مشرف کو غیر مشروط طور پر رہا کیا جائے ورنہ ایمر جنسی میں شامل تمام جرنیلوں کو گرفتار کیا جائے ، الطاف حسین ،پتا نہیں اسٹیبلشمنٹ کیوں ہم سے ناراض ہے اگر وہ ہماری مدد کرے تو ایم کیو ایم کی حکومت میں آسکتی ہے،طاہرالقادری اور عمران خان کے جائز مطالبات کو مانا جائے اور دھرنے کا سلسلہ ختم کرکے ملکی معیشت کا پہیہ چلایا جائے، بلدیاتی نظام کے بغیر جمہوریت آمریت سے بدتر ہے،کالا باغ ڈیم پر سندھ کے تحفظات ہیں تو چھوٹے ڈیم کیوں نہیں بنائے جاتے، مخیر حضرات سیلاب زدگان اور آئی ڈی پیز کے لیے دل کھول کر فنڈ دیں اور بڑھ چڑھ کر ان کی مدد کریں،قائد ایم کیو ایم کا اپنی سالگرہ کے موقع پر ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب

جمعرات 18 ستمبر 2014 08:13

کراچی، لندن (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔18ستمبر۔2014ء ) ایم کیوایم کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ پتہ نہیں اسٹیبلشمنٹ کیوں ہم سے ناراض ہے اگر وہ ہماری مدد کرے تو ایم کیو ایم کی حکومت آسکتی ہے چیف جسٹس سے کہتے ہیں پرویز مشرف کے ساتھ 12 اکتوبر کی ایمرجنسی میں شامل تمام جرنیلوں کو گرفتار کرکے ان پر آرٹیکل 6 کے تحت مقدمہ قائم کیا جائے،طاہرالقادری اور عمران خان کے جائز مطالبات کو مانا جائے اور دھرنے کا سلسلہ ختم کرکے ملکی معیشت کا پہیہ چلایا جائے،جمہوریت کا مطلب عوام ہوتا ہے، خاندان یا وڈیرہ نہیں، کسی جمہوری حکومت نے لوکل باڈیز الیکشن نہیں کرائے ،بلدیاتی نظام کے بغیر جمہوریت آمریت سے بدتر ہے،کالا باغ ڈیم پر سندھ کو شدید تحفظات ہیں لیکن چھوٹے ڈیم کیوں نہیں بنائے جاتے، مخیر حضرات سے اپیل کی کہ وہ سیلاب زدگان اور آئی ڈی پیز کے لیے دل کھول کر فنڈ دیں اور بڑھ چڑھ کر ان کی مدد کریں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی میں ایم کیوایم کے مرکز نائن زیرو پر اپنی سالگرہ کے موقع پر کارکنان سے ویڈیو لنگ کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے الطاف حسین نے کہا کہ لوگ میری ذات کو نقصان پہنچانا چاہتے ہیں لیکن کارکنوں کی دعاوٴں سے صحت یاب ہوں کیونکہ میرے لیے دعائیں کرنے والوں کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ کئی روز سے پارٹی کی تنظیم نو کے کاموں میں لگا ہوا ہوں، اگر ایم کیوایم کے کسی رکن رابطہ کمیٹی،ارکان اسمبلی یا ذمہ دار نے کارکن سے بدتمیزی کی تو اس سے معافی مانگتا ہوں۔

الطاف حسین نے پارٹی ذمہ داران اور ارکان پارلیمنٹ کو تاکید کی کہ اپنی گردن سے سریا نکال دیں، حسب ضرورت اپنی سکیورٹی رکھیں اور عوام کے لیے تکلیف کا باعث نہ بنیں جبکہ ارکان اسمبلی بھی اپنے حلقوں میں جائیں اور عوام سے خوش اخلاقی سے پیش آئیں۔الطاف حسین نے کہا کہ جمہوریت خاندانوں کے ذریعے سیاست کرنے کا نام نہیں اور نہ ہی جمہوریت کا مطلب اقربا پروری نہیں اس کی بھی سیڑھیاں ہوتی ہیں، یہاں جمہوریت میں اپنے خاندانوں کو نوازا جارہا ہے اگر نام نہاد جمہوریت والوں کے خلاف بات کروں تو فوجیوں کا ایجنٹ قرار دیا جاتا ہے لیکن مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جتنی بار جمہوری حکومتیں آئیں کسی نے بھی لوکل باڈیز سسٹم کا نفاذ نہیں کیا ایسی جمہوریت کو آمریت سے بد ترقرار دیتا ہوں جو لوکل باڈیز کے بغیر قائم ہو، ملک میں جتنی بار بلدیاتی انتخابات ہوئے فوجی دور حکومت میں ہوئے اور جہاں ہم فوجی حکومتوں کی برائیں کرتے ہیں وہیں ان کے اچھے کاموں کی تعریف بھی کرنا چاہئے۔

ایم کیوایم کے قائد کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سب جعلی تنظیمیں ہیں، ایم کیوایم کی حکومت آئے گی تو باہر سے سارا پیسہ واپس لائیں گے کیونکہ ہمیں کرپشن سے پاک ایسا پاکستان چاہئے جو عوام کی فلاح و بہبود کرسکے، ہمیں ملکی دولت لوٹنے والے اورقرض معاف کرانے والوں کا پاکستان نہیں چاہئے جن کو مجھ سے ناراض ہونا ہے وہ ہوجائیں مجھے اس بات کی کوئی پرواہ نہیں۔

