ایک ماہ سے اسلام آباد میں لگی آگ کو بجھانے کی کوشش کر رہاہوں،سراج الحق،تینوں فریق اپنی اپنی جگہ سے ایک قدم پیچھے ہٹ جائیں تو معاملہ حل ہو جائے گا، باریاں لگانے والے ایک دوسرے کی کرپشن کو چھپاتے اور مفادات کا تحفظ کرتے ہیں، گوجرانوالہ میں جلسہ عام سے خطاب

ہفتہ 13 ستمبر 2014 09:09

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔13ستمبر۔2014ء) امیر جماعت اسلامی پاکستان سراج الحق نے کہاہے کہ حکومت ، عمران خان اور طاہر القادری کو ایک فارمولا دیا ہے تاکہ وہ اپنی کور کمیٹیوں میں اس پر غور کر لیں۔ بقا اسی میں ہے کہ فریقین جیو اور جینے دو کے فارمولے پر عمل کریں اور آئین وجمہوریت کی بالادستی کے لیے کام کریں۔ تینوں اپنی اپنی جگہ سے ایک قدم پیچھے ہٹ جائیں تو معاملہ حل ہو جائے گا۔

فریقین ایسا راستہ اختیار کریں جس میں کسی کی ذلت نہ ہو بلکہ سب کی عزت ہو۔ اسلام آباد میں دھرنوں اور پنجاب میں پانی کا سیلاب ہے۔ ہزاروں بستیاں برباد اور سینکڑوں لوگ لقمہ اجل بن گئے ہیں۔ بچے والدین اور مائیں بچوں سے محروم ہو گئی ہیں لیکن حکمران ان کے لیے کچھ نہیں کر رہے۔ گزشتہ ایک ماہ سے پاکستان کو بچانے اور اسلام آباد میں لگی آگ کو بھجانے کی کوشش کر رہاہوں۔

(جاری ہے)

جماعت اسلامی پاکستا ن کے مرکزی میڈیا سیل کے پریس ریلیز کے مطابق ان خیالات کااظہار انہوں نے گوجرانوالہ میں زندہ باد پاکستان ریلی کے بعد گوندلانوالا چوک میں بڑے جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جلسہ سے اظہر اقبال حسن ، ضلعی امیر بلال قدر ت بٹ اور فرقان عزیز بٹ نے بھی خطا ب کیا۔ اس موقع پر سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پنجاب نذیر احمد جنجوعہ اور سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی پاکستان امیر العظیم بھی موجود تھے۔

سر اج الحق نے کہاکہ سیاسی جرگہ کی کوششوں سے قبریں کھودنے ، کفن پہننے اور مارو یا مروجاؤ کے نعرے لگانے والوں کو مذاکرات کی میز پر بٹھایا ہے۔ 30 دن ہونے کو ہیں لیکن یہ لوگ ابھی تک آپس میں معاملہ طے نہیں کر سکے۔ انہوں نے کہاکہ گزشتہ 68 سالوں سے ملک پر انگریزوں کے زرخرید غلاموں کا قبضہ ہے۔ باریاں لگانے والے ایک دوسرے کی کرپشن کو چھپاتے اور مفادات کا تحفظ کرتے ہیں۔

سیاسی ٹھیکیداروں اورجاگیرداروں نے پورے نظام کو اپنی گرفت میں لے کر عوام کو یرغمال بنا رکھاہے۔ اس اشرافیہ کی وجہ سے پاکستان کے ہونہار بچے سکول جانے کی بجائے ہوٹلوں میں گندے برتن دھونے اور گندگی کے ڈھیروں سے رزق تلاش کرنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ کسان فصل بوتاہے لیکن اسی نظام کی وجہ سے پیداوار جاگیردار کھاتاہے۔ انہوں نے کہاکہ کارخانوں کی کمائی میں مزدوروں کو بھی شریک کیا جائے۔

انہوں نے کہاکہ جس طرح و ی آئی پی کلچر کی وجہ سے تھانے ، کچہری اور عدالتوں سے غریب کو انصاف نہیں ملتا۔ تعلیمی اداروں میں غریب کے بچوں کو داخلہ ملتا ہے نہ ہسپتالوں میں ان کو علاج کی سہولتیں میسر ہیں۔ انہوں نے کہاکہ سارے ملکی مسائل کا حل خلافت راشدہ کے نظام میں ہے۔ جب جماعت اسلامی کی حکومت آئے گی تو وی آئی پی کلچر کو جڑوں سے اکھاڑ پھینکیں گے۔ انہوں نے کہاکہ جو پارٹیاں اپنے اندر جمہوریت اور میرٹ قائم نہیں کر سکتیں وہ پورے ملک میں کیسے جمہوریت کی بالادستی قائم کر سکتی ہیں۔ انہوں نے شرکاء کو ۱۴ تا ۱۶ نومبر کو مینار پاکستان پر ہونے والے جماعت اسلامی کے اجتماع عام میں شرکت کی بھی دعوت دی۔

متعلقہ عنوان :