حالات میں جب گرمی ہوتوحکومت کاکام بنتاہے صبروتحمل کامظاہرہ کرے،گردن نہ اکڑائیں،سینیٹرفرحت اللہ بابر،سپیکر قومی اسمبلی نے پی ٹی آئی اراکین اسمبلی کوخوش آمدیدکہہ کرآگ کوٹھنڈاکرنے کی کوشش کی،اس وقت جووقوعہ ہے اس میں بنیادی وجوہات کی ذمہ داری موجودہ حکومت کی ہے ، بروقت فیصلہ نہ کرکے بحران کودعوت دی گئی ،اب اس بحران کاہوسکتاہے کہ لوگ فائدہ اٹھارہے ہوں،شاہ محمودقریشی نے جوباتیں کی وہ پارلیمنٹ میں عوامی تحریک کے خلاف ایف آئی آرتھیں، ایوان میں وزیراعظم کے استعفیٰ کامطالبہ نہیں کیا یہ مطالبہ کنٹینرسے کیاگیا، موجودہ جنگ اداروں کے درمیان طاقت کی جنگ ہے ، پارلیمان کوراستہ تلاش کرناہوگاایسے طریقے ڈھونڈنے ہونگے جس سے کسی تیسری قوت کوشکست دی جاسکے، سب سے درخواست کرتاہوں اب مذاکرات کریں ، پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب

منگل 9 ستمبر 2014 06:48

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9ستمبر۔2014ء)پاکستان پیپلز پارٹی کے سینیٹرفرحت اللہ بابرنے کہاہے کہ سپیکر قومی اسمبلی نے تحریک انصاف کے اراکین اسمبلی کوخوش آمدیدکہہ کرآگ کوٹھنڈاکرنے کی کوشش کی،اس وقت جووقوعہ ہے اس میں دوبنیادی وجوہات کی ذمہ داری موجودہ حکومت کی ہے ،حکومت نے بروقت فیصلہ نہیں کیا،جس میں ماڈل ٹاوٴن واقعہ کی ایف آئی آراورعمران خان کامطالبہ شامل ہے ،اوربروقت فیصلہ نہ کرکے بحران کودعوت دی گئی ،اب اس بحران کاہوسکتاہے کہ لوگ فائدہ اٹھارہے ہوں،حالات میں جب گرمی ہوتوحکومت کاکام بنتاہے کہ وہ صبروتحمل کامظاہرہ کرے اورگردن نہ اکڑائیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔سینیٹرفرحت اللہ بابر کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے اراکین کا اجلاس میں آنایہ تعین کرتاکہ وہ پارلیمنٹ کی بالادستی پریقین رکھتے ہیں ،شاہ محمودقریشی نے جوباتیں کی وہ پارلیمنٹ میں عوامی تحریک کے خلاف ایف آئی آرتھیں اس ایوان میں وزیراعظم کے استعفیٰ کامطالبہ نہیں کیایہ مطالبہ کنٹینرسے کیاگیا،حکومت کواس بات کوویلکم کرناچاہئے تھامگرایک فاضل وزیرنے انہیں جواب دیاکہ وہ تھوکاہواچاٹ رہے ہیں ،یہ رویہ تکبرکاہے یہ حکومت کی فاش غلطی ہے ،میں نے مسائل پرکھڑے اہل تماشہ کوڈوبتے ہوئے دیکھاہے اورلوگوں کوپھول لیکراقتدارمیں آتے اورہاتھوں میں ہتھکڑیاں لیکرجاتے دیکھاہے ،حکومت سنجیدگی کامظاہرہ کرے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ خیبرپختونخواہ میں لاکھوں لوگ بے گھرہیں اوروزیراعلیٰ اسلام آبادمیں رقص اورموسیقی کے مزے لوٹ رہے ہیں ۔پارلیمان کوبہرگالیاں دی جاتی ہیں اس پارلیمان نے مزدوروں اورخواتین کوووٹ کاحق ہائیکورٹ کواختیارکے قانون پاس کئے ۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ جنگ اداروں کے درمیان طاقت کی جنگ ہے یہ جنگ جاری ہے اوراس جنگ کیلئے پارلیمان کورستہ تلاش کرناہوگاایسے طریقے ڈھونڈنے ہونگے جس سے کسی تیسری قوت کوشکست دی جاسکے ۔

اٹھارویں آئینی ترمیم میں 63اے کے اضافے سے لوٹاکریسی کلچرکاخاتمہ ہوگیاکیونکہ پی سی اوکانام گالی بن گیا۔انہوں نے کہاکہ میثاق جمہوریت تیسری قوت کوآپس کے لڑائی جھگڑے میں نہیں بلاتاہے ،نوازشریف نے میموگیٹ سکینڈل میں کالاکوٹ پہن کرسپریم کورٹ میں پیپلزپارٹی کی حکومت کے خلاف گئے ،پارلیمان کوخطرے میں ڈالاگیامگرتیسری قوت کوآوازنہیں دی ۔

انہوں نے کہاکہ 21ویں صدی میں محترمہ بے نظیربھٹواورسابق صدرآصف علی زرداری نے جمہوری نظام میں نئے کوڈکااضافہ کیاہے ،جس کے تحت نیاپاکستان پرانے سکرپٹ پرنہیں بن سکتا۔پارلیمنٹ کوجمہوریت کے نئے ضابطہ اخلاق کومضبوط کرناہوگاکیونکہ کچھ قوتیں اس ضابطہ اخلاق کوختم کرناچاہتی ہیں ۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے مشرف کاکریڈٹ خودلینے کی کوشش کی اورآج مشکل میں ہے ،مشرف کے حوالے سے حکومت کوپہلے پارلیمان میں آناچاہئے تھا۔

انہوں نے کہاکہ حکومت نے آرٹیکل 245کانفاذکیاتاکہ ہائی کورٹ اس میں مداخلت نہ کرسکے ،مگرپی ٹی وی پرحملے کاایک فردبھی گرفتارنہیں ہوتا۔انہوں نے کہاکہ حکومت نے اعلان کیاکہ ریڈزون میں مظاہرین کونہیں آنے دیں گے اورپولیس اوررینجرزآرمی کے کنٹرول میں ہونگی مظاہرین ریڈزون میں آتے ہیں پھربیان آتاہے کہ مظاہرین کے خلاف طاقت استعمال نہ کی جائے ۔

انہوں نے کہاکہ ان حالات کاسابق صدرزرداری کوسامنابھی کرناپڑااورصدرزرداری نے وزیراعظم گیلانی کی قربانی بھی دی ۔انہوں نے کہاکہ ایوان میں اپنی قراردادمیں آرٹیکل 245کے تحت فورسزکوبلانے کانوٹیفکیشن واپس لے لے ،اپنی قراردادمیں اس سارے کوغیرقانونی قراردینے کانکتہ شامل کیاجائے قرارادادمیں انتخابات میں دھاندلی کاشفاف تحقیقات کاذکرکیاجائے ،شب خون مارنے والے دن جاچکے ۔انہوں نے ہاتھ جوڑکرکہاکہ آپ کی وساطت سے سب سے درخواست کرتاہوں کہ اب مذاکرات کریں