پاکستان : بے شمار مسائل ، سیاسی بحران کا شکار ، اب قدرتی آفت کی زد میں آ گیا ، تباہ کن بارشوں سے ایک نیا انسانی بحران پیدا ہو گیا ،دھرنوں کی وجہ سے 547 ارب کا نقصان ہو چکا ہے ، قدرتی آفت کا نقصان شامل ہو نے سے ملکی معیشت کو کھربوں کا نقصا ن ہو گا ،بے روزگاری ، مہنگائی اوردیگر مسائل کا شکار پا کستا نی ہر آ نے والے دن مسا ئل کی دلدل میں پھنستے جا رہے ہیں ، رپو رٹ

پیر 8 ستمبر 2014 07:53

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبارآن لائن۔8ستمبر۔2014ء)پاکستان پہلے ہی لوڈ شیڈنگ ، وار آن ٹیرر ، بے روزگاری ، مہنگائی اوردیگر مسائل کا شکار تھا کہ سیاسی بحران نے جلتی پرتیل کا کام کیا ، اور اب تباہ کن بارشوں سے ایک نیا انسانی بحران پیدا ہو گیا ہے ، گویا ایک کے بعد ایک نئی آزمائش آ رہی ہے۔ تفصیلا ت کے مطا بق اسلام آباد میں جاری دو دھرنے والوں کا موقف اور ان کی باتوں میں حقیقت اپنی جگہ ، لیکن دوسری جانب اس حقیقت سے بھی انکار نہیں کیا جا سکتا کہ اس کی وجہ سے دیگر اہم ترین اور عوام سے متعلقہ ایشوز پس پشت چلے گئے ہیں اوررہی سہی کسر بارشوں ، سیلاب اور ان کے نتیجے میں ہونے والی جانی اور مالی تباہی نے نکال دی ہے۔

امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق چینی صدر کا مجوزہ دورہ پاکستان ملتوی ہونے کا باقاعدہ اعلان کر دیا گیا ہے۔

(جاری ہے)

حالیہ بارشوں میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 150 تک پہنچ رہی ہے۔ اب تک سینکڑوں مکانات مکمل طور پر تباہ ہو چکے ہیں۔ آزاد کشمیر کی حالت بھی انتہائی خراب ہے اور وہاں بھی بڑے پیمانے پر انسانی جانوں اور مال کا نقصان ہوچکا ہے۔ اس آفت سے کس قدر مالی نقصان ہوا ہے اس کا اندازہ تو ابھی لگانا مشکل ہے تا ہم چینی صدر کے دورے کے التوا کے بھی ملکی معیشت پر اچھے اثرات مرتب نہیں ہوں گے۔

سیاسی درجہ حرارت اس قدر بڑھ رہا ہے کہ جودو بڑی جماعتیں پارلیمنٹ کو بچانے کے لئے متحد تھیں اب ان میں بھی دراڑ پڑتی نظر آ رہی ہے۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان کی پریس کانفرنس اور سینٹ میں قائد حزب اختلاف چوہدری اعتزاز کے رد عمل کے بعد اگرچہ لگتا ہے کہ برف پگھل رہی ہے ، لیکن پاکستا ن کا کب ، کون سا رہنما کس طرح کا بیان دے دے اس کی کوئی ضمانت نہیں۔

اگست کا مہینہ پاکستان کی آزادی کا تھا ، جب کہ ستمبر میں یوم دفاع منایا جاتا ہے ، اس کے علاوہ بھی کئی سرگرمیاں تھیں جو ان دھرنوں کی وجہ سے متاثر ہوئی ہیں۔ ملک پہلے ہی بے روز گاری ، کرپشن ، مہنگائی ، لوڈ شیڈنگ اور امن و امان کی خراب صورت حال سے دوچار تھا ، مگر کم از کم سیاسی بے چینی نہیں تھی۔ لیکن اب تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے دھرنوں نے جو حالات پیدا کر دئیے ہیں مزید آزمائشی وقت آن پہنچا ہے۔

حکومتی اور دھرنے والوں دونوں کی مذاکراتی ٹیمیں تو عوام کو ہر مذاکرات کے بعد دلاسہ دے رہے ہیں ، لیکن طاہر القادری اور عمران خان اپنے خطابات سے یہ ظاہر کر رہے ہیں کہ وہ اپنے موقف اور مطالبات سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے۔ خبر آئی تھی ان دھرنوں کی وجہ سے 547 ارب کا نقصان ہو چکا ہے ، لیکن اس میں قدرتی آفت کا نقصان بھی شامل کر لیا جائے تو بات کھربوں میں چلی جائے گی۔

ایسے میں سب سے دلچسپ بات یہ ہے کہ پاکستان کے عام آدمی کو ابھی تک یہ علم نہیں ہو سکا کہ دھرنے والے جیت گئے تو ان کی زندگیوں میں کیا انقلاب آ جائے گا اور اگر حکومت جیت گئی تو ان کو کیا فائدہ ہو جائے گا۔ تاریخ تو یہی بتاتی ہے کہ عام لوگوں کی حالت میں کوئی فرق نہیں پڑے گا اورحکومت یا اپوزیشن یا یہ دھرنے والے سب عوام اور جمہوریت کے نام پر عوام کے ریلیف کے بجائے تباہی کا سامان ہی پیدا کرتے رہیں گے۔

متعلقہ عنوان :