درخواست نہ ہو تب بھی عدالت بنیادی حقوق کیلئے حکم جاری کرسکتی ہے،سپریم کورٹ، کیا کوئی سیاسی جماعت یا گروہ دباؤ کے ذریعے آئینی عہدیدار سے استعفیٰ مانگ سکتا ہے؟ رضاربانی کے عدالت میں تین سوال، عدالت نے فریقین سے جواب طلب کر لیا، احتجاج یا دھرنے سے نہیں روکا، یہ اپوزیشن کاحق ہے مگر لوگوں کی گاڑیاں اور شناختی کارڈ چیک کرنا کسی گروہ کا حق نہیں،جسٹس ثاقب نثار

جمعرات 11 ستمبر 2014 08:38

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11ستمبر۔2014ء)سپریم کورٹ نے آبزرویشن دی ہے کہ درخواست نہ ہو تب بھی عدالت بنیادی حقوق کی فراہمی اور ان کے تحفظ کیلئے حکم جاری کرسکتی ہے جبکہ رضار بانی نے سوال اٹھایا ہے کہ کیا کوئی سیاسی جماعت یا گروہ دباؤ کے ذریعے آئینی عہدیدار سے استعفیٰ مانگ سکتا ہے؟ جس پر عدالت نے فریقین سے جواب طلب کر لیا ہے اور جسٹس ثاقب نثارنے کہاکہ عدالت نے کسی کو احتجاج یا دھرنے سے نہیں روکا، یہ اپوزیشن کاحق ہے مگر لوگوں کی گاڑیاں اور شناختی کارڈ چیک کرنا کسی گروہ کا بھی حق نہیں ۔

چیف جسٹس ناصرالملک کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ کے روبرو ممکنہ ماورائے آئین اقدام کے خلاف درخواستوں کی سماعت کے دوران بدھ کو عوامی نیشنل پارٹی اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے وکیل رضاربانی نے اپنے جواب میں تین بنیادی سوالات اٹھائے ، ان کا کہنا تھاکہ کیا کوئی سیاسی جماعت یا گروہ کسی آئینی عہدیدار سے زبردستی، طاقت کے ذریعے دباؤ ڈال کر اور تشدد کرکے استعفیٰ مانگ سکتاہے؟۔

(جاری ہے)

کیا کوئی سیاسی رہنما اپنے کارکنوں کے سامنے غلط بیانی کرکے اپنے غیر آئینی مقاصد کے حصول کیلئے فوج کی حمایت کا حاصل ہونے کادعوی کرسکتاہے؟۔ رضاربانی نے تیسرا سوال اٹھایا کہ کیا کوئی سیاسی رہنما یہ کہہ سکتاہے کہ ان کے مستقبل کے لائحہ عمل کا تعین فوج کی جانب سے ہاں یا ناں کے بعد سامنے آئے گا؟ جبکہ اس طرح قومی ادارے کا وقار بھی داؤ پر لگ رہاہو۔

عدالت کی جانب ان سوالات پر عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے وکلاء سے تحریری جواب جمع کرانے کیلئے کہہ دیا گیا۔ ق لیگ کے وکیل نے عدالت میں اپنے تحریری جواب کو پڑھتے ہوئے کہاکہ احتجاج اور دھرنے اپوزیشن کاحق ہے، عدالت اس کے خلاف درخواستیں مسترد کردے۔ جسٹس ثاقب نثارنے کہاکہ عدالت نے کسی کو احتجاج یا دھرنے سے نہیں روکا، یہ اپوزیشن کاحق ہے اور اسی طرح وہ حکومت کو درست کام کرنے پر مجبور کرتی ہے مگر ہم نے بنیادی حقوق کا تحفظ کرنا ہے ، لوگوں کی گاڑیاں اور شناختی کارڈ چیک کرنا کسی گروہ کا بھی حق نہیں اور آئین کے آرٹیکل 14 سے لے کر 17 تک یہ بنیاد ی حقوق ہیں جن کا ہم تحفظ کرینگے۔

وکیل نے کہاکہ پورے اسلام آباد میں کنٹینرز لگے ہوئے ہیں۔ جسٹس جواد نے کہاکہ پہلے آپ ہمارے سوالوں کے جواب دیں کہ گاڑیاں کیوں چیک کررہے ہیں، کنٹینرز کے معاملے کو بھی دیکھیں گے، کنٹینر ہو یا ناکہ اس سے نقل وحرکت متاثر ہوتی ہے مگر حکومت کہے گی کہ ہم سیکورٹی کیلئے کررہے ہیں۔ چیف جسٹس نے کہاکہ آپ کہہ رہے ہیں کہ چونکہ شہر میں کنٹینرز لگے ہوئے ہیں اس لیے آپ کاحق ہے کہ شاہراہ دستور بند کردیں۔

وکیل نے کہاکہ میں ق لیگ کی نمائندگی کررہا ہوں، یہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک والوں کا معاملہ ہے۔ عوامی تحریک کے وکیل نے عدالت میں عوامی نیشنل پارٹی کے جواب کے ایک حصے پر اعتراض کرتے ہوئے کہاکہ سپریم کورٹ سے سیاسی جماعتوں کے معاملات میں مداخلت کیلئے کہاجارہا ہے جو درست نہیں۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ہم کسی سیاسی معاملے میں مداخلت نہیں کریں گے۔ بعد ازاں عدالت نے سماعت غیر معینہ مدت تک کیلئے ملتوی کردی۔