بچوں اور عورتوں کا مزید استحصال نہ کریں انہیں واپس گھر جانے دیا جائے ،وفاقی وزراء کا عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری سے مطالبہ، پارلیمنٹ کو جعلی کہنے والوں نے آج پارلیمنٹ کا سہارا لے کر اپنا موقف پیش کیا ،خیبرپختونخواہ حکومت آئی ڈی پیز کی امداد پر توجہ دے ،یورپی یونین نے انتخابات کو ماضی سے بہتر قرار دیا، عمران خان الزامات کے اب تک کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے، احسن اقبال، زاہد حامد ، زبیرعمرد اور انوشہ رحمان کی مشترکہ پریس کانفرنس

جمعرات 4 ستمبر 2014 08:18

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4ستمبر۔2014ء)وفاقی وزراء نے عمران خان اور ڈاکٹر طاہر القادری سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ بچوں اور عورتوں کا مزید استحصال نہ کریں انہیں واپس گھر جانے دیا جائے اورکہا ہے کہ پارلیمنٹ کو جعلی کہنے والوں نے آج پارلیمنٹ کا سہارا لے کر اپنا موقف پیش کیا ہے،خیبرپختونخواہ حکومت آئی ڈی پیز کی امداد پر توجہ دے،یورپی یونین نے انتخابات کو ماضی سے بہتر قرار دیا، عمران خان الزامات کے اب تک کوئی ثبوت پیش نہیں کر سکے ۔

ان خیالات کا اظہار وفاقی و زیر منصوبہ بندی و ترقی و اصلاحات احسن اقبال،وفاقی وزیر زاہد حامد ، وزیر مملکت زبیر عمر اور وفاقی وزیر انوشہ رحمان نے بدھ کو یہاں پی آئی ڈی میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

(جاری ہے)

احسن اقبال نے کہا کہ عمران خان دن میں چار بار تقریر کرتے ہیں اور یہ تاثر دینے کی کوشش کررہے ہیں کہ 2013ء کے الیکشن میں بدترین دھاندلی ہوئی تھی حالانکہ حالات اس کے برعکس ہیں اور یہ الیکشن باقی تمام انتخابات کے مقابلہ میں زیادہ مانیٹر ہونے والا االیکشن تھا جس کا اعتراف یورپی یونین نے بھی اپنی رپورٹ میں کیا ۔

انہوں نے کہا کہ دنیا کے اندر امریکہ اور بھارت سمیت کسی بھی ملک میں الیکشن مکمل شفاف نہیں ہوتے بلکہ دھاندلی کی شکایات موصول ہوتی ہیں۔انہوں نے کہا کہ جو محرکات الیکشن کو مشکوک بناتے ہیں ان میں نگران حکومت سرفہرست ہے جبکہ اس بار تمام نگران حکومتیں پاکستان پیپلز پارٹی نے نامزد کیں، الیکشن کمیشن ماضی میں ہمیشہ متنازعہ رہا اس بار عمران خان نے بھی اتفاق رائے سے الیکشن کمیشن کو غیرجانبدار قرار دیا تھا 2013ء کے الیکشن میں پہلی بار ووٹر لسٹیں بنائی گئیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ریٹرننگ افسران کی وجہ سے بھی الیکشن مشکوک ہوتے رہے ہیں لیکن اس بار انتخابی اصلاحات میں ریٹرننگ افسران سے الیکشن کے نتیجے کا ا ختیار لے لیا تھا۔

عمران خان ریٹرننگ افسران پر الزامات لگاتے ہیں حالانکہ ان کے پاس الیکشن کے نتیجے کا اختیار ہی نہیں تھا تو وہ کیسے دھاندلی کرسکتے ہیں؟عمران خان صرف کہانیاں سنا رہے ہیں ثبوت نہیں پیش کررہے چند شکایات کی وجہ سے پورے انتخابی عمل کو مشکوک نہیں کہہ سکتے ۔

