کارکنوں کی گرفتاریاں،تحریک انصاف نے حکومت کے ساتھ تمام مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کردیا ،اپنے موقف سے سیاسی جرگہ کو بھی آگاہ کر دیا ہے،ملک بھر سے کارکنوں کو گرفتار کر کے تھانوں اور جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے،حکمران بوکھلا گئے ہیں ،جوڈیشنل انکوائری اور استعفے کے بغیر کوئی بات نہیں ہوگی، حکومت نے لاقانونیت کا راستہ اپنایا تو ہم بھی قانون کے پابند نہیں رہیں گے، گرفتاریوں کا پی ٹی وی پر حملہ سے کوئی تعلق نہیں،سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس کا مطالبہ کرتے ہیں ورنہ پیر کو خود عدالت جائیں گے، سیلاب زدگان کی مدد کرنے کیلئے عمران خان نے کارکنوں کو ہدایات جاری کی ہیں ،ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب

اتوار 14 ستمبر 2014 09:35

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14ستمبر۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل جہانگیر ترین نے کارکنوں کی گرفتاریوں کے بعد حکومت کے ساتھ تمام مذاکرات معطل کرنے کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اپنے موقف سے سیاسی جرگہ کو بھی آگاہ کر دیا ہے،ملک بھر سے کارکنوں کو گرفتار کر کے تھانوں اور جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے،حکمران بوکھلا گئے ہیں اور اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں، ایک ماہ سے احتجاج کر رہے ہیں کوئی قانون شکنی نہیں کی، جوڈیشنل انکوائری اور استعفے کے بغیر کوئی بات نہیں ہوگی،پرامن ہیں اور رہیں گے، حکومت نے لاقانونیت کا راستہ اپنایا تو ہم بھی قانون کے پابند نہیں رہیں گے، آج کل کی گرفتاریوں کا پی ٹی وی پر حملہ سے کوئی تعلق نہیں،سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس کا مطالبہ کرتے ہیں ورنہ پیر کو خود عدالت جائیں گے،اگر ہمیں زبردستی اٹھانے کی کوشش کی گئی تو مزاحمت کریں گے،دھرنے میں ہلاکتوں اور پولیس کارروائی کے خلاف نوازشریف، چوہدری نثار اور آئی جی اسلام آباد کے خلاف ایف آئی آر کی درخواست کی تھی مگر آج تک ایف آئی آر درج نہیں کی گئی،سیلاب زدگان کی مدد کرنے کیلئے عمران خان نے کارکنوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ متاثرین سیلاب زدگان کی بھرپور مدد کریں۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کو نیشنل پریس کلب میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔ ان کے ہمراہ سیکرٹری اطلاعات شفقت محمود، سابق سیکرٹری اطلاعات ڈاکٹر عارف علوی، اسد عمر، سرور خان اور ملک امین اسلم بھی تھے۔ جہانگیر ترین کہا کہ ہم نے آج کے واقعہ کے بعد تمام مذاکرات معطل کر دیئے ہیں اور اپنے موقف سے سیاسی جرگہ کو بھی آگاہ کر دیا ہے۔

اپنے تمام کارکنوں کی رہائی تک حکومت سے کسی بھی قسم کے مذاکرات نہیں کئے جائیں گے۔ گزشتہ روز دھرنے میں ہلاکتوں اور پولیس کارروائی کے خلاف نوازشریف، چوہدری نثار اور آئی جی اسلام آباد کے خلاف ایف آئی آر کی درخواست کی تھی مگر آج تک ایف آئی آر درج نہیں کی گئی۔ پیر کے روز ایف آئی آر کٹوانے کیلئے پی ٹی آئی کے رہنما اسد عمر عدالت سے رجوع کریں گے۔

جہانگیر ترین نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے آج 13 ستمبر کو جشن ڈے منانے کے اعلان کے بعد ملک بھر سے پی ٹی آئی کے کارکنوں کو گرفتار کر کے تھانوں اور جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے۔ حکمران بوکھلا گئے ہیں اور اوچھے ہتھکنڈوں پر اتر آئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ سیلاب زدگان کی مدد کرنے کیلئے عمران خان نے کارکنوں کو ہدایات جاری کی ہیں کہ متاثرین سیلاب زدگان کی بھرپور مدد کریں۔

