کراچی ، پاکستان نیوی کی ڈاک یارڈ پر سندھی جہادیوں کے ملوث ہونے کا انکشاف،حملہ آ ور پی این ایس ذوالفقار کو ہائی جیک کرنا چاہتے تھے، گرفتار دہشت گردوں کی نشاندہی پر کریک ڈاوٴن شروع،اندرون سندھ لاڑکانہ اور جیکب آباد سے 17ملزمان گرفتار، دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنایا،تحقیقاتی ذرائع

جمعرات 11 ستمبر 2014 08:48

کراچی ( اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11ستمبر۔2014ء)کیماڑی کراچی میں پاکستان نیوی کی ڈاک یارڈ پر حملہ کرنے والے دہشت گرد پی این ایس ذوالفقار کو ہائی جیک کرنا چاہتے تھے، گرفتار دہشت گردوں کی نشاندہی پر کریک ڈاوٴن شروع کردیا گیا ہے،اندرون سندھ لاڑکانہ اور جیکب آباد سے 17ملزمان کو گرفتار کرلیا گیا ہے ،کسی بھی اہم تنصیب پر پہلی بار سندھی جہادیوں کے ملوث ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔

حملہ آوروں میں پاک بحریہ کا سابق افسر اویس جاکھرانی بھی شامل تھا۔6 ستمبر کی رات دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو سیکیورٹی فورسز نے ناکام بنایا اور ڈاکیارڈ محفوظ رہی۔ حملہ آور پی این ایس ذوالفقار کو ہائی جیک کرنا چاہتے تھے۔ تحقیقاتی ذرائع کے مطابق یونیفارم میں ملبوس دہشت گردوں نے سیکڑوں گولیاں فائر کیں اور دستی بم پھینکے۔

(جاری ہے)

ان کے پاس سے وہی اسلحہ ملا جو پی این ایس مہران اور کراچی ائرپورٹ پر حملے میں استعمال ہوا تھا، جسے فرانزک ٹیسٹ کے لئے اسلام آباد بھیج دیا گیا ہے۔

تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی پولیس کے اے آئی جی انسپکشن علی شیر جاکھرانی کا بیٹا اویس جاکھرانی حملے میں ملوث تھا۔ وہ نیوی میں بطور سب لفیٹنٹ ملازم تھا اور چار ماہ قبل ہی ملازمت چھوڑی تھی۔ اویس جاکھرانی دو روز قبل اسلام آباد جانے کا کہہ کر گھر سے نکلا اور ڈاکیارڈ حملے میں مارا گیا۔تفتیشی ذرائع کے مطابق اویس جھاکرانی کا تعلق کالعدم تنظیم سے بھی تھا، ذرائع کا کہنا ہے کہ گرفتار دہشت گردوں سے ملنے والی اہم معلومات پر انتہا پسندوں کے خلاف کریک ڈاوٴن شروع کردیا گیا ہے، 17 سے زائد افراد کو گرفتار کرلیا گیا ہے ذرائع کا کہنا ہے کہ حملے کے وقت ڈیوٹی پر موجود سیکیورٹی عملے اور آپریشن میں زخمی ہونے والے اہلکاروں کے بیانات قلمبند کرلئے گئے ہیں۔

دوسری جانب ڈاکس پولیس کا کہنا ہے کہ حملے کا مقدمہ تاحال درج نہیں کیا گیا ۔رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تحقیقات کے دوران پولیس نے موقف اختیار کیا ہے کہ پی این ایس ڈاکیارڈ پر دھماکوں کے بعد جب رابطہ کر کے پوچھا گیا تو جواب ملا کہ مشقیں ہو رہی ہیں۔ حملے میں گرفتار ہونے والے دہشت گردوں سے تفتیش کے دوران پورے گروہ کا پتہ چل گیا ہے جبکہ پاک بحریہ میں اہلکاروں کی سکروٹنی کا عمل بھی شروع ہو گیا ہے۔

متعلقہ عنوان :