تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکراتی ایجنڈے پر اتفاق نہ ہو سکا،جوڈیشل کمیشن کو آرڈیننس کے ذریعے بنانے پر اتفاق ، دائرہ اختیار پر اختلافات بدستور موجود

جمعرات 11 ستمبر 2014 08:44

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11ستمبر۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف اور حکومت کے درمیان مذاکراتی ایجنڈے پر اتفاق نہ ہو سکا،تحریک انصاف نے حکومت کے 30حلقے کھولنے،نادرا ، ایف آئی اے کے مشاورت کے مستقل اور غیر جانبدار سربراہان تقرر کرنے،جوڈیشل کمیشن کی مدت 30سے 45دن رکھنے،انتخابی اصلاحات جلد از جلد مکمل کرنے اور الیکشن کمیشن میں موجود خامیاں دور کرنے نواز شریف کے مطالبے کی شرائط رکھ دی ہیں۔

فریقین نے جوڈیشل کمیشن کو آرڈیننس کے ذریعے بنانے پر اتفاق ہو گیا لیکن کمیشن کے دائرہ اختیار پر دونوں جانب اختلافات بدستور موجود ہیں۔ذرائع کے مطابق مذاکراتی کمیٹیوں میں جوڈیشل کمیشن کو آرڈیننس کے ذریعے بنانے پر اتفاق ہو گیا ہے تاہم کمیشن کے دائرہ اختیار پر اختلافات برقرار ہیں، ذرائع کا کہنا ہے کہ مذاکراتی معاہدے پر دستخط کے بعد سات دن میں جوڈیشل کمیشن کا قیام ضروری ہے جس کے لئے صدارتی آرڈیننس جاری کیا جائے گا اور اس کے بعد بننے والا کمیشن 45روز میں اپنی رپورٹ مکمل کر کے پیش کرے گا، ذرائع نے بتایا ہے کہ کمیشن کو حکومت کی طرف 10حلقوں میں ووٹوں کی انکوائری کا اختیار دینے کی پیش کی گئی تھی تاہم تحریک انصاف نے 30حلقے کھولنے کا مطالبہ کر دیا ہے جس پر حکومت نے آمادگی ظاہر کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

(جاری ہے)

ذرائع کا کہنا ہے کہ فریقین میں اس بات پر بھی اتفاق ہو گیا ہے کہ اگر جوڈیشل کمیشن دھاندلی ثابت کر دے تو وزیراعظم اسمبلیاں تحلیل کر دیں گے۔ذرائع کے مطابق حکومت نے چیف جسٹس آف پاکستان کو کمیشن بنانے کے لئے خط لکھنے کی پیش کش کی ہے تاہم تحریک انصاف نے چیف جسٹس آف پاکستان کی سربراہی میں کمیشن بنانے کا مطالبہ کیا ہے جو حکومت نے تسلیم کرتے ہوئے چیف جسٹس کو یہ کمیشن بنانے کے لئے خط لکھنے کا وعدہ کیا ہے۔

ذرائع کے مطابق مذکورہ کمیشن کو جسٹس ناصر الملک کمیشن کا نام دیا جائے گا۔ مذاکراتی کمیٹیوں میں اسپیشل انوسٹی گیشن ٹیم بنانے پر بھی اتفاق کیا گیا ہے جس میں تمام سول اور خفیہ ایجنسیاں شامل ہوں گی۔ چیئرمین نادرا، سیکریٹری الیکشن کمیشن اور ڈی جی ایف آئی اے کو تبدیل کرنے پر اتفاق بھی اتفاق رائے ہوگیا ہے تاہم حکومت نے دونوں فریقین کی مشاورت سے غیر جانبدار شخصیات کا تقرر کرنے کا وعدہ کیا ہے جس پر تحریک انصاف نے تقریباً اتفاق کر لیا ہے۔

ذرائع نے یہ بھی بتایا ہے کہ اس سے جناح کنونشن سنٹر میں ہونے والی ملاقات میں آرمی اور ایک بڑی خفیہ ایجنسی کے نمائندے بھی شریک ہوئے تھے ۔ذرائع کے مطابق فریقین میں دھاندلی کی تعریف پر اتفاق نہیں ہو سکا اور حکومتی مذاکراتی کمیٹی نے یہ قرار دیا ہے کہ منظم اور منصوبہ بندی کے تحت ہونے والی دھاندلی ثابت ہونے پر اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ کیا جائے گا اور اگر دھاندلی منظم اور پری پلان ثابت نہ ہوئی تو اسمبلیاں تحلیل کرنے کا جواز نہیں کیونکہ یہ الیکشن کمیشن اوراس وقت کی نگران حکومت کی ناکامی تصور کی جائے تاہم تحریک انصاف نے حکومت سے اس بات پر اتفاق نہیں کیا۔

مذکراتی کمیٹیوں نے ابھی تک انتخابی اصلاحات بارے بھی مکمل اتفاق نہیں کیا ۔ ذرائع کے مطابق حکومت تحریک انصاف کی خواہش پر ناصرف بائیو میٹرک سسٹم اور ای ووٹنگ سسٹم نافذ کرنے پر آمادگی کا اظہا کرچکی ہے کہ بلکہ اس حوالے بنائی گئی پارلیمانی کمیٹی کی سربراہی بھی عمران خان یا تحریک انصاف کے کسی دوسرے رکن کو دینے پر آمادگی کا اظہار کیا ہے مگر تحریک انصاف ان اس حوالے سے حکومت کو کوئی حتمی جواب نہیں دیا۔ دوسر ی جانب سے تحریک انصاف نے بدھ کے روز یہ واضح کیا ہے کہ حکومت نے تحریک انصاف کی جانب سے اٹھائے گئے اعتراضات اور مطالبات پر کوئی تحریری یا زبانی جواب ابھی تک نہیں دیا۔

متعلقہ عنوان :