انہوں نے واضح الفاظ میں بتایا کہ بیلٹ پیپرز کی پرنٹنگ فوج کے پاس تھی جو کہ ملک کا بااعتماد ادارہ ہے عمران خان جن چار حلقوں کی بات کررہے ہیں وہ پہلے سے الیکشن ٹربیونل میں زیر سماعت ہیں ۔حکومت ان حلقوں کے عمل میں کیسے مداخلت کرسکتی ہے پی ٹی آئی نے الیکشن کی شکست پر اپنی پارٹی میں ایک انکوائری کمیٹی تشکیل دی جس نے پی ٹی آئی کی الیکشن کے اندر شکست کی تمام محرکات اور وجوہات پارٹی قیادت پر عائد کئے گئے ہیں جن میں پی ٹی آئی اے کے انٹرا پارٹی الیکشن اور تمام ا ختیارات صرف چیئرمین کے پاس ہونا ہیں۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کی تقریریں سن سن کر کان پک گئے ہیں عمران خان آدھا سچ بولتے ہیں اور آدھا سچ چھپالیتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ٹین ڈاؤننگ سٹریٹ پر بغیر اجازت کے مظاہرہ نہیں کرسکتے یہاں تو حکومت نے مظاہرین ، فسادیوں کی مہمان نوازی کی ہے پاکستان کی تصویر بیرون ملک غلط پیش ہورہی ہے،ڈنڈا بردار افراد پارلیمنٹ کے اندر اور باہر جانے والے راستوں پر سرکاری افسران اور پولیس ا ہلکاروں کی تلاشی لیتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ آج عمران خان جس پارلیمنٹ کو دھاندلی کی پیداوار کہتے ہیں آج انہیں اسی پارلیمنٹ کی ضرورت محسوس ہوئی اور اپنا موقف بیان کرنا پڑا ۔ انہوں نے کہا کہ طاہر القادری انسانی حقوق کی پامالی نہ کریں اور مزید اپنے کارکنوں کو بلیک میل نہ کریں۔پارلیمنٹ میں مسائل حل کرنے چاہئیں طاہر القادری ایک مذہبی سکالر ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں انہیں انتشار کی گفتگو سے پرہیز کرنا چاہیے۔

احسن اقبال نے مزید کہا کہ طاہر القادری اور عمران خان کو دھرنے ختم کردینے چاہئیں کیونکہ چین کے صدر کا انتہائی اہم دورہ اگلے چند دنوں میں پاکستان میں ہوگا اور چین کے صدر کے دورے کو سبوتاژ نہ کریں ۔ وزیر مملکت محمد زبیر نے میڈیا کو بتایا کہ نواز شریف کی تقریر گیارہ بج کر تیس منٹ پر ہوئی اس سے پہلے تمام میڈیا مسلم لیگ ن کی 115نشستوں پر کامیابی کی خبریں نشر کررہا تھا،عمران خان کو 35پنکچرز کا خواب آیا ہوگا جس سے نجم سیٹھی فون پر شہباز شریف کو بتا رہے تھے کہ 35حلقوں میں پنکچر لگا دیئے گئے ہیں ان 35حلقوں میں 12سیٹوں پر نواز لیگ کو کامیابی ہوئی جبکہ چوبیس نشستیں نواز لیگ نہیں جیت سکی عمران خان بتائیں کہ 24پنکچر کس کے لئے لگائے گئے ہیں،عمران خان اکیلے بولتے ہیں اور کسی کو نہیں سنتے جبکہ اسی رات تحریک انصاف کے اسد عمر نے 9بج کر30منٹ پر خیبر پختونخواہ میں اپنی کامیابی کا اعلان کردیا تھا اور نواز لیگ کی کامیابی کو قبول کیا تھا ۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان نے اعتراف کیا تھا کہ ان کے پاس پولنگ ایجنٹ تربیت یافتہ نہیں تھے تاہم عمران خان سے یہ پوچھا جائے کہ وہ وزیراعظم بن کر ملک کی خدمت کرسکتے ہیں کہ ان کے پاس کوئی ٹیم ہی نہیں ہے یہاں یہ بات واضح ہے کہ عمران خان کے آنے سے کوئی نظام ٹھیک نہیں ہوگا یہ صرف اقتدار کے بھوکے ہیں۔ زاہد حامد نے مزید کہا کہ 410سیٹوں میں 58سیٹوں پر الیکشن کمیشن کے اندر پٹیشنز داخل ہوئیں جس پر الیکشن کمیشن نے39پٹیشنز کو خارج کردیا ہے اور صرف 19پر ابھی فیصلہ باقی رہ گیا ہے ۔

انہوں نے کہا کہ چین کے صدر کا دورہ انتہائی اہم جس میں اربوں ڈالر کے منصوبوں پر دستخط ہونگے ۔ انہوں نے کہا کہ ہماری خواہش ہے کہ جلد از جلد مسائل کا حل ہوسکے ۔ وفاقی وزیر انوشہ رحمان نے کہا کہ جنرل الیکشن میں نواز لیگ نے تمام صوبائی اور قومی اسمبلی کے حلقوں میں 1048امیدوار کھڑے کئے جبکہ پی ٹی آئی نے ان تمام حلقوں میں آدھے سے بھی کم امیدواروں کوالیکشن لڑوایا اسی لئے نواز لیگ نے زیادہ نشستوں پر کامیابی حاصل کی جبکہ پی ٹی آئی نے پورے ملک سے قومی اور صوبائی نشستوں پر 84ممبران جیت سکے ۔

انہوں نے کہا کہ ہماری توجہ آئی ڈی پیز کے مسئلے سے ہٹائی جارہی ہے لیکن یہ بات باور کروانا چاہتے ہیں کہ آئی ڈی پیز کو ہم کبھی اکیلا نہیں چھوڑینگے،صوبائی حکومت سے گزارش ہے کہ وہ آئی ڈی پیز پر توجہ دے اور آئی ڈی پیز کی بحالی کیلئے کوئی کام کرے ۔