حکمران دو غلا پن چھوڑ دیں، فوج کو بدنام کرنے کی سازش ناکام ہو گی ، چودھری شجاعت حسین / پرویز الٰہی ،کارکن نظر بند اورزخمی گرفتار کئے جا رہے ہیں،دن کو غلط گالیاں ، دھمکیاں ،غلط زبان کا استعمال اور پھر رات کو مذاکرات دھوکہ ہیں،اسلام آباد میں بھی سیدھی گولیاں ماری گئیں ، آصف زرداری باعزت حل چاہتے ہیں، پیپلز پارٹی کے قائد او ر طاہر القادری سے ملاقات کے بعد گفتگو

جمعہ 5 ستمبر 2014 08:23

لاہور(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5ستمبر۔2014ء) پاکستان مسلم لیگ کے صدر سینیٹر چودھری شجاعت حسین اور سینئر مرکزی رہنما و سابق نائب وزیر اعظم چودھری پرویز الٰہی نے کہا ہے کہ حکمران دوغلا پن نہیں چھوڑ رہے وطن پاک میں ہر دلعزیز اور قابل احترام پاک فوج کو جان بوجھ کر بدنام کرنے کی سازش ہو رہی ہے۔ لیکن یہ اپنے مذموم عزائم میں کامیاب نہیں ہوں گے ۔

ہسپتالوں سے زخمی کارکنوں کو گرفتار اور عدالتوں سے ضمانت پر رہا ہونے والوں کو نظر بند کیا جا رہا ہے۔ یہ دن کو پارلیمنٹ اور اپنے بیانات میں گالیاں اور دھمکیاں دیتے ہیں رات کو مذاکرات کرنے پہنچ جاتے ہیں۔ مذاکرات کو ن لیگ کہ وزراء خود سبوتاژ کر رہے ہیں ۔ حکمران دوغلی سیاست اور دھوکہ دہی چھوڑ دیں۔ دونوں رہنماء پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئر مین آصف علی زرداری اور بعد ازاں پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کر رہے تھے۔

(جاری ہے)

چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ جو کچھ ہو رہا ہے پوری قوم دیکھ رہی ہے۔ اس سوال پر کہ وفاقی وزیر ایکشن کر کے 5 منٹ میں دھرنا ختم کرنے کا کہہ رہے ہیں۔ انہوں نے جواب دیا کہ وہ پھر آ جائیں چاہے دس منٹ لے لیں ۔ ایکشن ہی کرنا ہے تو پھر مذاکرات کی بات کیوں؟ ۔ چودھری پرویز الٰہی نے کہا کہ حکمرانوں نے انقلاب اور آزادی مارچ کو نا کام بنانے کیلئے تمام کاروائیاں کر کے دیکھ لیں۔

رپورٹس آ گئی ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی طرح اسلام آباد میں بھی لوگوں کو سیدھی گولیاں ماری گئی۔ پولیس زخمی کارکنوں کو زبردستی اٹھا کر لے گئی ۔ شہیدوں کی تعداد چھپائی جا رہی ہے۔ ن لیگ والے غلط زبان استعمال کر کے مذاکرات کرنے بھی آ جاتے ہیں۔ انہوں نے کہا سانحہ ماڈل ٹاؤن لاہور کی طرح اسلام آباد میں بھی مقتولین کی ایف آئی آر درج نہیں کی جا رہی۔ کارکنوں کی گرفتاریاں اور نظر بندیاں جا ری ہیں۔ جب تک ایسی کاروائیاں اور گالیاں دینا بند نہیں کرتے مذاکرات دھوکہ ہوں گے۔ انہوں نے کہا صورتحال کی خرابی کی تمام تر ذمہ داری حکمرانوں پر عائد ہو تی ہے۔ لیکن وہ دوسروں پر جھوٹے الزمات لگا کر خود بری الزمہ ہونے کی نا کام کوشش کر رہے ہیں۔