جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن کی قبائلی جرگہ سمیت وزیراعظم میاں نوازشریف سے ملاقات، ملک کی مجموعی امن وامان و سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال،ملک مشکلات کا شکارہے، سیاسی سنجیدگی کا مظاہرہ وقت کی ضرورت ہے،وزیراعظم نوازشریف،جیسے ہی آپریشن ضرب عضب مکمل ہوگا متاثرین کو ان کے آبائی علاقوں میں آباد کرنے میں بھرپور تعاون کرینگے، سیلاب زدگان کی امداد میں دن رات مصروف ہیں، سیاست میں ہمیشہ مذاکرات کے دروازے کھلے اور لچک دار رویہ اپنایا جاتاہے،مولانافضل الرحمن و قبائلی عمائدین سے ملاقات، ملک کو بحرانوں نے گھیر رکھاہے، دھرنوں نے باعث پورا نظام مفلوج ہوکر رہ گیاہے،فضل الرحمن ، عالمی سطح پر ملک کی سبکی ہوئی، پاکستان میں تہذیبوں کی جنگ جاری ہے، اسلامی تہذیب کی ہی جیت ہوگی، دھرنا شکست کھاچکے اور سیاسی موت مر چکے اب قبرستان ڈھونڈھ رہے ہیں، دھرنا والوں کے پاس گالیاں دینے کے سوا کوئی اور مقصدنہیں، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ کی میڈیا سے گفتگو

بدھ 17 ستمبر 2014 09:10

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔17ستمبر۔2014ء) جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانافضل الرحمن کی قبائلی جرگہ سمیت وزیراعظم میاں نوازشریف سے ملاقات، ملک کی مجموعی امن وامان و سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال، آپریشن ضرب عضب اور متاثرین سیلاب و آئی ڈی پیز کے معاملات زیر بحث آئے ، وزیراعظم میاں نوازشریف نے کہاہے کہ ملک مشکلات کا شکارہے، سیاسی سنجیدگی کا مظاہرہ وقت کی ضرورت ہے،جیسے ہی آپریشن ضرب عضب مکمل ہوگا متاثرین کو ان کے آبائی علاقوں میں آباد کرنے میں بھرپور تعاون کرینگے، سیلاب زدگان کی امداد میں دن رات مصروف ہیں، سیاست میں ہمیشہ مذاکرات کے دروازے کھلے اور لچک دار رویہ اپنایا جاتاہے، جبکہ مولانافضل الرحمن نے کہاہے کہ ملک کو بحرانوں نے گھیر رکھاہے، دھرنوں نے باعث پورا نظام مفلوج ہوکر رہ گیاہے، عالمی سطح پر ملک کی سبکی ہوئی، پاکستان میں تہذیبوں کی جنگ جاری ہے، اسلامی تہذیب کی ہی جیت ہوگی، دھرنا شکست کھاچکے اور سیاسی موت مر چکے اب قبرستان ڈھونڈھ رہے ہیں، دھرنا والوں کے پاس گالیاں دینے کے سوا کوئی اور مقصد نہیں ۔

(جاری ہے)

منگل کے روز جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے شمالی وزیرستان سے تعلق رکھنے والے قبائلی جرگہ کے عمائدین کے ہمراہ وزیراعظم ہاؤس میں وزیراعظم میاں نوازشریف سے ملاقات کی۔ ملاقات کے دوران ملک کی مجموعی امن و امان اور سیاسی صورتحال پر تبادلہ خیال کیاگیا ۔ ملاقات کے دوران حالیہ تباہ کن سیلاب کا معاملہ بھی زیر بحث آیا جبکہ وزیرستان میں جاری آپریشن ضرب عضب بھی موضوع بحث رہا۔

ذرائع نے ”خبر رساں ادارے“ کو بتایاکہ وزیراعظم میا ں نوازشریف نے سیلاب کی صورتحال کے بعد حکومتی کاوشوں بارے عمائدین کو آگاہ کیا جبکہ آپریشن ضرب عضب کے بعد آئی ڈی پیز کی بحالی کے مسائل پر بھی سیر حاصل گفتگو کی گئی۔وزیراعظم میاں نوازشریف نے قبائلی عمائدین کو یقین دلایا کہ فوجی آپریشن کے مکمل ہوتے ہی متاثرین کو ان کے گھروں میں آباد کرنے کیلئے وفاقی حکومت اپنا ہر ممکن تعاون کرے گی جبکہ اب بھی متاثرین کی امداد کیلئے حکومت اپنی کوششیں بروئے کارلارہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ ملک دہشت گردی سامنا ہے جس سے ہمیں متحد ہوکر نمٹنا ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ پاک فوج ملک کی سالمیت اور تحفظ کیلئے جس طرح اپنا کردارادا کررہی ہے وہ قابل ستائش ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آپریشن سے قبل ہم نے مذاکرات کئے تاکہ مسائل بات چیت کے ذریعے حل کئے جائیں مگر اس حوالے سے کوئی مثبت پیش رفت نہ ہونے کے باعث آپریشن شروع کیاگیا ۔

