وزیراعظم نے چوہدری نثارکے استعفیٰ کی پیشکش مستردکردی ،آج صبح 10بجے ملاقات کیلئے بلالیا ،چودھری نثار کو اعتزاز احسن کے خلا ف پریس کانفرنس نہ کرنے کی ہدایت ، معاملات کو افہام و تفہیم کے ساتھ جلد سے جلد حل کیا جائے، اپوزیشن کی تنقید کو کھلے دل سے قبول کیا جائے،موجودہ بحران پر جلد سے جلد قابو پاکر معاملات کو حل کیا جائے،نوازشریف

ہفتہ 6 ستمبر 2014 08:42

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6ستمبر۔2014ء) وفاقی وزیرداخلہ چوہدری نثارآج پریس کانفرنس کرنے پربدستوربضدجبکہ وزیراعظم نوازشریف نے انہیں ایک بارپھرمنانے کی کوشش کیلئے آج صبح(10)بجے طلب کرلیاہے اوراستعفیٰ دینے کی پیشکش کومستردکردیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق وزیراعظم نے چوہدری نثارکوپریس کانفرنس نہ کرنے پرراضی کرنے کیلئے ہفتہ کی صبح 10بجے ملاقات کیلئے بلالیاہے ۔

جمعہ کی شام 3گھنٹے کی ملاقات میں چوہدری نثاربضدتھے کہ وہ ہرحال میں پریس کانفرنس کریں گے اوراپنے اوپرلگائے گئے الزامات کاجواب دیں گے ،چوہدری نثارعلی خان نے وزیراعظم کواپنااستعفیٰ دینے کی پیشکش کی لیکن وزیراعظم نے ان کی پیشکش مستردکردی ،چوہدری نثارعلی خان نے کہاکہ وہ اپنے مرحوم بھائی پرلگائے گئے الزامات کاجواب دینے کاحق رکھتے ہیں ۔

(جاری ہے)

قبل ازیں وزیر اعظم محمد نواز شریف شریف سے وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان کی ملاقات، وزیر اعظم نے چودھری نثار کو اعتزاز احسن کے خلا ف پریس کانفرنس نہ کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے وزیر داخلہ سے درخواست کی ہے کہ معاملات کو افہام و تفہیم کے ساتھ جلد سے جلد حل کیا جائے، اپوزیشن کی تنقید کو کھلے دل سے قبول کیا جائے اور موجودہ بحران پر جلد سے جلد قابو پاکر معاملات کو حل کیا جائے۔

جمعہ کے روز وفاقی وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس کے بعد وزیر اعظم میاں محمد نوازشریف سے وزیر اعظم سے ملاقات کی جو تین گھنٹے تک جاری رہی۔ ذر ائع کے مطابق چودھری کے ساتھ بعض دیگر حکومتی اراکین بھی تھے جہاں حکومتی اراکین کی طرف سے مشترکہ اجلاس میں سینئر اعتزاز احسن کی جانب سے چودھری نثار پر کی گئی تنقید کے حوالے سے اپنے تحفظات سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا۔

ذرائع کے مطابق حکومتی اراکین کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم اور وزیر اعلی پنجاب کی طرف سے معذرت کے بعد اعتزاز احسن کی طرف سے ایوان میں چودھری نثار کے خلاف تقریر کرنے کا جواز نہیں تھا جبکہ چودھری نثار علی خان نے بھی اجلاس میں ان پر اپوزیشن کی راہنماوٴں کی طرف سے کی گئی تنقید کے حوالے سے اپنے تحفظات سے آگاہ کیا اور ان سے درخواست کی کہ بعض الزامات انتہائی سنگین قسم کے ہیں جن کا جواب دینے کا وہ حق رکھتے ہیں اور اگر انہوں نے جواب نہ دیا تو خدانخواستہ لوگ حقیقت میں ساری صورتحال کا انہیں ذمہ دار سمجھیں گے۔

ذرائع کے مطابق چودھری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس کا مقصد الزام برائے الزام نہیں بلکہ معزز اپوزیشن اراکین کے بعض الزامات کا جواب دینا ہے جس کا وہ حق رکھتے ہیں تاہم وزیر اعظم نے ان کی اس بات سے اتفاق نہیں کیا اور انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ اس وقت اپنے جذبات پر قابو رکھ کر سیاسی بلوغت، برداشت اور تحمل کا مظاہرہ کریں۔ذرائع کے مطابق چودھری نثار علی خان نے وزیر اعظم کو اس بات پر بھی قائل کرنے کی کوشش کی کہ انہیں پیر کے روز ایوان کے مشترکہ اجلاس میں وضاحت پیش کرنے کی اجازت دی جائے تاہم وزیر اعظم نے اسے جلتی پر تیل پھینکنے کے مترادف قرار دیتے ہوئے انہیں مشورہ دیا ہے کہ وہ ابھی معاملات کو سلجھانے میں پہلے کی طرح اپنا کردار ادا کریں۔

ذرائع کے مطابق وزیر اعظم محمد نواز شریف کا کہنا تھا کہ اپوزیشن کے تحفظات کو سننا اور تنقید کو برداشت کرنا حکومت کا فرض ہے اور یہی جمہوریت و سیاست کا حسن ہے، سیاست میں اختلافات کا ہونا فطری امر ہے مگر حکومت کو اس وقت پر سیاسی پختگی کا مظاہرہ کرنا ہوگا۔