آئین کی بات کرنے‘ عوام کو حقوق کی آگاہی دینے پر مجھے گالیاں دی جارہی ہیں ، طاہر القادری ،پارلیمنٹ کو کسی کو توفیق نہیں ہوئی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن سمیت عوام پر مظالم پر آواز بلند کریں‘ نام نہاد جمہوریت بچاؤ کیلئے گٹھ جوڑ کرلیا گیا ہے، ہم نے آج تک آئین سے ماورا کوئی مطالبہ نہیں کیا، افسوس حکمرانوں نے آج آئین پر عملدرآمد نہیں کرایا‘ پارلیمنٹ کا اجلاس اکیسویں ترمیم کردے حکمران یا پولیس سمیت دیگر ریاستی ادارے عوام کا قتل عام کردے تو انہیں استثنیٰ حاصل ہوگا اپنا دھرنا ختم کردوں گا‘ پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ آئین کو محض کاغذ کا ٹکڑا سمجھ کر پاؤں کے تلوؤں کے نیچے رگید رہے ہیں‘ اب سیلاب انقلاب اپنے مقاصد کے حصول تک نہیں رکھے گا، انقلاب دھرنا کے شرکاء سے خطاب

منگل 9 ستمبر 2014 06:32

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔9ستمبر۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا ہے کہ آئین کی بات کرنے‘ عوام کو حقوق کی آگاہی دینے پر مجھے گالیاں دی جارہی ہیں ‘ پارلیمنٹ کو کسی کو توفیق نہیں ہوئی کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن سمیت عوام پر ڈھائے جانے والے مظالم پر آواز بلند کریں‘ نام نہاد جمہوریت بچاؤ کیلئے گٹھ جوڑ کرلیا گیا ہے۔

ہم نے آج تک آئین سے ماورا کوئی مطالبہ نہیں کیا افسوس حکمرانوں نے آج آئین پر عملدرآمد نہیں کرایا‘ اگر پارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس اکیسویں ترمیم کردے کہ حکمران یا پولیس سمیت دیگر ریاستی ادارے عوام کا قتل عام کردے تو انہیں استثنیٰ حاصل ہوگا اپنا دھرنا ختم کردوں گا‘ پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ آئین کو محض کاغذ کا ٹکڑا سمجھ کر پاؤں کے تلوؤں کے نیچے رگید رہے ہیں‘ اب سیلاب انقلاب اپنے مقاصد کے حصول تک نہیں رکھے گا۔

(جاری ہے)

جمہوریت کے دعوے داروں سے سوال کرتا ہوں کہ بتائیں پارلیمنٹ آئین کے تقاضے پوری کررہی ہے یا نہیں‘ گھس بیٹھئے احتجاجی مظاہرین نہیں بلکہ پارلیمنٹ میں بیٹھے اصل گھس بیٹھئے ممبران ہیں جنہوں نے عوامی حقوق پر قبضہ جما رکھا ہے۔پیر کے روز انقلاب دھرنا کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ آئین کی بات کرنے والوں کو خود آئین کا پاس نہیں اور انہوں نے کہا کہ چوبیس دن سے زائد ہوگئے ہیں یہ مظلوم عوام اپنے حقوق کی خاطر اسلام آباد پہنچے لیکن افسوس پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں کو اتنی توفیق نہیں ہوئی کہ وہ جاننے کی کوشش کریں کہ یہ لوگ یہاں کیوں آئے۔

انہوں نے کہا کہ میں دھرنا ختم کرنے کیلئے تیار ہوں اگر مشترکہ پارلیمنٹ میں اکیسویں ترمیم کردی جائے کہ حکمران یا پولیس یا کوئی بھی ریاستی ادارے عوام کا قتل عام کردے تو انہیں کوئی قانون نہیں پکڑے گا اور انہیں مکمل استثنیٰ حاصل ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن میں سوئے ہوئے لوگوں کا قتل کیا گیا۔ رات کے اندھیرے میں ہونے والا ظلم دن چڑھے تک جاری رہا انہوں نے کہا کہ جمہوریت کو بچانے کیلئے آج سب کا گٹھ جوڑ ہے لیکن سانحہ ماڈل ٹاؤن پر اور اس بعد ہونے والے مظالم پر یہ اراکین پارلیمنٹ کیوں خاموش ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ صرف آئین دکھاتے ہیں میں نے عوام کو آئین پڑھایا ہے۔ لوگوں کو قانون و انصاف بارے آگاہی فراہم کی۔ ظالم اور مظلوم کا فرق بتایا لوگوں میں شعور اجاگر کیا۔ اب یہ شعور سیلاب بن کر نکلا ہے اور یہ سیلاب نقلاب اس وقت تک نہیں رکے گا جب تک اپنے حقوق حاصل نہ کرلیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں کو آرٹیکل 9 کیوں یاد نہیں آتا آئین کی دھجیاں کون اڑا رہا ہے ۔

