وزیر اعظم کی زیر صدارت سے اجلاس تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے مطالبات اور ممکنہ معاہدے کی تفصیلات پر غور، تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں ، امید ہے سیاسی بحران جلد حل ہوجائیگا ، وزیر اعظم نواز شریف ، جوڈیشل کمیشن کی معاونت کیلئے پولیس اور سرکاری ایجنسیوں پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے ، ذرائع پہلے مرحلے میں 35 سے 50 حلقوں میں دھاندلی تحقیقات کی جائیں تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ میں دھاندلی ثابت ہو جاتی ہے تو پھر حکومت کے پاس استعفوں کے سوا کوئی چارا نہیں ہو گا ، نجی ٹی وی کی رپورٹ،تحریک انصاف اور عوامی تحریک شاہراہ دستور خالی کر نے پر تیار ہیں واپس ڈی چوک منتقل ہو جائیں گی ، وزیر داخلہ ،وزیر اعظم کے استعفے کے معاملے پر حکومتی موقف برقرار ہے، استعفوں کے علاوہ دیگر 5 نکات پر آگے بڑھنے پر تیار ہیں ،چوہدری نثار

جمعہ 5 ستمبر 2014 08:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔5ستمبر۔2014ء) وزیر اعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ تمام مسائل مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کے خواہاں ہیں ، امید ہے سیاسی بحران جلد حل ہوجائیگا ذرائع کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف سے سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے جمعرات کو قومی اسمبلی میں ان کے چیمبر میں ملاقات کی اور موجودہ صورتحال پر تبادلہ خیال کیا۔

وزیراعظم سے ملاقات کرنے والوں میں سینیٹ میں قائد حزب اختلاف میاں رضا ربانی، قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ، پیپلز پارٹی کے اعتزاز احسن، پختونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما محمود خان اچکزئی، قومی وطن پارٹی کے آفتاب شیرپاؤ، مسلم لیگ (ضیاء) کے اعجاز الحق، بلوچستان نیشنل عوامی پارٹی کے رہنما حاصل بزنجو، جماعت اسلامی کے صاحبزادہ طارق اللہ اور رکن قومی اسمبلی (فاٹا) جی جی جمال شامل تھے۔

(جاری ہے)

اس موقع پر وزیر خزانہ اسحاق ڈار، وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر پرویز رشید، وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق، وزیر سائنس و ٹیکنالوجی زاہد حامد اور وزیر ٹیکسٹائل انڈسٹری عباس خان آفریدی بھی موجود تھے۔ نجی ٹی وی کے مطابق اجلاس میں تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے مطالبات اور ممکنہ معاہدے کی تفصیلات پر غور کیا گیا ممکنہ معاہدے میں تجاویز دی گئی ہیں کہ دھاندلی کی تحقیقات کیلئے سپریم کورٹ کا خودمختار جوڈیشل کمیشن قائم کیا جائے۔

جوڈیشل کمیشن کی معاونت کیلئے پولیس اور سرکاری ایجنسیوں پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی کمیٹی تشکیل دی جائے۔

جوڈیشل کمیشن 30 روز کے اندر اپنا کام مکمل کرے۔ تحقیقات پر حکومتی اثر روکنے کیلئے مانیٹرنگ کونسل بطور ضامن کام کرے۔ ممکنہ معاہدے میں یہ تجاویز بھی شامل ہیں کہ پہلے مرحلے میں 35 سے 50 حلقوں میں دھاندلی تحقیقات کی جائیں۔ ایف آئی اے اور نادرا کے سربراہ اور سیکریٹری الیکشن کمیشن کے عہدوں پر مشاورت کے ساتھ ایماندار افسر مقرر کیے جائیں گے۔

تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ میں دھاندلی ثابت ہو جاتی ہے تو پھر حکومت کے پاس استعفوں کے سوا کوئی چارا نہیں ہو گا۔۔ نئے انتخابات کیلئے قومی حکومت تمام سیاسی جماعتوں کی مشاورت سے قائم کی جائے۔ حکومت اور تحریک انصاف کے ممکنہ معاہدے میں تجویز دی گئی کہ انتخابی اصلاحات کیلئے پارلیمانی کمیٹی کے ساتھ ساتھ ماہرین پر مشتمل سب کمیٹی بھی قائم کی جائے۔

اجلاس کے بعد وزیر داخلہ چوہدری نثار نے میڈیا کو بتایا کہ تحریک انصاف اور عوامی تحریک شاہراہ دستور خالی کرنے پر تیار ہیں۔ دونوں جماعتوں نے بتایا ہے کہ وہ واپس ڈی چوک منتقل ہو جائیں گی۔ وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ وزیر اعظم کے استعفے کے معاملے پر حکومتی موقف برقرار ہے۔ استعفوں کے علاوہ دیگر 5 نکات پر آگے بڑھنے پر تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے مطالبات سیاسی، قانونی اور انتظامی نوعیت کے ہیں اور ان مطالبات کے قانونی مسودے پر وزیراعظم کو بریفنگ دی گئی ہے ۔