دہشت گردی کے خلاف جنگ سے بے گھر افراد کی بحالی پر 1.5 سے2 ارب امریکی ڈالرز کے اخراجات آئیں گے، اسحاق ڈار ، بحالی اور تعمیر نو کے اس عمل کی دیکھ بھال کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی ،حکومت نے ابتدائی طور پر 10 کروڑ روپے مختص کئے ہیں، وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر اسحاق ڈار کی آسٹریلیا اور برطانیہ کے لئے نامزد پاکستانی سفیروں سے ملاقات میں گفتگو

منگل 9 ستمبر 2014 06:39

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9ستمبر۔2014ء ) وفاقی وزیر خزانہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پاکستان دہشت گردی کے خلاف جنگ عالمی امن کے لئے لڑ رہاہے، دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کے نتیجہ میں متاثر ہونے والے بے گھر افراد کی بحالی پر 1.5 سے2 ارب امریکی ڈالرز کے اخراجات آئیں گے، بحالی اور تعمیر نو کے اس عمل کی دیکھ بھال کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی اور اس حوالے سے حکومت نے ابتدائی طور پر 10 کروڑ روپے مختص کئے ہیں،متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے اس عمل میں دیگر ممالک بھی ہمارے ساتھ شریک عمل ہوں،کستان آسٹریلیا سے تجارت اور سرمایہ کاری کے ذریعے اپنے باہمی تعلقات کی مضبوطی کا خواہشمند ہے اور اس حوالے سے آسٹریلیا کے کان کنی اور زراعت کے شعبوں کی تکنیکی مہارت سے بھرپور استفادہ کرنا چاہتا ہے تا کہ ان دونوں شعبوں میں بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔

(جاری ہے)

اسحاق ڈار نے آسٹریلیوی ایل این جی کے شعبہ کے ماہرین جو کہ پاکستان میں ایل این جی کی درآمد کے خواہشمند ہیں کو خوش آمدید کہنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ملک کو درپیش توانائی بحران نے نمٹنا پاکستان مسلم لیگ(نواز ) حکومت کی اولین ترجیح ہے۔پیر کے روز پاکستان کی آسٹریلیا کے لئے نامزد سفیر نائلہ چوہان اور برطانیہ کے لئے نامزد سفیر سید ابن عباس نے وزارت خزانہ مین وفاقی وزیر برائے خزانہ سینیٹرمحمد اسحاق ڈار سے ملاقات کی جس دوران وافقی وزیر خزانہ نے ان دونوں کو ان کی نئی اسائنمنٹس پر مبارکباد دی اور ان پر اعتماد کا اظہار کیا کہ وہ اپنی ذمہ داریاں پاکستان کے بہترین مفاد میں ادا کریں گے ۔

وفاقی وزیر نے ان دونوں نامزدسفیروں پر زور دیا کہ وہ اپنے اپنے ممالک جہاں ان کو بھجا جا رہا ہے میں سے پاکستان میں سرمایہ کاری کے خواہشمند سرمایہ کاروں کوترغیب دینے کے حوالے سے بھرپور کوشیش کریں کیونکہ پاکستان مسلم لیگ (نواز) کی یہ پالیسی رہی ہے کہ ملک میں بھرپور بیرونی سرمایہ کاری متعارف کرواسکیں۔

آسٹریلیا میں پاکستان کی نامزد سفیر نائلہ چوہان کو خصوصی ہدایات دیتے ہوئے اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پاکستان آسٹریلیا سے تجارت اور سرمایہ کاری کے ذریعے اپنے باہمی تعلقات کی مضبوطی کا خواہشمند ہے اور اس حوالے سے آسٹریلیا کے کان کنی اور زراعت کے شعبوں کی تکنیکی مہارت سے بھرپور استفادہ کرنا چاہتا ہے تا کہ ان دونوں شعبوں میں بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکے۔

اسحاق ڈار نے آسٹریلیوی ایل این جی کے شعبہ کے ماہرین جو کہ پاکستان میں ایل این جی کی درآمد کے خواہشمند ہیں کو خوش آمدید کہنے کا عندیہ دیتے ہوئے کہا ملک کو درپیش توانائی بحران نے نمٹنا پاکستان مسلم لیگ(نواز ) حکومت کی اولین ترجیح ہے۔دونوں نامزد سفیروں کو مخاطب کرتے ہوئے وزیر خزانہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کی دہشت گردی کے خلاف جدوجہد کے نتیجہ میں متاثر ہونے والے بے گھر افراد کی بحالی پاکستان مسلم لیگ (نواز) حکومت کی اولین ترجیحات میں سے ایک ہے، متاثرین کی اس بحالی پر 1.5 سے2 ارب امریکی ڈالرز کے اخراجات آئیں گے اور حکومت کی کوشیش ہو گی کہ یہ تمام کام نہایت عزم، تیز رفتاری اور مکمل شفافیت سے مکمل کیا جائے۔

بحالی اور تعمیر نو کے اس عمل کی دیکھ بھال کے لئے ایک کمیٹی تشکیل دی جائے گی اور اس حوالے سے حکومت نے ابتدائی طور پر 10 کروڑ روپے مختص کئے ہیں، ہم چاہیں گے کہ متاثرین کی بحالی اور تعمیر نو کے اس عمل میں دیگر ممالک بھی ہمارے ساتھ شریک عمل ہوں کیونکہ پاکستان یہ لڑائی عالمی امن کے لئے لڑ رہا ہے۔وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ پاکستان مسلم لیگ (نواز)حکومت میکرو - اکنامک اعتدال اور خوشحالی کے حصول کی بھرپور کوشیش کر رہی ہے۔

ملک میں جاری موجودہ سیاسی بحران کے باوجود ملکی معیثت نے بہتر نتائج دئے ہیں ، ہم دوبارہ سنبھل جائیں گے اور ایک مرتبہ بھر ترقی کی راہ پر گامزن ہو جائیں گے۔، ہماری حکومت برداشت کی پالیسی پر گامزن ہے اور اس ملک کے عوام کے قانونی حقوق کا احترام کرتی ہے ، یہی وجہ ہے کہ ہم طاقت کا ستعمال کئے بغیر مظاہرین کو منتشر کرنا چاہتے ہیں۔وفاقی وزیر خزانہ نے اس امید کا اظہارکیا کہ جلد ہی سب چیزیں معمول پر آ جائیں گی اور یہی ہمارا بین الاقوامی برادی کے لئے ایک پیغام ہے۔

سینیٹر اسحاق ڈار نے واضح کیا کہ جلد ہی حکومت مختلف ممالک میں موجود اپنے سفیروں کو اپنی اقتصادی کامیابیوں اور درمیانی مدت منصوبہ جات کی تفصیلات ارسال کرے گی تا کہ وہ دنیا بھرسے سرمایہ کاروں کو پاکستان مین آ کر سرمایہ کاری کرنے کے لئے ایک مضبوط کیس تیار کر سکیں۔ملاقات میں وزارت خزانہ کے سینئر حکام بھی شریک تھے۔