لاکھوں افراد بے گھر ہوگئے۔

ماڈل ٹاؤن جوکہ نوازشریف کا اپنا محلہ ہے اس میں 12گھنٹے تک پولیس گردی کی انتہائی کی گئی اور14 معصوم لوگوں کو شہید کردیاگیا 90 لوگ زخمی کردیئے گئے،30ستمبر کی رات کو شاہراہ دستور پر پولیس کی جانب سے اندھا دھند فائرنگ کے باعث 5افراد جاں بحق اور 1000کے قریب شدید زخمی ہوگئے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ جواب میاں نوازشریف کی تقریر کے 5منٹ کے اندر اندر تحقیقات کے بعد تیار کیاہے اگر بڑے پیمانے پر تحقیقات کی جائیں بہت سی باتیں کھل کر سامنے آجائینگی۔

انہوں نے کہاکہ ہیومن ڈویلپمنٹ رپورٹ کے مطابق پاکستان کا شمار متوسط ہیومن ڈویلپمنٹ ممالک میں بھی نہیں ہوتا بلکہ نا اہل حکمرانوں کے باعث اس کا شمار لو ہیومن ڈویلپمنٹ ممالک میں کیا جارہاہے حالانکہ بھارت اور بنگلہ دیش بھی ہم سے ایک درجہ اوپر ہیں نا اہل حکمرانوں نے ملک کو افریقی ممالک کی صف میں کھڑا کردیاہے، بھارت اور بنگلہ دیش کا الیکشن کمیشن بھی ہم سے بہتر کام کررہاہے اب تک بھارت میں 2ہزار 68منتخب نمائندوں کو الیکشن کمیشن نااہل قراردے کر گھر بھیج چکاہے لیکن ہمارے الیکشن میں کیا اتنی جرات ہے کہ کسی ایک ایم این اے کو گھر بھجوائیں۔

انہوں نے کہاکہ ملکی ترقی میں سب سے بڑی رکاوٹ کے سب سے بڑے دواسباب ہیں ایک ہمارے حکمران بددیانت، کرپٹ اور نااہل ہیں اور دوسرا ان کا طرز حکمرانی ہے ۔ انہوں نے کہاکہ تجارتی ادارے ٹی ڈی اے پی میں 8ارب روپے کی کرپشن ہوئی اور کم قیمت کی چیزوں کو بڑھا چڑھا کر فروخت کیاگیا اور ایک روپیہ بھی موجودہ حکمرانوں نے واپس نہیں کیا، ای او بی آئی جوکہ بزرگ شہریوں کیلئے پنشن کا ادارہ ہے اس میں بھی ظالموں نے 40 ارب روپے کی کرپشن کی، نیشنل انشورنس کارپوریشن لمیٹڈ این آئی سی ایل میں 9ارب روپے کا گھپلا کیاگیا اسی طرح ہزاروں کیسز نیب میں درج ہیں ۔

انہوں نے سندھ حکومت کی کرپشن کاتذکرہ کرتے ہوئے کہاکہ سندھ حکومت کے ایک محکمہ کے مطابق 24.26 ارب روپے کی کرپشن ہوئی بعدازاں یہ کیس 2011ء میں نیب کے سپرد کردیاگیا اگر حکمران مخلص ہیں تو کم از کم اسی کا احتساب کرالیں مگر یہ ایسا نہیں کرینگے کیونکہ سابق ادوار میں میڈیا میں نورا کشتی کی گئی اور ایک روپیہ تک کا احتساب نہیں کیاگیا صرف عوام کو دکھانے کی خاطر گلیوں میں گھسیٹنے ، گالی گلوچ کے مظاہرے کئے گئے ۔

انہوں نے کہاکہ محب وطن اداروں سے کہتاہوں کہ کب تک یہ دھوکہ گوارا کیا جاتا رہے گا ۔ انہوں نے کہاکہ انقلابیوں کو چند ہزار کہنے والے نوازشریف سے کہتاہوں کہ یہ کروڑوں کے نمائندہ عوام ہیں ہم 1ماہ سے زائد یہاں بیٹھے ہیں اگر پارلیمنٹ میں بیٹھے 1ہفتہ بھی ایسا مظاہرہ کسی جگہ کردیں تو دھرنا ختم کرکے چلا جاؤنگا ۔ انہوں نے کہاکہ عوامی نمائندگی کے دعوے کرنیوالے ایم این ایز اور ایم پی ایز کی تنخواہوں میں 200فیصد اضافہ کیا جاتاہے جبکہ سرکاری ملازمین کی تنخواہوں میں صرف 10یا 20فیصد کیا جاتاہے جوکہ انتہائی شرمناک ہے اسی لئے کہتے ہیں یہ حکمران مستعفی ہوں، یہ اسمبلیاں مستعفی ہوں۔کروڑوں عوام کی نمائندگی کے دعویٰ کرنیوالوں پر دھاندلی کے بھی سنگین الزامات ہیں ۔