خورشید شاہ اپنی کرپشن چھپانے کی خاطر ن لیگ کی حمایت کررہا ہے،شرم آنی چاہیے،طاہرالقادری ، اپوزیشن لیڈر کا کس جماعت سے تعلق ہے جس نے پاکستان توڑا،ہمیں غیر جمہوری کہنے والے اپنے گریبانوں میں جھانکیں، محمود اچکزئی قائد اعظم کی رہائش گاہ حملے پر کیوں خاموش ہیں‘ آصف زرداری خورشید شاہ کی زبان بندی کرائیں ورنہ بات بہت دور تک جائے گی‘ پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہوتا تو ہم بھی مانتے ‘ چیلنج کرتا ہوں گرفتارکارکن رہا ،رکاوٹیں ہٹائی جائیں تین دن میں لاکھوں کا سمندر نظر نہیں آیا تو دھرنا ختم کردوں گا‘ پارلیمنٹ ہاؤس اور پی ٹی وی پر حملہ ہمارے کارکنوں نے نہیں ( ن لیگ کے گلوبٹوں نے کیا ہے ،مخیر حضرات بچوں کیلئے کھلونے ‘ کتابیں اور جھولے بھجوائیں، عوام کیلئے بستر ‘ چھتریاں ‘ شامیانے اور دوائیں بھجوائیں کیونکہ اب یہ دھرنا اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک ایوانوں میں بیٹھے لوگوں کو نکال باہر نہیں کرتے ‘ عمران خان کے ساتھ مل کر یہ جنگ جیتیں گے، کارکنوں سے خطاب ، پارلیمنٹ لان میں بیٹھے کارکنان فوراً پارلیمنٹ کا لان چھوڑ کرسڑک پر آجائیں،سربراہ پی اے ٹی کا اعلان

جمعرات 4 ستمبر 2014 08:13

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4ستمبر۔2014ء) پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے مسلم لیگ ن پرالزام عائد کرتے ہوئے کہاہے کہ پارلیمنٹ ہاؤس اور پی ٹی وی پر حملہ ہمارے کارکنوں نے نہیں بلکہ ن لیگ کے گلوبٹوں نے کیا ہے خواتین اور بچے جان بچانے کیلئے پارلیمنٹ ہاؤس کے لان میں گئے‘ پارلیمنٹ لان میں بیٹھے کارکنان فوراً پارلیمنٹ کا لان چھوڑ کرسڑک پر آجائیں۔

جبکہ ڈاکٹر طاہر القادری نے قائد حزب اختلاف خورشید شاہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا ہے کہ خورشید شاہ اپنی کرپشن چھپانے کی خاطر ن کی حمایت کررہا ہے انہیں شرم آنی چاہیے اپوزیشن لیڈر کا کس جماعت سے تعلق ہے جس نے پاکستان توڑا۔ ہمیں غیر جمہوری کہنے والے اپنے گریبانوں میں جھانکیں۔

(جاری ہے)

محمود اچکزئی قائد اعظم کی رہائش گاہ حملے پر کیوں خاموش ہیں‘ آصف علی زرداری خورشید شاہ کی زبان بندی کرائیں ورنہ بات بہت دور تک جائے گی‘ اگر پارلیمنٹ میں بیٹھے افراد لوٹیرے اور کرپٹ نہیں تو سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ کامطالبہ کریں اور اگر وہ یہ مطالبہ آج پارلیمنٹ میں نہیں کرتے تو اس سے ثابت ہوجائے گا کہ جمہوریت پسند کون اورمفاد پرست کون ہے‘ اگر پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہوتا تو ہم بھی مانتے ‘ چیلنج کرتا ہوں کہ ہمارے گرفتارکارکنوں کو رہا کیا جائے پنجاب کی سڑکوں سے رکاوٹیں ہٹائی جائیں تین دن میں لاکھوں کا سمندر نظر نہیں آیا تو دھرنا ختم کردوں گا‘ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر میں نامزد ملزموں کو گرفتار کرکے ان کے نام ای سی ایل میں ڈالے جائیں‘ شیخ رشید اور راولپنڈی اسلام آباد کے مخیر حضرات بچوں کیلئے کھلونے ‘ کتابیں اور جھولے بھجوائیں جبکہ عوام کیلئے بستر ‘ چھتریاں ‘ شامیانے اور دوائیں بھجوائیں کیونکہ اب یہ دھرنا اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک ایوانوں میں بیٹھے لوگوں کو نکال باہر نہیں کرتے ‘ عمران خان کے ساھ مل کر یہ جنگ جیتیں گے۔

