سیاسی معاملات میں کسی تھرڈ ایمپائر کا کوئی کردار نہیں ‘ متوقع ماروائے آئین اقدام کیخلاف درخواستوں میں عدالتی حکم پر سیاسی جماعتوں کا جواب ،سیاسی معاملات میں خفیہ ایجنسیوں کا کردار نہیں ہونا چاہیے،عدالت کو ضامن بننے کا کوئی اختیار نہیں ‘ پیپلزپارٹی ‘ بی این پی ‘ عوامی مسلم لیگ ‘ جماعت اسلامی ‘ پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے جمع کرائے گئے جوابات میں موقف

بدھ 10 ستمبر 2014 07:00

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔10ستمبر۔2014ء) سپریم کورٹ میں متوقع ماروائے آئین اقدام کے خلاف دائر مختلف درخواستوں میں عدالت کے حکم پر مختلف سیاسی جماعتوں کی جانب سے جمع کروائے گئے جوابات میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ سیاسی معاملات میں کسی تھرڈ ایمپائر کا کوئی کردار نہیں ‘ سیاسی معاملات میں خفیہ ایجنسیوں کا کردار نہیں ہونا چاہیے۔

عدالت کو ضامن بننے کا کوئی اختیار نہیں ‘ پاکستان پیپلزپارٹی ‘ بلوچستان نیشنل پارٹی ‘ عوامی مسلم لیگ ‘ جماعت اسلامی ‘ پاکستان عوامی تحریک کی جانب سے جمع کرائے گئے جوابات میں واضح کیا گیا ہے کہ آزاد عدلیہ‘ آئین و قانون کی بالادستی کے حوالے سے عدالتی فیصلے موجود ہیں جن کو مشعل راہ بنا کر فیصلے کئے جاسکتے ہین سیاسی معاملات میں فریقین کو یکساں مواقع حاصل ہیں۔

(جاری ہے)

جوابات میں مزید کہا گیا ہے کہ دھرنے سیاسی معاملہ ہے عدالت کو اس میں مداخلت کا اختیار نہیں ہے۔ عدالت کو ایسا فیصلہ دینا چاہیے جو ان فیصلوں کا مکمل طور پر عکاس ہو۔ سپریم کورٹ سمیت تمام عدلیہ نے جو فیصلے دیئے ہیں وہ مکمل طور پر آئین و قانون کو سپورٹ کرتے ہیں عدالت نے اگر فیصلہ دینا بھی ہے تو ان فیصلوں کی خلاف ورزی نہ ہو۔ سیاسی جماعتیں نہیں چاہتیں کہ فوج کے ساتھ ساتھ عدلیہ کا بھی سیاسی معاملات میں مداخلت کا کوئی کردار ہو۔ وقت آگیا ہے کہ اس ملک میں آئین اور جمہوریت کو مضبوط کیا جائے اور کسی طالع آزما کو موقع نہیں دینا چاہیے۔ احتجاج ہر سیاسی جماعت کا بنیادی آئینی و قانونی حق ہے مگر اس سے دوسروں کے حقوق متاثر نہیں ہونے چاہئیں۔