کسی کی گردن پر گھٹنا رکھ کر استعفیٰ لینے کی سیاست غلط ہے، اعتزاز احسن ، لیگی وزرا ء نے یہ وطیرہ بنا لیاہے کہ کسی بھی شریف آدمی کی پگڑی اچھال دیں، اگر میں چاہوں تو آپ کی حکومت اور اس پارلیمان کو ختم کردوں ، حکو مت کی باڈی لینگویج بدل گئی جس کی پہلے ہی توقع رکھتا تھا، وزیر اعظم پارلیمان سے باہر کھڑے لو گو ں کی آنکھوں میں موجودہ نظام کے لیے نفرت اور حقارت کے شعلوں کو دیکھیں اور محسوس کریں، ایو ان کے مشترکہ اجلا س سے خطا ب

ہفتہ 6 ستمبر 2014 08:42

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔6ستمبر۔2014ء) سینٹ میں قائد ایوان چوہدری اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ اگر میں چاہوں تو آپ کی حکومت اور اس پارلیمان کو ختم کردوں تاہم میں سمجھتا ہوں کہ کسی کی گردن پر گھٹنا رکھ کر استعفیٰ لینے کی سیاست غلط ہے ابھی بحران سے نکلے نہیں ہیں اور ابھی سے آنکھیں دکھا رہے ہیں یہ وطیرہ بنا لیاہے کہ کسی بھی شریف آدمی کی پگڑی اچھال دیں دو مرتبہ اسی صورتحال سے نکل کر پھر دائیں اور بائیں انہی لوگوں میں بیٹھے ہیں خدارا اتنا ٹیلنٹ موجود ہے تو اس کو آگے لائیں،جمعہ کے روز پارلیمان کے مشترکہ اجلاس میں سینٹ میں قائد ایوان چوہدری اعتزاز احسن نے کہا کہ آج وہ جس مقام پر ہیں تو ان کو شہید ذوالفقار علی بھٹو اور شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کی تربیت کا اثر ہے ۔

انہوں نے کہا کہ انہوں نے پہلے بھی وزیراعظم نواز شریف کو کہہ چکے ہیں کہ وہ اپنے دائیں اور بائیں موجود افراد پر نظر رکھیں ۔

(جاری ہے)

اعتزاز ا حسن کا کہنا تھا کہ ان کے دادا نے غیر ملکی حکمرانو ں کیخلاف گرفتاری دی ، والد نے نوکری چھوڑی اور والدہ نے بھی گرفتاریاں پیش کیں ۔ اعتزاز احسن نے واضح کیا ہے کہ وہ 1964ء سے سیاست میں ہیں ایوب خان کے دور میں گرفتار ہوئے سی ایس پی سی مشرقی و مغربی پاکستان میں اول آنے کے باوجود یحییٰ خان کو خط لکھا کہ میں آپ کی درخواست کو رد کرتا ہوں ضیاء دور میں والدہ ، اہلیہ اور بیٹی کے ساتھ جیلیں کاٹیں باوجود یہ کہ ضیاء الحق سے دوستی تھی ۔

انہوں نے کہا کہ ضیاء الحق نے ان کو وکیل رکھنے اور ذوالفقار علی بھٹو کے خلاف کیس لڑنے کی پیشکش کی تاہم میں نے انکار کیا ۔ پرویز مشرف کو بھگانے میں بھی ایک چھوٹا سا کردار ادا کیا ۔ انہوں نے کہا کہ وکلاء لانگ مارچ کے دوران انہوں نے جنرل کیانی کے کہنے پر نہیں بلکہ وزیراعظم گیلانی کے ا علان اور بعد ازاں دیگر وکیل رہنماؤں کی مشاورت سے کال آف کیا ۔

افتخار محمد چوہدری میری کوششوں سے بحال ہوئے باوجود یہ کہ انہوں نے بہت مایوس کیا ۔ انہوں نے کہا کہ افتخار محمد چوہدری کی بحالی کے بعد لوگ خالی چیک لے کر ان سے افتخار محمد چوہدری کے سامنے بطور وکیل اپنے کیسوں میں پیش ہونے کی درخواستیں کیں تاہم انہوں نے انکار کیا ۔ سینٹ میں قائد ایوان اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ ذوالفقار علی بھٹو نے موت کی کال کوٹھری میں سگریٹ کے پنوں پر کتاب لکھی ” اگر مجھے قتل کیا گیا “ جس سے ایک واقعہ بھی ایوان کو سنایا اور کہا کہ جو پہلے سے ہی نواز شریف کو چھوڑ چکے ہیں کب تک وزیراعظم ان کی صفائی اور گواہی دیتے رہیں گے ۔

