آئین مردہ کردیاگیا ، اگر زند ہوتا تو لوگوں کو بنیادی حقوق ملتے، انقلاب کیلئے عوام نہ نکلتی،طاہر القادری، انقلاب کے بعد خاندانی اجارہ داری کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے، ایک خاندان سے صرف ایک ہی شخص منتخب ہوگا، موجودہ اسمبلی عوام کا منتخب ادارہ نہیں پھپھے کٹنوں کا اڈہ ہے ،سیلاب حکمرانوں کی کرپشن اور ناقص پالیسیوں کے باعث آتے ہیں، مخیر حضرات سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے آگے آئیں، انقلاب مارچ کے شرکاء میں جس کا بھی سیلاب سے نقصان ہوا اسے ہم پورا کرینگے، دھرنا انقلاب سے خطاب

جمعرات 11 ستمبر 2014 08:34

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔11ستمبر۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے قائد ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاہے کہ آئین مردہ کردیاگیا ، اگر زند ہوتا تو لوگوں کو بنیادی حقوق ملتے، انقلاب کیلئے عوام نہ نکلتی، انقلاب کے بعد خاندانی اجارہ داری کو جڑ سے اکھاڑ پھینکیں گے، ایک خاندان سے صرف ایک ہی شخص منتخب ہوگا، موجودہ اسمبلی عوام کا منتخب ادارہ نہیں پھپھے کٹنوں کا اڈہ ہے ،سیلاب حکمرانوں کی کرپشن اور ناقص پالیسیوں کے باعث آتے ہیں، مخیر حضرات سیلاب متاثرین کی امداد کیلئے آگے آئیں، انقلاب مارچ کے شرکاء میں جس کا بھی سیلاب سے نقصان ہوا اسے ہم پورا کرینگے۔

بدھ کی شام شاہرا ہ دستور پر دھرنا انقلاب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں بھی جھوٹ بولا جارہاہے، آئین عملاً مردہ ہوچکاہے اگر زندہ ہوتا تو لوگوں کو حقوق ملتے، آئین زندہ ہوتا تو لوگ انقلاب کیلئے یہاں نہ آتے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پارلیمنٹ میں کہاگیا کہ میرے کنٹینر میں جدید سہولیات ہیں حالانکہ یہاں دوریشی کا عالم ہے پارلیمنٹ کے ٹھنڈے ایوان میں بیٹھنے والوں کو دھرنے والوں کا احوال تک معلوم نہیں اور نہ ہی انہیں زمینی ادراک ہیں اگر کسی کو تحفظات ہیں تو خود آکر دیکھیں ۔

کنٹینر کا احوال رحمان ملک، اسحاق ڈار اور اعجاز الحق سے پوچھیں، شازیہ مری خود آکر دیکھیں کہ کنٹینر میں کس طرح درویشی عالم ہے۔ انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کی پالیسیوں میں عوامی ترجیحات تک کا نام نہیں ہے، انہوں نے کہاکہ 1993ء میں ایک ایکٹ پاس کیاگیا کہ جتنی مرضی لوٹ مار کرو اور پیسے کو باہر لے جاؤ کوئی پابندی نہیں ہے۔ انہوں نے کہاکہ اب ا س دور حکومت میں یہ اجازت دی گئی ہے کہ جتنے مرضی پیسے وطن لے آئیں کوئی پوچھنے والا نہیں ہوگا۔

انہوں نے کہاکہ حکمرانوں نے اپنی عیاشیوں کی خاطر ملک میں کوئی مستقل خارجہ پالیسی نہیں بننے دی۔ انہوں نے کہاکہ ہم انقلاب کیلئے آئے ہیں تاکہ عوام کو حقوق دلاسکیں۔انہوں نے کہاکہ انقلاب کے بعد بینکنگ کے سسٹم کو آزاد کردیاجائیگا جبکہ بیرونی ملک سے معاشی معاہدے پارلیمنٹ ہاؤس میں ہونگے ۔انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کے کرپشن کے باعث یہاں سیلاب آتے ہیں عوام کے تحفظ کیلئے کوئی پالیسی نہیں بنائی گئی۔

انہوں نے کہاکہ اس ملک میں ٹیکس صرف غریب عوام دیتے ہیں بڑے بڑے وڈیرے، حکمران ٹیکس انتہائی کم دیتے ہیں اور پارلیمنٹ میں بیٹھے 70فیصد لو گ ٹیکس تک نہیں دیتے۔انہوں نے کہاکہ انقلاب کے بعد پی آئی اے، ریلوے، اوجی ڈی سی، این ایچ اے ، پاکستان سٹیل ملز،واپڈا سمیت دیگر 15سے 20 دیگر اداروں میں اصلاحات کرکے پندرہ سے بیس ارب روپے ماہانہ قومی خزانے میں جمع کرائیں گے یہ تمام ادارے اقرباء پروری کے باعث کرپشن کا شکار ہوئے۔

انہوں نے کہاکہ انقلاب کے بعد کوئی بھائی ،بیٹا، داماد، بیٹی، بہو، خالہ ، خالوسمیت کسی رشتہ دار کو پارلیمنٹ آنے کی اجازت نہیں دینگے صرف ایک ہی شخص منتخب ہوکر آسکے گا اور اب پارلیمنٹ سے چند خاندانوں کی اجارہ داری ختم کردینگے اور اس پر پابندی لگائی جائیگی ۔ انہوں نے کہاکہ موجودہ اسمبلی نہیں پھپھے کٹنوں کا اڈہ ہے جسے ختم کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ میں نے آج تک غیر مہذب زبان استعمال نہیں کی اگر کسی کو مجھ سے اختلاف ہے تو گالیاں دینے کی بجائے میرے تحفظات کا جواب دے۔

انہوں نے کہاکہ سیلاب موجودہ حکومت کی ناقص پالیسیوں کے باعث آیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ ایک ایک ایم این اے کروڑوں روپے ترقیاتی فنڈز کہاں استعمال کرتے ہیں، بند کیوں نہیں باندھے گئے، دریاؤں کی کدھائیاں کیوں نہیں کی گئی ۔ انہوں نے کہاکہ مخیر حضرات سیلاب زدہ متاثرین کی امداد کیلئے اسی طرح کریں جس طرح منہاج القرآن ویلفیئر فاؤنڈیشن کررہی ہے۔

انہوں نے کہاکہ انقلاب مارچ میں شرکت کرنیوالے افراد کا نقصان اگر سیلاب سے ہوا ہے تو تخمینہ لگاکر دیدیں انقلاب مارچ کے بعد انہیں تمام اخراجات تحریک منہاج القرآن فراہم کرے گی ۔ انہوں نے کہاکہ ایک ماہ دس دن سے سندھ، بلوچستان، خیبرپختونخواہ اور پنجاب کے لوگ دھرنا میں شریک ہیں جنہیں سلام پیش کرتے ہیں ۔ اس موقع پر انہوں نے ایک بچے کی برتھ ڈے کا کیک بھی کاٹاگیا۔