وہ خود بھی سیالکوٹ کا دورہ کر کے آئے ہیں مزید سیلابی علاقوں کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت نے دو دن سے گرفتاریوں کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے جو ریاستی دہشت گردی ہے۔ ڈی جی بٹ کو لاؤڈ سپیکر پر پابندی کے باعث رات کو ہوٹل سے گرفتار کیا گیا۔ ایک ماہ سے احتجاج کر رہے ہیں کوئی قانون شکنی نہیں کی۔ جوڈیشنل انکوائری اور استعفے کے بغیر کوئی بات نہیں ہوگی۔

دہشت گردی صرف ایک دن ہوئی اور وہ بھی پنجاب پولیس کی طرف سے کی گئی۔ بعد میں گلو بٹ چھوڑ دیئے گئے۔ ہم پرامن ہیں اور پرامن رہیں گے۔ اگر حکومت نے لاقانونیت کا راستہ اپنایا تو ہم بھی قانون کے پابند نہیں رہیں گے۔ آج کل کی گرفتاریوں کا پی ٹی وی پر حملہ سے کوئی تعلق نہیں۔ ان کی گرفتاریاں عمران خان کے جشن کے اعلان کے بعد عمل میں لائی گئیں۔

سینکڑوں موٹر بند کر دیئے گئے اور راہ چلتے افراد کو گرفتار کیا گیا۔ آئی جی پولیس کارکنوں کی گرفتاریاں بند کریں ورنہ وہاں تک جا سکتے ہیں جہاں وہ سوچ بھی نہیں سکتے۔ حکومت چاہے جتنے اوچھے ہتھکنڈے آزما لے ہم ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹیں گے۔ اعظم سواتی کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہیں۔ رحمان ملک نے بھی ہماری حمایت کی ہے۔

عارف علوی نے کہا کہ دفعہ 144 ماضی میں بھی لگا لیکن آج کا 144 ہمارے دھرنے کے خلاف لگایا گیا ہے کیونکہ ہم جشن منانے جا رہے ہیں۔

اسلام آباد کچہری میں جج نے فرداً فرداً کسی کو نہیں پوچھا سب کو جیل بھیج دیا جس کے خلاف ہم نے احتجاج کیا، گاڑیوں کو روکا لیکن تشدد کا کوئی جواز نہ تھا۔ قیدی گاڑیوں میں کارکن بے ہوش ہو رہے تھے 20 افراد کی جگہ 80,80 افراد گاڑیوں میں ٹھونسے گئے۔ ہم سپریم کورٹ سے ازخود نوٹس کا مطالبہ کرتے ہیں ورنہ پیر کو خود عدالت جائیں گے۔ عدلیہ کے سامنے گرفتاریاں ہوئیں مگر عدلیہ خاموش ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ عبدالقادر کے گھر پرچھاپہ مارنا شرمناک فعل ہے۔ حکمران دھرنے سے ڈر کر گھٹیا حرکتوں پر اتر آئے ہیں۔ ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم کارکنوں کو پرامن رہنے کی اپیلیں کرتے ہیں لیکن حکمرانوں کی غیر قانونی کارروائیوں کی وجہ سے کارکن جذباتی ہو جاتے ہیں اگر ہم نے پرامن رکھنے کے لئے کوشش نہ کی ہوتیں تو اس وقت پنڈی اسلام آباد میدان جنگ بن چکے ہوتے۔

پی ٹی آئی کے شفقت محمود نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ اگر حکومت قانونی کارروائی کرے گی تو ہم بھی قانون کے دائرے میں رہیں گے اگر یر قانونی کارروائیوں پر اتر آئی تو ہم بھی غیر قانونی جواب دیں گے۔ پرویز مشرف کا ساتھ دینے کے سوال کے جواب میں جہانگیر ترین نے کہا کہ نوازشریف بھی تو فوج کی نرسری میں پروان چڑھے ہیں، کڑھے مردے اٹھاریں گے تو بات دور تک جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہمیں زبردستی اٹھانے کی کوشش کی گئی تو مزاحمت کریں گے۔