انہوں نے کہا کہ 12اکتوبر1999ء میں جنرل ضیاء الدین بٹ کو میاں صاحب نے ستارے لگائے جس کے بعد اس نے بریگیڈئر صلاح الدین سنی ریٹائرڈ بریگیڈئر کو فون کال کرکے نوٹیفکیشن نکالنے پر اصرار کیا جب تک کہ ایک شخص نے نوٹیفکیشن جاری کرنے سے انکار کیا اور اس کا نتیجہ میاں صاحب اور ان کے خاندان کی گرفتاری میں نکلا وہ شخص کون تھا اس کو دیکھ لیں ۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ لاکھ اختلافات کے باوجود وہ ان کا وہ حشر نہیں دیکھنا چاہتے عمران خان کی باتیں لوگوں کے دلوں میں تیر ہورہی ہیں اگر اس کی پسپائی ہوئی تب بھی لوگ اس کو بہادر مگر ہارے ہوئے لشکر میں کہیں گے تاہم آپ کے وزراء کی حالت تو نہایت خراب تھی جب کہ پارلیمان آپ کے پیچھے کھڑی ہوگئی تب تو آپ کی باڈی لینگویج بدل گئی جس کی پہلے ہی توقع رکھتا تھا انہوں نے کہا کہ پپو پٹوری تحصیلدار جہانگیر نہیں رکھا کہ ان کے بغیر کسی شریف آدمی کی زمین کا انتقال ہو ہی نہیں سکتا ۔

انہوں نے کہا کہ ان کی اہلیہ ایل پی جی کا کاروبار کرتی ہیں تاہم دو ہزار میں ایل پی جی ڈی ریگولیٹ ہوکر سیمنٹ فیکٹری کی طرح ہوگیا اگر ایل پی جی کا کوٹہ سرکار سے ہوتا تو مشرف ایل پی جی کا کوٹہ کینسل نہ کردیتا ۔ اعتزاز احسن نے چوہدری نثار علی خان کو آڑھے ہاتھوں لیتے ہوئے کہا کہ ان کے کلائنٹس میں وزیراعظم نواز شریف اور دیگر بڑے بڑے رہنما بھی رہے ہیں تو کیسے میں لینڈ مافیا کا وکیل ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ پارلیمان نے باہر جو لوگ کھڑے ہیں ان کی آنکھوں میں موجودہ نظام کے لیے نفرت اور حقارت کے شعلوں کو دیکھیں اور محسوس کریں حکومت کا کام نرم رہنا ہوتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری کو مسائل کاسامنا تھا بردباری سے چلنا چاہیے حکومتوں کو چاہیے کہ اب بڑے ہو جائیں یہ سٹوڈنٹ یونین کی تقاریر کا مقابلہ نہیں ہے ۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت اگرمیں چاہوں تو حزف اختلاف کا کوئی غیرت مند رکن ایوان میں نہیں رہے گا سوائے محمود اچکزئی کے میں نے چار آمروں کی مخالفت کی ہے جو شاید ہی کسی نے کی ہو ۔

اگر میں چاہوں تو آپ کی حکومت اور اس پارلیمان کو ختم کردوں تاہم میں سمجھتا ہوں کہ کسی کی گردن پر گھٹنا رکھ کر استعفیٰ لینے کی سیاست غلط ہے ابھی بحران سے نکلے نہیں ہیں اور ابھی سے آنکھیں دکھا رہے ہیں یہ وطیرہ بنا لیاہے کہ کسی بھی شریف آدمی کی پگڑی اچھال دیں دو مرتبہ اسی صورتحال سے نکل کر پھر دائیں اور بائیں انہی لوگوں میں بیٹھے ہیں خدارا اتنا ٹیلنٹ موجود ہے تو اس کو آگے لائیں انہوں نے کہا کہ مولا علی کی روایت پر عمل کرتے ہوئے جب کہ اس عمارت کو منہدم کرسکتے ہیں اپنی تلوار کھینچتے ہیں کیونکہ ان کے منہ پر تھوکا گیا ہے ۔

متعلقہ عنوان :