الطاف حسین نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ مدد کرے تو ہماری حکومت آسکتی ہے لیکن پتا نہیں کیوں اسٹیبلشمنٹ ہم سے ناراض ہے، ایم کیوایم کو ایک سال کے لیے حکومت دی جائے تو ملکی دولت لوٹنے والوں کو جھگیوں میں منتقل کرکے ان کے محلات میں اسپتال اور اسکول وکالج بنادیں گئے۔متحدہ حکومت میں آئی تو اقلیت کا لفظ نکال دے گی،۔ انہوں نے کہا کہ چیف جسٹس نے پرویز مشرف کو آرٹیکل 6 کے تحت بند کیا لیکن ہم ان سے کہتے ہیں کہ صرف پرویز مشرف پر ہی کیوں مقدمہ چلایا گیا ہے، 12 اکتوبر 1999 کے فیصلے میں شامل تمام جرنیلوں کو گرفتار کرکے ان پر آرٹیکل 6 کا مقدمہ چلایا جائے اور آرٹیکل 6 والوں کی ایک بستی قائم کی جائے جس میں جنرل کیانی اور سابق چیف جسٹس بھی شامل ہوں۔

الطاف حسین نے کہا کہ چیف جسٹس عدلیہ پر دھبہ لگانے والے لوگوں کو پکڑیں اور ان کا اخلاقی فرض ہے کہ وہ پرویز مشرف کی غیر مشروط رہائی کا اعلان کریں یا پھر ایمرجنسی میں شامل تمام جرنیلوں کو گرفتار کریں، چیف جسٹس نچلی سطح سے احتساب کا عمل شروع کریں اور بے جا قید لوگوں کو جیل میں عدالتیں لگا کر رہا کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں سیلاب آتے رہتے ہیں، ملک کا کھربوں کا نقصان ہوتا ہے اور غریب مرتا ہے لیکن حکومت اس کا انتظام کیوں نہیں کرتی، کالا باغ ڈیم پر سندھ کو شدید تحفظات ہیں لیکن چھوٹے ڈیم کیوں نہیں بنائے جاتے، کالا باغ ڈیم پر درمیانی راستہ نکالا جائے جس سے نہ صوبے کا نقصان ہو اور ملکی ضروریات بھی پوری ہوجائیں جبکہ چھوٹے ڈیمز بھی بنائے جائیں انہیں بنانے کے لیے کسی نے ہاتھوں میں ہتھکڑیاں نہیں لگا رکھیں۔

قائد ایم کیوایم نے کہا کہ اگر حکمران بھاری پروٹوکول کے بغیر باہر نہیں نکل سکتے تو اپنے منصب سے رضا کارانہ استعفیٰ دے دیں ورنہ پھر اپنے اندر جرات پیدا کریں، ملک کا پیسہ وی وی آئی پی کلچر پر خرچ ہوجاتا ہے، نوجوان اس کلچر کے خلاف اٹھ کھڑے ہوں۔ الطاف حسین نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی حکومت نے ہزارہ اور جنوبی پنجاب کے صوبے کی قرارداد پیش کی جس کی ہم نے حمایت کی لیکن اب پیپلزپارٹی کے سربراہ بڑی بڑی باتیں کرتے ہیں ان سے کہتا ہوں کہ وہ ابھی چھوٹے ہیں جبکہ ان کے والد نے اچھا طریقہ نکالا ہے جو بات ان میں کہنے کی ہمت نہیں ہوتی وہ بلاول سے کہلوادیتے ہیں وہ کہتے ہیں کہ مرسوں مرسوں سندھ نہ ڈیسوں، ہم کہتے ڈیسوں ڈیسوں پورا سندھ ڈیسوں۔

الطاف حسین کا کہنا ہے کہ قوم پرست سندھی اور اردو بولنے والوں کو لڑانا چاہتے ہیں، یہی وہ لوگ ہیں جو مہاجر نام کا صوبہ بنانے پر تلے ہوئے ہیں، مختلف زبانیں والے آپس میں بھائی بھائی ہیں، ناانصافی اور ظلم سے حکومتیں قائم نہیں رہ سکتیں، ونی، کارو کاری، غیرت کے نام پر قتل ناقابل معافی جرم اور غیرت کے نام پر قتل کی سزا پھانسی ہونی چاہئے۔

ان کا کہنا تھا کہ سرائیکی اور ہزارہ سمیت نئے صوب بنیں گے اگر ملک قائم رکھنا ہے تو نئے انتظامی یونٹ بنانا پڑیں گے۔الطاف حسین کا کہنا تھا کہ طاہرالقادری اور عمران خان کے بیشتر مطالبات جائز ہیں ان کے جائز مطالبات کو مانا جائے اور دھرنے کا سلسلہ ختم کرکے ملکی معیشت کا پہیہ چلایا جائے۔ الطاف حسین نے مخیر حضرات سے اپیل کی کہ وہ سیلاب زدگان اور آئی ڈی پیز کے لیے دل کھول کر فنڈ دیں اور بڑھ چڑھ کر ان کی مدد کریں۔کسی ذمہ دار نے کارکن سے بدتمیزی کی ہے تو معافی چاہتا ہوں، ذمہ دار کارکنوں سے خوش اسلوبی سے پیش آئیں، ملک بھر میں ایم کیو ایم کی ممبر شپ مہم چلائی جائے۔