گروپ کو اعتماد میں لئے بغیر دھرنوں کی حمایت سے سینئر وکیل رمضان چوہدری سے ناراض، برہان معظم کو بار کا نیا وائس چیئرمین بنائے جانے کا امکان ، عمران خان کی طرف سے افتخار چوہدری کو دیا گیا جواب واپس لینے پر حامد خان اور احمد اویس ناراض ، سپریم کورٹ میں پارٹی کا مقدمہ نہ لڑنے کا فیصلہ

پیر 8 ستمبر 2014 08:06

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8ستمبر۔2014ء)پاکستان بار کونسل کے وائس چیئرمین رمضان چوہدری کی طرف سے اپنے گروپ کو اعتماد میں لئے بغیر دھرنوں کی حمایت سے سینئر وکیل ناراض ، برہان معظم کو بار کا نیا وائس چیئرمین بنائے جانے کا امکان ، عمران خان کی طرف سے افتخار چوہدری کو دیا گیا جواب واپس لینے پر حامد خان اور احمد اویس ناراض ہوگئے، سپریم کورٹ میں پارٹی کا مقدمہ نہ لڑنے کا فیصلہ ۔

ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ پاکستان بار کونسل نے عدلیہ مخالف رویہ اپنانے اور دھرنا سیاست کی حمایت کرنے کی پاداش میں اپنے ہی وائس چیئرمین رمضان چوہدری کو عہدے سے الگ کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے اور ان کی جگہ برہان معظم ملک کو نیا وائس چیئرمین منتخب کیا جائے گا ۔ دوسری جانب پی ٹی آئی کے نائب صدر اور اہم ترین وکلاء حامد خان اور احمد اویس نے سپریم کورٹ میں جاری کیس میں تحریک انصاف کی جانب سے پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا ہے جس کی وجہ سے ان کی پارٹی چیئرمین عمران خان سے ناراضگی بتائی جاتی ہے ۔

(جاری ہے)

موجودہ وائس چیئرمین محمد رمضان چوہدری کا تعلق بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن میں حامد خان کے مخالف تحریک شروع کرنے اور اسلام آباد میں احتجاجی دھرنا دینے کے دوران بار کونسل کے وائس چیئرمین نے اپنے ہی گروپ کی اکثریت کو اعتماد میں لئے بغیر نہ صرف ڈھکے چھپے لفظوں میں دھرنا دینے والی پارٹیوں کی حمایت کی بلکہ اس دوران دیئے جانے والے متعدد بیانات میں عدلیہ کی جانب سے اس صورتحال پر دائر کردہ درخواستوں کی سماعت کرنے اور کسی بھی ممکنہ ماورائے آئین اقدام کیخلاف حکم امتناعی جاری کرنے کی بھی مخالفت کی اور عدلیہ کو اپنے بیانات کے ذریعے یہ مشورہ دیتے رہے کہ وہ اس معاملے کو سیاسی جماعتوں پرچھوڑ دے اور کوئی حکم جاری نہ کرے ان بیانات میں بار کونسل کے ر کن محمد حسن بھون مسلسل ان کا ساتھ دیتے رہے

وائس چیئرمین کے ان بیانات سے نہ صرف موجودہ برسر اقتدار گروپ کے متعدد ارکان کو اعتراض تھا بلکہ اس گروپ کی ایک بڑی حمایتی سپریم کورٹ بار کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے بھی وائس چیئرمین کے موقف کی مخالفت کی جبکہ دوسری جانب مخالف حامد خان گروپ نے بھی اندرون خانہ مخالفت کی اور موجودہ وائس چیئرمین کو ہٹانے کا مطالبہ کیا جس کی وجہ سے وائس چیئرمین کے گروپ نے انہیں آگاہ کردیا ہے اور امکان ہے کہ آئندہ آٹھ دس روز میں خود ہی عہدے سے مستعفی ہو جائینگے دوسری جانب بار کونسل کے ایک رکن نے بتایا کہ رمضان چوہدری کا انتخاب چھ ماہ کیلئے کیا گیا تھا جو پورے ہوگئے اس لئے ان کی جگہ برہان معظم کو نیا وائس چیئرمین منتخب کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے دوسری جانب حامد خان اور احمد ادریس کے کیس میں پیش نہ ہونے کے فیصلے کے پیچھے عمران خان سے ناراضگی بتائی جاتی ہے اس ناراضگی کی وجہ سے عمران خان کی جانب سے سابق چیف جسٹس افتخار چوہدری کو ہرجانے کے نوٹس میں دیا گیا جواب واپس لینا ہے ان دونوں رہنماؤں کے مطابق انہوں نے جواب دیا عمران خان کے مشورے سے دیا تھا بعد ازاں عمران خان نے یہ کہہ کر جواب واپس لے لیا کہ ان سے مشورہ نہیں کیا گیا جو سراسر غلط ہے معلوم ہوا ہے کہ اس ناراضگی کی وجہ سے اسلام آباد چھوڑ کر لاہور چلے گئے ہیں ۔