تیس ہزار کارکنان کو بغیر کسی وجہ کے گرفتار کیا گیا‘ جوڈیشل کمیشن نے سانحہ ماڈل ٹاؤن میں وزیراعلیٰ کو ذمہ دار قرار دے دیا لیکن آئین و جمہوریت پر شور مچانے والے کیوں خاموش ہیں کیا یہ دوہرا معیار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے افراد بتائیں آئین کے تحت اپنے مطالبات مانگنا کیا بغاوت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تھانہ آبپارہ میں ہمارے 64 لوگوں کو گرفتار کرکے لے جایا گیا اور دہشت گردی کے مقدمات بنا کر جیل بھجوا دیا گیا۔

کیا یہی آئین ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئین کو پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں رگید رکھا ہے انقلاب مارچ اس آئین کو زندہ کرنے آیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجھے گالیاں دینے والے انسانی اور اخلاقی طریقے سے بات کریں اور اس سوال کا جواب دیں کہ کیا پارلیمنٹ آئین کے تقاضے پورے کررہی ہے یا نہیں۔ آئین کے آرٹیکل 11 کے سیکشن تین کے تحت بچوں کو چودہ سال کی عمر تک تعلیم ‘ صحت سمیت بنیادی ضروریات فراہم کرنا ریاست کی ذمہ داری ہے کیا آج سوا کروڑ بچوں جبری مزدوری مجبور کردیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں نے آئین کو کاغذ کا پرزہ بنا دیا ہے انہوں نے کہا کہ مجھے آئین سکھانے والے لوگوں کو اپنے گریبان میں جھاکنا چاہیے کہ وہ کس حد تک اس پر عمل پیرا ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 25 کے تحت تمام شہری بلا رنگ و نسل و مذہب برابر ہیں اور انہیں مساوی حقوق حاصل ہیں اور انہوں نے کہا کہ آج تک ہم نے کوئی بات اور کوئی مطالبہ آئین سے بالا نہیں کیا لیکن حکمرانوں نے کوئی کام آئین کے تحت نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہاں بیٹھے افراد کو پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگوں نے باہر انقلاب دھرنا کے لوگوں کو گھس بیٹھئے اور لشکری کہا ہے کہ جس پر افسوس ہے کیونکہ اصل گھس بیٹھئے پارلیمنٹ کے اندر موجود ہیں جنہوں نے عوام کے حقوق پر قبضہ کر رکھا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں آئے لوگ انقلابی تبدیلی چاہتے ہیں وہ چاہتے ہیں کہ ہمارا عدالتی نظام درست ہو فوجداری مقدمات ایک ماہ میں اور سپریم کورٹ و ہائی کورٹ فیصلے تین ماہ میں ہوں۔

انہوں نے کہا کہ حکمرانوں نے اقتدار میں رہنے کیلئے آئین کو استعمال کیا انہوں نے کہا کہ یہ آئین کیلئے نہیں اپنے مفادات کیلئے آتے ہیں انہوں نے کہاکہ حکمرانوں کو شرم آنی چاہیے کہ عوام سڑکوں سراپا احتجاج ہیں اور وہ ایوانوں میں بیٹھے عیاشیاں کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ میں بیٹھے لوگ خود کو انسان جبکہ دیگر عوام کو جانوروں سے بھی بدتر سمھجتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آئین کے آرٹیکل 38 تمام پاکستانیوں کو مفت رہائش ‘ کپڑا‘ کھانا اور بنیادی ضروریات کی ضمانت دیتا ہے۔ لیکن بتایا جائے آج اس پر کتنا عمل ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ خود ساختہ قانون اور جمہوریت کے نعرے لگانے والے بتائیں کہ غربا کا بجلی کا بل ایک ماہ میں چون ہزار آجائے تو وہ اسے کیسے ادا کرے۔ حکمرانوں نے ہر حربے سے عوام پرظلم ڈھا رکھا ہے اور یہ ظلم کی دیوار جلد گرنے والی ہے اس موقع پر دھرنا کے شرکاء نے گو نواز گو کے فلک شگاف نعرے بھی لگائے‘ دوران خطاب ڈاکٹر طاہر القادری کو ان کے اتحادی سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ حامد رضا کے ہاں بیٹے کی پیدائش کی خبر دی گئی جس پر انہوں نے سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین کو مبارکباد بھی دی۔