نواز شریف پر احسان کے لئے نہیں جمہوریت کو بچانے آئے ہیں،آصف علی زرداری، اعتزاز احسن سے وزیر اعظم اور وزیراعلی پنجاب کی معذرت کافی نہیں،وزیر داخلہ کو ذاتی طور پر معذرت کرنی چاہیے،میری شخصیت ایسی نہیں کہ ہر جانب اشتعال بڑھاؤں،چین کے ساتھ تعلقات میں تعطل کو بر دا شت نہیں کر سکتے،صحافیوں سے گفتگو

ہفتہ 6 ستمبر 2014 08:46

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6ستمبر۔2014ء) پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ وفاق میں جمہوریت کو بچانے کے لئے آئے ہیں۔جمہوریت کے لئے ڈیڈ لاک کو توڑ دیا ۔امید ہے معاملات بہتر ہو جائیں گے ،نواز شریف پر پہلے احسان کیا اور نہ ہی آج احسان کریں گے ۔کچھ بھی ہو جائے ہم جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں،جمعہ کے روز زرداری ہاؤس میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ وفاق میں جمہوریت کو بچانے کے لئے آئے ہیں۔

جمہوریت کے لئے ڈیڈ لاک کو توڑ دیا ۔امید ہے معاملات بہتر ہو جائیں ۔انہوں نے کہا کہ اعتزاز احسن سے وزیر اعظم اور وزیراعلی پنجاب نے معذرت کرلی ہے لیکن یہ کافی نہیں ہے ۔وزیر داخلہ کو ذاتی طور پر معذرت کرنی چاہیے۔

(جاری ہے)

پارلیمنٹ میں جو ہوا اچھی بات نہیں ہے۔یہ جمہوریت کا حصہ ہے ہم آگے بڑھیں گے۔نواز شریف پر پہلے احسان کیا اور نہ ہی آج احسان کریں گے ۔

کچھ بھی ہو جائے ہم جمہوریت کے ساتھ کھڑے ہیں۔عوامی تحریک کے قتل ہونے والے لوگوں کی ایف آئی آر سے متعلق انہوں نے کہا کہ ہم نہیں کہتے کہ ایسا ہوتا ہے یا ویسا ہوتا ہے۔برطانیہ میں بھی احتجاج کا ایک طریقہ کار ہے۔وہاں یہ نہیں ہوتا کہ لوگ جائیں گے کہیں ہم نہیں اٹھتے ۔لوگ احتجاج کرتے ہیں اور چلے جاتے ہیں۔ٹونی بلیئر جب ایران جارہا تھا تو لاکھوں لوگوں نے احتجاج کیا لیکن وہاں بیٹھا کوئی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم اقتدار میں تھے اس وقت بھی ہم پر حملہ کرنے آتے ہم معافی مانگتے اور معاملے کو سیاسی طریقے سے حل کر لیتے ۔انہوں نے کہا کہ میں32 سال بعد منصورہ بھی گیا ہوں ۔میری شخصیت ایسی نہیں کہ ہر جانب اشتعال بڑھاؤں۔میں نے لڑنا ہوگا تو صاف لڑوں گا۔جیلوں میں رہا ۔میں واحد آدمی ہوں جس نے مشرف کے دور میں پانچ سال جیل کاٹی۔اس کے باوجود ایوان صدر سے مشرف کو جانے دیا ۔

انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی سب سے بڑی سیاسی طاقت ہے ۔میں نے ہی چین کا 9 مرتبہ دورہ کر کے تعلقات کی بہتری کی بنیاد رکھی ۔چین کے صدر کے دورے کے ملتوی ہونے کے حوالے سے قمر زمان کائرہ نے سب سے پہلے اندیشہ ظاہر کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ ہم چین کے ساتھ تعلقات میں تعطل کو بر دا شت نہیں کر سکتے ۔پہلے ہمارے چین کے ساتھ کمرشل تعلقات نہیں تھے مگر ہم نے ان کے معاہدے کئے ۔

چین کو گوادر بندر گاہ دی ۔یہی رابطے کی پالیسی نواز شریف کی ہے ۔اگر توانائی کے معاملے پر بھی ایسی پالیسی ہوتی تو آج توانائی کا بحران کم ہوتا ۔انہوں نے کہا کہ جب حکومت بنائی تو سب کو ساتھ لیا حالانکہ نواز شریف کہہ رہے تھے کہ یہ باری تواڈی ،دوجی باری اساں لیواں گے۔لیکن میں نے ان کو بھی ساتھ لیا۔انہوں نے کہا کہ مجھ سے زیادہ قربانیاں کسی نے نہیں دیں ۔

میں جیل میں رہا اور بے نظیر بھٹو کی شہادت برداشت کی اس کے باوجود پاکستان کھپے کا نعرہ لگایا ۔میری پارٹی میں مجھ پر تنقید کی جاتی ہے تو جب میں کہتا ہوں کہ میرے علاوہ سب سے زیادہ قربانیاں کس نے دیں تو ان کے پاس جواب نہیں ہوتا۔انہوں نے کہاکہ مسلم لیگ (ن) نے عوام کو بہت زیادہ توقعات دے دیں تھیں۔عوام کی توقعات کے ٹو کے پہاڑ جیسے تھیں لیکن کام کی رفتار بہت زیادہ سست ہے جس کی وجہ سے خلاء پیدا ہوا۔

انہوں نے کہا کہ 2013ء کے انتخابات میں ہمیں نکلنے نہیں دیا گیا طالبان کا خطرہ کہا گیا اور ایم پی اے ایم این اینز کو کہا گیا کہ اگر وہ نکلے تو انہیں سخت خطرہ ہوگا اس صورتحال میں الیکشن ہوا اور اب ہر کوئی دولہا بنا ہوا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ سیاسی قوتوں نے ایک دوسرے کو سمجھنے کی ضرورت ہے پاکستان کو اپنے گھر اور خاندان کے طور پر لینا چاہیے اب تو ایس ایم ایس کا سلسلہ بھی آگیا ہے اس لئے ایک دوسرے سے رابطے ہونے چاہیے ۔

انہوں نے کہا کہ میں میاں نواز شریف کا سیاسی ایڈوائزر نہیں وہ مجھ سے بڑے ہیں ا ور سیاسی سمجھ بوجھ رکھتے ہیں میں یہی کہہ سکتا ہوں کہ ہم جمہوریت کی حمایت کرینگے عالمی سازشیں بھی ہوتی ہیں مصر کے معاملے پر ووٹ کی جب بات آئی تو نہیں دیا گیا میں نے عالمی فورم پر ہمیشہ کہا کہ ہم دنیا میں جنگ ہار رہے ہیں اسی سلسلے کی آئی ایس آئی ایس کھڑی ہے ہم وفاق میں جمہوریت کو بچانے آئے ہیں ۔