دفعہ 144 کا نفاذ،اسلام آباد ہائی کورٹ نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو آج ریکارڈ سمیت طلب کرلیا، دارالحکومت میں دفعہ 144 کا نفاذ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے‘ عدالت اسے غیر قانونی قرار دیتے ہوئے گرفتاریوں کو روکنے کا حکم جاری کرے، درخواست گزار ،اسلام آباد انتظامیہ سیاسی مقاصد کے تحت کنٹینر نہیں ہٹارہی، شاہ محمود قریشی

بدھ 17 ستمبر 2014 09:19

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17ستمبر۔2014ء) اسلام آباد ہائیکورٹ نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد مجاہد شیر دل کو اسلام آباد میں دفعہ 144 کے نفاذ میں (آج) بدھ کو ریکارڈ سمیت طلب کرلیا۔ منگل کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ میں جہانگیر ترین بنام وفاق کیس کی سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس اطہر من اللہ پر مشتمل سنگل بنچ نے کیس کی سماعت کی۔

درخواست گزار کے وکیل شیراز رانجھا‘ فرخ ڈال اور شوکت محمود عدالت میں پیش ہوئے۔ پی ٹی آئی کے وکیل شیراز رانجھا نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ پاکستان تحریک انصاف کی جانب سے اسلام آباد پرامن مارچ کا اعلان کیا گیا تھا جس کے تحت لاہور سے اسلام آباد کی جانب تحریک انصاف نے اگست کے شروع میں لانگ مارچ کا باقاعدہ آغاز کیا اور اسلام آباد کی انتظامیہ سے اجازت لے کر باقاعدہ دھرنا دیا۔

(جاری ہے)

انہوں نے عدالت کو بتایا کہ سات اگست کو ڈی سی اسلام آباد مجاہد شیر دل کی جانب سے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا گیا جس میں کہا گیا کہ ریڈ زون‘ اتاترک ایونیو‘ نیو ایمبیسی روڈ وغیرہ میں پانچ سے زائد افراد اکٹھے نہیں ہوسکتے اور اس کے باقاعدہ اسلام آباد و پنجاب پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاریاں جاری ہیں۔ پی ٹی آئی نے ریڈ زون میں ایک پرامن احتجاج کیا جس میں کسی قسم کا بھی جانی و مالی نقصان نہیں ہوا لیکن اسلام آباد انتظامیہ نے پی ٹی آئی کے پرامن مارچ کو روکنے کیلئے دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا جوکہ غیرقانونی ہے اور صرف سیاسی بنیادوں پر دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا ہے۔

جسٹس اطہر من اللہ نے ابتدائی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ پاکستان تحریک انصاف کو اسلام آباد انتظامیہ نے باقاعدہ دھرنے کی اجازت دی ہے جس کے این او سی عدالت میں پیش کئے جاچکے ہیں۔ جسٹس اطہر من اللہ نے کہا کہ یہ دفعہ 144 کا نفاذ ہے کہ پی ٹی آئی کے کارکنوں کے علاوہ وکلاء سمیت عام شہری بھی کسی بھی جگہ پانچ سے زیادہ کھڑے ہوسکتے ہیں لہٰذا دفعہ 144 کا نفاذ نہیں رہا۔

سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی‘ پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری جہانگیر ترین‘ رکن قومی اسمبلی اسد عمر اور ڈاکٹر عارف علوی بھی عدالت میں پیش ہوئے۔ عدالت نے پی ٹی آئی کے وکلاء کا موقف سننے کے بعد کہا کہ پی ٹی آئی اور پی اے ٹی کے دھرنوں کے حوالے سے دائر کی گئی پٹیشن اسلام آباد ہائیکورٹ میں زیر التواء ہے جس کی باقاعدہ سماعت باقی ہے۔

دلائل مکمل ہونے کے بعد عدالت نے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد مجاہد شیر دل کو دفعہ 144 کے نفاذ میں ریکارڈ سمیت عدالت میں طلب کرلیا ہے جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کے باہر تحریک انصاف کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد انتظامیہ کی جانب سے دائر قانونی دفعہ 144 کا نفاذ کیا گیا ہے جسے پی ٹی آئی کے وکلاء نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں چیلنج کیا ہے۔

پی ٹی آئی کا موقف ہے کہ اسلام آباد میں دفعہ 144 کا نفاذ غیرقانونی ہے۔ پی ٹی آئی کے کارکنوں کی گرفتاریاں غیرقانونی طور پر کی جارہی ہیں۔ پی ٹی آئی کے قائدین کی پکڑدھکڑ بھی غیرقانونی طور پر کی جارہی ہے۔ احتجاج کرنا ہر سیاسی جماعت کا بنیادی حق ہے۔ اسلام آباد پولیس کی جانب سے شہریوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی جارہی ہے۔ اسلام آباد انتظامیہ نے مسلم لیگ (ن) کی حکومت کے کہنے پر سیاسی مقاصد کیلئے دفعہ 144 کا نفاذ کیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت نے ہمارے موقف کو تسلیم کرتے ہوئے ڈپٹی کمشنر اسلام آباد کو ریکارڈ سمیت (آج) بدھ کو طلب کیا ہے۔ پی ٹی آئی کے جہانگیر ترین‘ رکن قومی اسمبلی اسد عمر‘ ڈاکٹر عارف علوی‘ پی ٹی آئی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی بھی (آج) بدھ کو عدالت میں پیش ہوں گے۔ پی ٹی آئی کے جنرل سیکرٹری جہانگیر ترین نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف آئین و جمہوریت کی بالادستی پر یقین رکھتی ہے اور عدالتوں پر مکمل اعتماد کرتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اسلام آباد میں پولیس کی جانب سے غیرقانونی طور پر لگائے گئے کنٹینر ہٹانے کا حکم دیا تھا جس پر عملدرآمد نہیں ہوا۔ پی ٹی آئی اسلام آباد ہائیکورٹ کے احکامات پر عملدرآمد نہ ہونے پر پولیس و اسلام آباد انتظامیہ کیخلاف توہین عدالت کی باقاعدہ درخواست دائر کرے گی۔ پی ٹی آئی کسی بھی ماورائے آئین اقدام کی حمایت نہیں کرتی۔ پرامن احتجاج کرنا پی ٹی آئی کا جمہوری حق ہے۔