مصیبت زدہ بہن بھائیوں کی دیکھ بھال اور امداد کے لئے صوبے کے شہر شہر اور قصبہ قصبہ جاؤں گا،شہباز شریف ، اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھوں گاجب تک بارشوں اور سیلابی ریلوں سے متاثر ہونے والے تمام افراد کی بحالی کا کام مکمل نہیں ہو جاتا، عوامی نمائندے اور افسران دفاتر میں بیٹھنے کی بجائے باہر نکلیں اور اپنی ذمہ داریاں ادا کریں،موسم کی خرابی میرا راستہ نہیں روک سکتی‘ ہیلی کاپٹر نہ ہو تو گاڑی کے ذریعے پہنچوں گا اور جہاں گاڑی نہ جا سکے وہاں پیدل جاؤں گا،وزیراعلیٰ پنجاب کا سیالکوٹ‘ کامونکی‘ مریدکے‘ ڈسکہ اور گوجرانوالہ کے مقامات پر بارشوں اور سیلابی ریلوں کے متاثرین سے خطاب

ہفتہ 6 ستمبر 2014 08:45

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6ستمبر۔2014ء) وزیراعلیٰ پنجاب محمد شہبازشریف نے کہا ہے کہ میں اپنے مصیبت زدہ بہن بھائیوں کی دیکھ بھال اور امداد کے لئے صوبے کے شہر شہر اور قصبہ قصبہ جاؤں گا اور اس وقت تک آرام سے نہیں بیٹھوں گا جب تک بارشوں اور سیلابی ریلوں سے متاثر ہونے والے تمام افراد کی بحالی کا کام مکمل نہیں ہو جاتا۔ انہوں نے کہا کہ یہ بارشیں ہمارے لئے آزمائش ہیں لیکن ہم اللہ تعالیٰ کے فضل و کرم اور عوام کے تعاون سے اس آزمائش پر پورا اتریں گے اور پنجاب حکومت متاثرین کی امداد میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھے گی۔

وہ سیالکوٹ‘ کامونکے‘ مریدکے‘ ڈسکہ اور گوجرانوالہ کے مقامات پر وزیراعلیٰ کی آمد کا سن کر اکٹھے ہونے والے عوام کے اجتماعات سے خطاب کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

محمد شہبازشریف نے کہا کہ صوبے کے عوام ہمیشہ کی طرح انہیں اپنے ساتھ پائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ بارشوں اور سیلابی ریلوں سے پیدا ہونے والے چیلنج سے نمٹنا عوامی نمائندوں اورانتظامی افسروں کی مشترکہ ذمہ داری ہے اور مجھے امید ہے کہ اس ضمن میں کسی کوتاہی سے کام نہیں لیا جائے گا۔

جو افسر عوام کی خدمت کا اہل نہیں ہے اسے چاہیے کہ اپنے لئے کوئی اور کام ڈھونڈ لے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ حکومت کے وسائل متاثرین کی بحالی کے کام کے لئے حاضر ہیں لیکن افسروں اور عوامی نمائندوں کو چاہیے کہ وہ اپنے دفاتر میں بیٹھنے کی بجائے باہر نکلیں اور اپنی ذمہ داریاں ادا کریں۔ عوامی نمائندوں پر بھی یہ فرض ہے کہ وہ ان لوگوں کا حق ادا کریں جنہوں نے انہیں اپنے ووٹوں سے منتخب کیا ہے۔

وزیراعلیٰ نے کہا کہ صوبے میں ایمرجنسی نافذ کر دی گئی ہے‘ فلڈ الرٹ کا اعلان ہو چکا ہے اور میں نے تمام صوبائی وزراء کو ہدایت کر دی ہے کہ وہ مختلف اضلاع میں جا کر امدادی کاموں کی نگرانی کریں۔ اسی طرح صوبائی سیکرٹریوں کو بھی یہ حکم دے دیا گیا ہے کہ وہ دفاتر میں بیٹھنے کی بجائے مختلف اضلاع میں سیلاب کے حوالے سے اپنے فرائض ادا کریں اور مصیبت زدہ عوام کی مشکلات کو کم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں۔

انہوں نے کہا کہ موسم کی خرابی میرا راستہ نہیں روک سکتی۔ ہیلی کاپٹر نہ ہو تو میں دوردراز علاقوں تک اپنی گاڑی کے ذریعے پہنچوں گا اور جہاں گاڑی نہ جا سکے وہاں پیدل پہنچوں گا۔دریں اثناء وزیراعلیٰ نے سیالکوٹ میں انتظامی افسروں‘ عوامی نمائندوں اور متعلقہ محکموں کے سربراہان کے اجلاس کی صدارت کی۔ وزیراعلیٰ نے اس موقع پر کہا کہ افسروں کی کارکردگی کا تعین امدادی کاموں میں ان کی شمولیت اور عملی دلچسپی کی بنیاد پر کیا جائے گا اور جو افسر اور اہلکار ذمہ داری کا مظاہرہ کریں گے ان کی بھرپور پذیرائی کی جائے گی۔

وزیراعلیٰ نے سیالکوٹ میں آبی ریلوں سے شہری اور دیہی بستیوں کو پہنچنے والے نقصانات کو روکنے کے لئے طویل المدت منصوبہ بندی نہ کرنے پر انتظامیہ کی سرزنش کرتے ہوئے کہا کہ خوبصورت الفاظ کے استعمال سے ناقص کارکردگی پر پردہ نہیں ڈالا جا سکتا۔