کوئٹہ ،این اے 261پشین کم زیارت سے الیکشن ٹربیونل کا جے یو آئی (ف) کے رکن قومی اسمبلی مولوی آغا محمد کو نااہل قرار دیکر دوبارہ الیکشن کا حکم

بدھ 10 ستمبر 2014 07:26

کوئٹہ (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10ستمبر۔2014ء) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات و این اے 261پشین کم زیارت سے امیدوار محمد عیسیٰ روشان کی پٹیشن پر الیکشن ٹربیونل کوئٹہ نے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے رکن قومی اسمبلی مولوی آغا محمد کو نااہل قرار دیتے ہوئے دوبارہ الیکشن کرانے کا حکم دے دیا ہے ۔ واضح رہے کہ گزشتہ انتخابات میں این اے 261پشین کم زیارت سے مولوی آغا محمد کے کاغذات نامزدگی ریٹرننگ افیسر نے مستردکیئے تھے اور اس سے پہلے الیکشن کمیشن آف پاکستان نے الیکشن رولز،ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی تحقیقات ومستند رپوٹوں اور سپریم کورٹ کے فیصلوں کی روشنی میں مولوی آغا محمد کیخلاف غلط بیانی کرنے اور غلط وجعلی اسناد جمع کرنیکی بنیاد پر فیصلہ دے چکے تھے ۔

جبکہ ہائیکورٹ کے الیکشن ٹربیونل و ہائیکورٹ بلوچستان نے مولوی آغا محمد کی اپیلیں مسترد کردی تھی لیکن سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کو برقرار رکھتے ہوئے مذکورہ بالا تینوں حکم کالعدم کرکے مولوی آغا محمد کو صفائی پیش کرنیکا موقع دیا تھا ۔

(جاری ہے)

مولوی آغا محمد نے صفائی پیش کرنے کے بجائے الیکشن میں حصہ لیتے ہوئے کامیابی حاصل کی لیکن سپریم کورٹ میں صفائی پیش نہ کرسکے جبکہ محمد عیسیٰ روشان نے سپریم کورٹ میں بھی فریق بنتے ہوئے اپیل دائر کی جسے سپریم کورٹ نے منظور کرتے ہوئے مولوی آغا محمد کو 7مہینے تک قومی اسمبلی میں حلف لینے سے روکے رکھا لیکن دسمبر 2013میں سپریم کورٹ نے یہ کیس الیکشن ٹربیونل کوئٹہ کو بروقت اور میرٹ کے مطابق حل کرنیکی ہدایت کی آج محمد نعیم خان کی عدالت پر مشتمل الیکشن ٹربیونل نے مولوی آغا محمد کو حلف سے روگردانی کرنے ،غلط بیانی اور غلط اور بوگس وجعلی اسناد جمع کرنے کے جرم میں نااہل قرار دیتے ہوئے دوبارہ الیکشن کا حکم دے دیا ہے ۔

محمد عیسیٰ روشان کے کیس کی پیروی شکیل لا چیمبر و عبدالستار ایڈووکیٹ اورقاہر شاہ ایڈووکیٹ جبکہ مولوی آغا محمد کی کیس کی پیروی عدنان ایڈووکیٹ نے کی ۔ دریں اثناء پشتونخوامیپ کے جاری کردہ بیان میں الیکشن ٹربیونل کے فیصلے کو حق کی فتح قرار دیتے ہوئے قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس فیصلے نے پشتونخوامیپ کے برحق موقف پر مہر تصدیق ثبت کرلی ہے کیونکہ پارٹی کے امیدوار نے کاغذات نامزدگی کے وقت بھی تحریری طورپر ریٹرننگ افیسر کویہ نشاندہی کی تھی کہ مذکورہ بالا امیدوار ملک میں الیکشن کے نافذ العمل قوانین ،سپریم کورٹ کے فیصلوں ،ہائیر ایجوکیشن کمیشن کی تحقیقات اور مستند ر پورٹوں اور الیکشن کمیشن آف پاکستان کے فیصلے کی روشنی میں انتخابات میں حصہ لینے کا حقدار نہیں بلکہ اس امیدوار کو الیکشن میں حصہ لینے کی اجازت حلقے کے عوام کی حق رائے دہی کو غلط طریقے سے چھیننے کے مترداف ہے اور آج کے فیصلے نے پھر ثابت کردیا کہ اس وقت بھی پارٹی کا موقف صحیح اور حق پر مبنی تھا ۔