بدھ اور جمعرات کی درمیانی شب کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ اس وقت نواز شریف ملک کے تمام عہدوں پر براجمان ہیں ان کے طرز حکمرانی سے آئین و جمہوریت اور قانون نام کی کوئی چیز نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم پر الزام لگایا جاتا ہے کہ ہم پی ٹی وی پر ہم نے حملہ کیا ہم اس کو مسترد کرتے ہوئے واضح کرتے ہیں کہ پی ٹی وی پر خود نواز شریف ‘ شہباز شریف ‘ چوہدری نثار‘ خواجہ سعد رفیق ‘ سینیٹر پرویز رشید اور ان کے غنڈوں نے کیا ہے انہوں نے کہا کہ یہ کارروائی تربیت یافتہ گلوبٹوں کی ہے۔

طاہر القادری نے قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ خورشید شاہ کئی روز سے اپنی کرپشن چھپانے کیلئے پاکستان عوامی تحریک کو گالیاں نکال رہے ہیں وہ اپنی زبان بند کریں ورنہ معاملہ بہت دور تک جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ سندھ میں دہشت گردوں کو مدد کرنے والا شخص اور خود بھی چھپا ہوا دہشت گرد ہے انہوں نے کہا کہ خورشید کی جس جماعت سے تعلق ہے اس جماعت نے پاکستان کو دو ٹکڑے کیا اور ذوالفقار علی بھٹو نے نعرہ لگایا ادھر تم ادھر ہم کا نعرہ لگا کر مجیب الرحمن کے مینڈیٹ کو چیلنج کیا اور جب مجیب الرحمن نے دو تہائی اکثریت کے بعد ڈھاکہ میں قومی اسمبلی اجلاس بلایا تو ذوالفقار علی بھٹو ہی تھے جنہوں نے یہ اعلان کیا کہ جو بھی رکن اسمبلی ڈھاکہ جائے گا اس کی ٹانگیں توڑ دی جائیں گی یہ دھبہ بھی پیپلزپارٹی کے چہرے ہے۔

انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ صبر و تحمل کی نصیحت ہمیں مت کریں اگر صبر و تحمل کی سیاست ان کی قیادت نے کی ہوتی تو پاکستان دو ٹکڑے نہ ہوتا۔ انہوں نے کہا کہ اختلاف رائے کا حق سب کا ہے لیکن کسی کو الزام تراشی کی اجازت نہیں دے سکتے۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ کی سپورٹ کرنے والوں کو شرم آنی چاہیے۔ افسوس ان میں شرم نام کی کوئی چیز نہیں طاہر القادری نے مزید کہا کہ ہماری پیپلزپارٹی سے کوئی لڑائی نہیں ہے پیپلزپارٹی میں اعتزاز احسن‘ قمر زمان کائرہ‘ لطیف کھوسہ ‘ آصف علی زرداری اور رحمن ملک جیسے لوگ ہیں لیکن اگر پارٹی کے چیئرمین آصف علی زرداری نے خورشید شاہ اور دیگر اراکین اسمبلی کی زبان بندی نہ کی تو سارے کارناموں کا بھید کھول دوں گا۔

طاہر القادری نے مزید کہا کہ ہم پر غیر جمہوری ہونے کا الزام لگانے والے یہ بات یاد رکھیں گے 1989 ء میں میری صدارت میں پاکستانی عوامی اتحاد بنا اور بے نظیر سمیت تمام لوگوں نے نواز شریف کی آمریت کے خلاف احتجاجی تحریک چلائی انہوں نے کہا کہ اگر ہم غیر جمہوری ہی تو یہ بھی جمہوری لوگ نہیں انہوں نے سینیئر سیاست دان محمود خان اچکزئی کو تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہا کہ آج اچکزئی صاحب کس منہ سے آئین اور قانون اور ریاست کی بات کرتے ہیں کل یہی اچکزئی آئین اور ریاست کو گالیاں دیتے تھے۔

انہوں نے الزام لگایا کہ زیارت میں قائد اعظم محمد علی جناح کی رہائش گاہ پر حملہ بھی اچکزئی کے لوگوں نے کیا اور اسے سماراج کی عمارت کا خطاب دیا۔ انہوں نے کہا کہ اچکزئی کب سے آئینی و جمہوری ہوگئے ہیں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے حکومت کو چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ 10 اگست سے آج تک ہمارے پچیس سے تیس ہزار کارکنان گرفتار کئے گئے ہیں اگر حکومت انہیں رہا کردے اور پنجاب بھر سے کنٹینر اور رکاوٹیں ہٹادے تو دن میں یہاں لاکھوں کا سمندر نظر آئے گا اور اگر ایسا نہ ہوا تو میں اپنا دھرنا ختم کردوں گا۔