انہوں نے عمائدین کو یقین دلایا کہ جیسے ہی آپریشن مکمل ہوگا متاثرین کو ان کے گھروں میں آباد کیاجائیگا۔

بعد ازا ں انہوں نے حالیہ سیلاب کی تباہ کاریوں پر بھی عمائدین سے گفتگو کی اور کہاکہ آزاد کشمیر، پنجاب سمیت ملک کے مختلف حصوں میں سیلاب نے شدید تباہی مچائی ہے اپنے دکھی بھائیوں کی امداد کیلئے حکومت دن رات کوشاں ہے جبکہ پاک فوج بھی اپنی امدادی سرگرمیاں اور ریسکیو آپریشن جاری رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے دھرنا کے باعث پیدا ہونے والے سیاسی بحران پر بات چیت کرتے ہوئے کہاکہ ہم مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرناچاہتے ہیں سیاست میں لچکدار رویہ اختیار کیا جاتاہے اور تہذیب کے دائرے میں بات چیت کی جاتی ہے اور ہمیشہ مذاکرات کو ویلکم کیا جاتاہے مگر افسوس اب تک حکومت جس طرح لچک کا مظاہرہ کررہی ہے دوسرافریق اس سلسلے میں اس طرح کا جواب نہیں دے رہا مسئلہ کے تصفیہ کے لئے حکومت مذاکراتی کمیٹی کے ساتھ ساتھ اپوزیشن جرگہ بھی تشکیل دیا تاکہ مسائل کو حل کیا جائے۔

اس موقع پر مولانافضل الرحمن نے گفتگو کرتے ہوئے ہم چاہتے ہیں مسائل بات چیت کے ذریعے حل ہوں لیکن جس طرح کی زبان دھرنا والے استعمال کررہے ہیں وہ کسی طور پر بھی مہذب معاشروں میں نہیں استعمال کی جاتی۔ قبل ازیں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مولانافضل الرحمن نے کہاکہ ملک کو بحرانوں نے گھیر رکھاہے ۔ دھرنا کے باعث پورا نظام مفلوج ہوکر رہ گیاہے اور ان دھرنوں کے باعث عالمی دنیا میں پاکستان کی سبکی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہاکہ اتنا نقصان ملک کو کرپشن نے نہیں پہنچایا جتنا اس دھرنے نے ملکی معیشت پر برے اثرات مرتب کئے ہیں۔ مولانافضل الرحمن نے مزید کہاکہ اس وقت تہذیبوں کی جنگ جاری ہے لیکن جیت اسلامی تہذیب کی ہوگی۔ انہوں نے ایک اور سوال پر کہاکہ پاکستان اسلامی تہذیب کی خاطر بنا اس ملک میں کوئی غیر اسلامی یا مغربی تہذیب کی کوئی گنجائش نہیں ۔

انہوں نے ایک سوال پر کہاکہ گزشتہ روز آئی ایس پی آر کی بریفنگ نے تمام ابہام دور کردیاہے اور میں بھی اسی نظریے کا قائل ہوں کہ فوج کا کردار غیر جانبدار ہونا چاہیے ۔ انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ، عدلیہ کی طرح فوج بھی ایک اہم ادارہ ہے اور انتظامی معاملات پر بھی ان تمام اداروں کو ایسا تاثر دینا چاہیے کہ وہ حکومت کی پشت پر کھڑے ہیں کیونکہ اگر اس کے برعکس کوئی تاثر جائے تو اس سے ملک کو نقصان ہوتاہے۔

انہوں نے کہاکہ ملک کو بحرانوں نے گھیر رکھا ہے ایک جانب سیلاب اپنی تباہ کاریاں مچارہاہے تو دوسری جانب دھرناوالے خواہ مخواہ اپنے احتجاج کو طول د ے رے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ پوری قوم کو چاہیے کہ وہ سیلاب متاثرین کی زیادہ سے زیادہ امداد کریں ایک سوال پر انہوں نے کہاکہ ہم نے اپنے تمام کارکنوں کو ہدایت کردی ہے کہ وہ امدادی سرگرمیوں میں تیزی لائیں البتہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتاہے کہ اس طرح سیلاب پر فوکس نہیں کیاگیا جس طرح ہونا چاہیے تھا اور امدادی سرگرمیوں میں بھی وہ مقابلہ نظر نہیں آرہا جو اس سے پہلے پاکستانی قوم ایسے مواقعو ں پر کرتی ہے ۔

انہوں نے کہاکہ دھرنا کے باعث پاکستان کو عالمی سطح پر بھی نقصان اٹھانا پڑاہے دوست ممالک کے سربراہوں نے اپنے دورے ملتوی کردیئے عالمی سطح پر ملک کی سبکی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ دھرنا دینے والے اپنی شکست تسلیم کرلیں اب یہ سیاسی موت مرچکے ہیں اور قبرستان ڈھونڈ رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ دھرنا والوں کے پاس گالیاں دینے کے سوا کوئی اور مقصدنہیں ہے۔