گرفتاریوں سے مذاکرات پر برا اثر پڑے گاآگے بڑے تصادم کا خطرہ نظر آرہا ہے،رحمان ملک،ایسا ہوا تو سیاستدانوں پر ناکامی کا الزام لگے گا،وزیراعظم گرفتار کارکنوں کی رہائی کے احکامات جاری کریں،نجی ٹی وی پروگرام میں اظہار خیال

اتوار 14 ستمبر 2014 09:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14ستمبر۔2014ء)پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما رحمان ملک نے کہا ہے کہ گرفتاریوں سے مذاکرات پر برا اثر پڑے گاآگے بڑے تصادم کا خطرہ نظر آرہا ہے،ایسا ہوا تو سیاستدانوں پر ناکامی کا الزام لگے گا،وزیراعظم گرفتار کارکنوں کی رہائی کے احکامات جاری کریں۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے رحمان ملک نے کہا کہ سیاسی جرگہ کے مذاکرات جاری تھے اور حکومتی ٹیم کی موجودگی میں جب ہم عوامی تحریک کی ٹیم کا انتظار کر رہے تھے تو پتہ چلا کہ مذاکراتی کمیٹی کے رکن کو گرفتار کرلیا گیا،ایسے حالات میں مذاکرات نہیں ہوسکتے تھے پھر ہم نے کہا کہ انہیں کیوں گرفتار کیا گیا ہماری مداخلت کے بعد انہیں ڈیڑھ گھنٹے میں چھوڑ دیاگیا اور ہم نے پیر کے روز مذاکرات کیلئے وقت لیا،تاہم ٹی وی پر دیکھا تو لاہور اور اسلام آباد سے گرفتاریاں کی جارہی ہیں جس پر میں حیران ہوں۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ گرفتاریاں مذاکرات پر برا اثر ڈال سکتی ہیں،ایسے حالات میں مذاکرات کیسے ہو سکتے ہیں،وزیراعظم خود معاملے کو دیکھیں اور گرفتار کارکنوں کی رہائی کے احکامات جاری کریں۔انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے5 مطالبات منظور کرلئے گئے تھے اور عوامی تحریک سے مذاکرات میں بھی خاصی پیشرفت ہوچکی تھی،ہم آنے والے پیر اور منگل تک حتمی نتیجے پر پہنچ سکتے تھے لیکن گرفتاریاں بھی شروع ہوگئیں،ایسے حالات میں میں بھی ہوتا تو مذاکرات ختم کردیتا۔

انہوں نے کہا کہ مذاکرات سے ہی مسئلہ حل ہوگا اگر مذاکرات نہ ہوئے تو پھر آگے بڑا تصادم ہوگا اور اس سے پورے نظام کو خطرہ ہوگا،سیاستدانوں پر بھی ناکامی کا الزام لگے گا۔انہوں نے کہا کہ اگر کوئی مذاکرات کو ناکام بنانا چاہتا ہے تو اسے صرف حکومت ہی سامنے لاسکتی ہے کوئی اور نہیں لاسکتا،حکومت ایسے عناصر کی نشاندہی کرے۔

متعلقہ عنوان :