ڈاکٹر طاہر القادری نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی ایف آئی آر کا تزکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایف آئی آر میں نامزد ملزموں کو ابھی تک گرفتار کیوں نہیں کیا گیا انہیں گرفتار کرکے ای سی ایل میں ڈالا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا دھرنا اس وقت تک ختم نہیں ہوگا جب تک میاں نواز شریف اور میاں شہباز شریف اپنے عہدوں سے استعفے نہیں دے دیتے انہوں نے کہا کہ میں عمران خان اکٹھے ہیں اور یہ جنگ متحد ہوکر ہی جیتیں گے۔

اس موقع پر انہوں نے پاکستانی عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ اور راولپنڈی اسلام آباد کے مخیر حضرات بچوں کیلئے جھولے کھلونے سکول کی کتابین کاپیاں اور پینسلیں بھجوائیں تاکہ وہ اپنی مصروفیات میں لگ جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جوانوں کیلئے کرکٹ بیٹ اور بال بھی بھجوائی جائیں ہم عمران خان سے کرکٹ سیکھیں گے اور شاہراہ دستور پر کرکٹ کھیلی جائے اور میں بھی کرکٹ کھیلوں گا عمران خان کو اس ٹیم کا کوچ بنایا جائے گا انہوں نے مخیر حضرات سے اپیل کی کہ بستر چھتریاں اور شامیانے اور دوائیں بھجوائے جائیں۔

اب یہ عوام اس وقت تک اپنے گھروں میں نہیں جائیں گے جب تک حکمرانوں کو ان ایوانوں سے نکال کر بے گھر نہیں کردیا جاتا۔ اس موقع پر ڈاکٹر طاہر القادری نے گو نواز گو کی جگہ وئی آر ہیئر یو مسٹ گو کے فلک شگاف نعرے لگوائے۔ انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ اگر سپریم ادارہ ہوتا تو میں بھی مانتا لیکن پارلیمنٹ کو سپریم ادارہ نہیں بننے دیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کی جوڈیشل انکوائری رپورٹ کو حکومت کیوں چھپا رہی ہے حالانکہ وہ رپورٹ میڈیا پر چل چکی ہے وزیر اعلیٰ نے خود کہا تھا کہ اگر رپورٹ میرے خلاف آئی تو میں مستعفی ہوجاؤں گا لیکن آج بھی شہباز شریف وزیراعلیٰ کے عہدے پر براجمان ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر پارلیمنٹ سپریم ادارہ ہے تو ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جوڈیشل کمیشن کی رپورٹ پارلیمنٹ میں پیش کی جائے اور ہر ممبر کو اس کی کاپی فراہم کی جائے۔ دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوجائے گا اور اس رپورٹ کا مطالبہ اراکین قومی اسمبلی کریں۔ معلوم ہوجائے گا کہ جمہوری لوگ ہیں یا نہیں اگر مطالبہ ہوا تو ثابت ہوگا کہ جمہوریت پسند ہیں اور اگر انہوں نے اس رپورٹ کا مطالبہ نہ کیا تو پھر ان کا آئین و جمہوریت سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہوگا ڈاکٹر قادری نے مزید کہا کہ پارلیمنٹ پر حملہ ہم نے نہیں کیا بلکہ جب دونوں طرف سے پولیس نے نہتے لوگوں پر شیلنگ کی تو عوام نے اپنی جان بچانے کی خاطر پارلیمنٹ کے لان میں پناہ لی۔

آج بھی ہمارے کارکنان پارلیمنٹ کی اصل بلڈنگ سے دور ہیں جبکہ پارکنگ ایریا بھی چھوڑا ہوا ہے۔ جبکہ پارلیمنٹ لان میں آج تک کوئی نعرے بازی بھی نہیں کی گئی انہوں نے کہا کہ ریاستی اداروں میں حملے ہم نہیں کرتے بلکہ یہ روایت مسلم لیگ ن کی ہے۔ 13 اکتوبر 2011 ء کو پارلیمنٹ پر دھاوا بولا گیا 27 نومبر 1997 ء کو سپریم کورٹ پر حملہ کیا گیا اور 2011 ء میں ایوان صدر پر دھاوا بولا گیا یہ تینوں حملے نواز شریف اور چوہدری نثار کی قیادت میں ہوئے۔

