دفعہ 144کی خلاف ورزی اور پی ٹی وی و پارلیمنٹ ہاؤس پر حملہ کیس کے100سے زائد ملزمان کو اسلام آباد کی عدالتوں میں پیش کردیا گیا ، پی ٹی وی حملہ کیس کے سات ملزمان کی انسداد دہشتگردی اسلام آباد کی عدالت میں شناخت پریڈ کیلئے پیش، مزید تفتیش کیلئے عدالت نے سیکرٹریٹ پولیس کے حوالے کردیا ، ڈی جے بٹ سمیت 93ملزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر چودہ روز کیلئے اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم،کارکنوں نے عارف علوی کی قیادت میں قیدیوں کی گاڑیاں روک کر ان کے ٹائروں سے ہوا نکال دی ، آئی جی اسلام آباد نے موقع پر پہنچ کرقیدیوں کو جیل بھیجا اور گرفتاریاں کرائیں،اعظم سواتی سمیت دیگر مظاہرین گرفتار،اسلام آباد کچہری میدان جنگ بن کر رہ گئی

اتوار 14 ستمبر 2014 09:25

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔14ستمبر۔2014ء) دفعہ 144کی خلاف ورزی اور پی ٹی وی و پارلیمنٹ ہاؤس پر حملے میں مبینہ طورپر ملوث 100سے زائد ملزمان کو اسلام آباد کی عدالتوں میں پیش کردیا گیا ،7ملزمان کو پی ٹی وی حملہ کیس میں انسداد دہشتگردی اسلام آباد کی عدالت میں شناخت پریڈ کیلئے پیش کیا گیا جس کے بعد مذکورہ ملزمان کو مزید تفتیش کیلئے عدالت نے سیکرٹریٹ پولیس کے حوالے کردیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے ڈی جے بٹ سمیت 93ملزمان کو عدالتوں نے جوڈیشل ریمانڈ پر چودہ روز کیلئے اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دیدیا تاہم تحریک انصاف کے کارکنان کی بڑی تعداد نے رکن قومی اسمبلی عارف علوی کی قیادت میں قیدیوں کی گاڑیاں روک کر ان کے ٹائروں سے ہوا نکال دی جس پر صورتحال کشیدہ ہوگئی اور آئی جی اسلام آباد طاہر عالم نے موقع پر پہنچ کر نہ صرف قیدیوں کی گاڑیوں کو جیل بھجوایا بلکہ تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اعظم سواتی سمیت دیگر مظاہرین کو پولیس نے ان کی سربراہی میں گرفتار بھی کیاجس سے اسلام آباد کچہری میدان جنگ بن کر رہ گئی ۔

(جاری ہے)

ہفتہ کے روز وفاقی پولیس کی جانب سے 93ملزمان کو دفعہ 144کی خلاف ورزی پر کامران چیمہ کی عدالت میں پیش کیا گیا جبکہ چار سو سے زائد ملزمان کو دیگر عدالتوں میں پیش کیا گیا اس کے علاوہ سات ملزمان کو انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں پی ٹی وی حملہ کیس میں شناخت پریڈ کیلئے پیش کیا گیا تھا ۔ سو سے زائد ملزمان کو عدالت نے جوڈیشل ریمانڈ پر اڈیالہ جیل بھیجنے کا حکم دیا جبکہ پی ٹی وی حملہ کیس کے ملزمان کو جسمانی ریمانڈ پر مزید تفیش کیلئے پولیس کے حوالے کیا گیا ہے مگر اس دوران اس وقت دلچسپ صورتحال پیدا ہوگئی جب گرفتار ملزمان کو جن میں تحریک انصاف کے کارکنان بھی شامل تھے کو عدالت سے باہر لایا گیا تو تحریک انصاف کے مشتعل کارکنان نے سڑک بلاک کرکے گاڑیوں کو روک دیا اور قیدیوں کی گاڑیوں کے ٹائروں سے ہوا نکال دی اس موقع پر تحریک انصاف کے مرکزی رہنما ڈاکٹر عارف علوی ، اعظم سواتی اور عندلیب عباس بھی احاطہ کچہری میں پہنچ گئیں اور نواز شریف کیخلاف گو نواز گو کے نعرے کافی دیر بلند ہوتے ہے ۔

اس دوران صورتحال زیادہ کشیدہ ہونے پر آئی جی اسلام آباد طاہر عالم اضافی نفری کے ہمراہ موقع پر پہنچ گئے اور انہوں نے لاؤڈ سپیکر کے ذریعے اعلان کیا کہ قانون کے راستے میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے ورنہ سب افراد کو گرفتار کرلیا جائے گا کیونکہ شہر میں دفعہ 144نافذ ہے جس کے تحت پانچ سے زائد افراد کے اجتماع پر بھی پابندی عائد ہے ہم عدالتی حکم نامے پر عمل کررہے ہیں اس میں رکاوٹ نہ ڈالی جائے ۔

اس موقع پر تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی مظاہرین کو چھوڑ کر چلے گئے جبکہ آئی جی اسلام آباد کے آنے پر قیدیوں کی دو میں سے ایک گاڑی کو زبردستی نکالا گیا تو عندلیب عباس اور دیگر کارکنان گاڑی کے پیچھے لٹک کر گاڑی کے ساتھ ہی چلی گئیں جبکہ اعظم سواتی موقع پر موجود رہے جن سے آئی جی اسلام آباد نے کارکنان کو منتشر کرنے اور مظاہرہ ختم کرنے کی اپیل کی مگر صورتحال زیادہ خراب ہونے پر آئی جی اسلام آباد نے گرفتاریوں کا حکم دے دیا جس پر پولیس نے اعظم سواتی سمیت درجنوں مظاہرین کو حراست میں تھانہ مارگلہ منتقل کردیا اعظم سواتی کو آئی جی اسلام آباد کی ذاتی گاڑی جی ایف 111میں تھانہ مارگلہ منتقل کیا گیا ۔

آئی جی اسلام آباد نے اس موقع پر پولیس کو میڈیا پر ہاتھ نہ اٹھانے کا سختی سے حکم دیا اور مظاہرین پر بھی تشدد سے روکے رکھا جبکہ جس گاڑی کے ٹائروں سے ہوا نکال دی گئی تھی اس گاڑی میں موجود قیدیوں کو دوسری گاڑی میں منتقل کرکے جیل بھیجا گیا ۔ دوسری جانب مظاہرے اور بھگڈر کے دوران قیدیوں کی گاڑی میں موجود ایک قیدی بے ہوش ہوگیا جس پر اسے ہسپتال منتقل کردیا گیا ۔