اس موقع پر انہوں نے تصاویر بھی لہرائیں۔ آخر میں انہوں نے پارلیمنٹ کے لان میں بیٹھے اپنے کارکنوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فی الفور پارلیمنٹ کا لان چھوڑ دیں اور باہر سڑک پر آجائیں۔ اس موقع پر مجلس وحدت المسلمین کے سیکرٹری جنرل راجہ ناصر عباس ‘ سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین حامد رضا‘ عوامی مسلم لیگ کے چیئرمین شیخ رشید‘ علامہ امین شہیدی اور دیگر قائدین بھی موجود تھے۔

قبل ازیں عوامی تحریک کے سربراہ ڈاکٹر طاہر القادری نے اپنے پریشان او رگھریلو حالات سے مجبور لوگوں کو واپس جانے کی اجازت دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر وزیر اعظم کے استعفیٰ کے لئے ایک سال بھی دھرنا دینا پڑے تو یہاں سے نہیں اٹھوں گا۔مذاکرات ضرور کریں گے ۔انکو خوش آمدید کہیں گے لیکن اپنے موقف میں لچک دکھاؤں گا یہ لوگوں کی بھول ہے ۔ظلم کے خلاف جہاد اورعوام کے حقوق کی خاطر آیا ہوں۔

خالی ہاتھ نہیں جائیں گے ،کارکنوں نے اپنا حق ادا کر دیاجتنی قربانیاں ہمارے کارکنوں کے کو دیں اتنی کسی جماعت کے کارکنوں نے نہیں دیں۔میں موت سے ڈرنے والا نہیں میرے دشمن مجھ پر حملہ کریں ۔میرا سینہ حاضر ہے قوم کی خاطر قربانی کے لئے تیار ہوں۔پارلیمنٹ میں جمہوری نہیں لٹیرے،عیاش اور کرپٹ لوگ بیٹھے ہیں۔میں اکیلا ان پر بھاری ہوں یہ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کر سکتے۔

خدا نے مجھے فولاد بنا کر بھیجا ہے لیکن کارکنوں کے پریشان چہرے مجھے کمزور بنارہے ہیں جو میں نہیں بننا چاہتا ۔بدھ کو پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو اور دھرنا کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر طاہر القادری نے اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر ایک سال بھی وزیر اعظم کے استعفیٰ کے لئے بیٹھنا پڑا تو پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے بیٹھیں گے ۔

مذاکرات ضرور کریں گے لیکن اپنے موقف میں لچک نہیں آئے گی ۔غریبوں کی جنگ لڑنے آئے ہیں ۔ان کے حقوق کے بغیر نہیں جائیں گے ۔ پارلیمنٹ میں لٹیرے،عیاش اور کرپٹ لوگ بیٹھے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ جتنی قربانی ہماری جماعت کے عوام کے حقوق کے لئے دیئے ہیں اتنی کسی اور نے نہیں دی ۔انہوں نے کہا کہ جو کارکنان نوکریوں اور کاروبار کا باعث پریشان ہیں انہیں اجازت ہے کہ جا سکتے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ دشمنوں کی شکست تک یہاں سے نہیں جاؤں گا۔میرے دشمن سنائپرز کے ساتھ مجھ پر حملہ کرنا چاہتے ہیں کہ میرا سینہ حاضر ہے ۔آئیں اور مجھ کو شہید کر دیں۔انہوں نے کہا کہ عوام کے چہرے کی پریشانی مجھے کمزور کررہی ہے ۔پریشان کارکن چلے جائیں خدا نے مجھے فولاد بنایا ہے اور یہ فولاد نہیں پھگے گی۔انہوں نے کہا کہ لوگ سمجھتے ہیں کہ دھرنا ختم کردوں گا مگر ایسا نہیں ہوگا۔افواہیں ختم ہونی چاہئیں اور آخری دم تک اس ظلم کے خلاف لڑوں گا۔انہوں نے کہا کہ ان سب پر بھاری ہوں ۔یہ میری آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات نہیں کر سکتے۔مشترکہ اجلاس میں شامل اراکین بھی جمہوریت پسندی کا مظاہرہ کریں۔ ڈاکٹر طاہر القادری نے کہا کہ وہ شام کو اس سیشن کے بعد تفصیلی خطاب کریں گے۔