میچ جیتے بغیر واپس نہیں جاؤں گا،عمران خان ،چار حلقوں کی بات ان سوئنگ یارکر کی طرح تھی،جس کا مقصد عام انتخابات کی ساری دھاندلی کا پول کھولنا تھا مگر نوازشریف سمجھ گئے تھے یہ حلقے کھل گئے تو دھاندلی ثابت ہوجائے گی اوران کے پاس دوبارہ انتخابات کے علاوہ کوئی جواز نہیں بچے گا،نوازشریف سیاستدانوں،ججوں،الیکشن کمیشن اور پولیس سمیت ہر شخص کو خرید لیتے ہیں اور پیسے کے ذریعے طاقت کا غلط استعمال کرکے اپنے مفادات حاصل کرتے ہیں،یہ درست ہے تحریک انصاف اس وقت تقسیم کا شکار ہے مگر اس مشکل وقت میں ان مفاد پرستوں کے چہرے بے نقاب کر دئیے ہیں جو سونامی میں فائدہ اٹھانے کیلئے آئے تھے،دنیا کی کسی بھی جمہوریت میں انکوائری مکمل ہونے تک الزام کنندہ کو مستعفی ہونا پڑتا ہے، آزادی دھرنے کے شرکاء سے خطاب

جمعرات 4 ستمبر 2014 08:13

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔4ستمبر۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کے چےئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ چار حلقوں کی بات ان سوئنگ یارکر کی طرح تھی،جس کا مقصد عام انتخابات کی ساری دھاندلی کا پول کھولنا تھا مگر نوازشریف سمجھ گئے تھے کہ اگر یہ حلقے کھل گئے تو دھاندلی ثابت ہوجائے گی اوران کے پاس دوبارہ انتخابات کے علاوہ کوئی جواز نہیں بچے گا،نوازشریف سیاستدانوں،ججوں،الیکشن کمیشن اور پولیس سمیت ہر شخص کو خرید لیتے ہیں اور پیسے کے ذریعے طاقت کا غلط استعمال کرکے اپنے مفادات حاصل کرتے ہیں،یہ درست ہے کہ تحریک انصاف اس وقت تقسیم کا شکار ہے مگر اس مشکل وقت میں ان مفاد پرستوں کے چہرے بے نقاب کر دئیے ہیں جو سونامی میں فائدہ اٹھانے کیلئے آئے تھے،دنیا کی کسی بھی جمہوریت میں انکوائری مکمل ہونے تک الزام کنندہ کو مستعفی ہونا پڑتا ہے،میچ جیتے بغیر واپس نہیں جاؤں گا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے بدھ کی رات پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے آزادی دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ان کا کہنا تھا کہ معاشرے میں ظلم کیخلاف کھڑے ہوئے ہیں،نواز شریف کی ذہنیت کیخلاف لڑ رہے ہیں،جمہوریت کا اصول ہے کہ انکوائری تک نوازشریف استعفیٰ دیں،گیلانی کیلئے یہ مطالبہ ٹھیک تھا نوازشریف کیلئے کر رہے ہیں تو کس طرح غلط ہوگیا۔

عمران خان نے تحریک انصاف میں تقسیم کی خبروں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ تحریک انصاف ان لوگوں کی وجہ سے تقسیم ہوچکی ہے جو یہاں پر ذاتی مفادات حاصل کرنے کیلئے آئے تھے اور اس مشکل وقت میں کئی گفتار کے غازی بھی سامنے آئے ہیں اور پارٹی کے اصل ہیرو بھی ابھر کر اوپر آچکے ہیں لیکن یہ کڑا وقت فصلی بٹیروں کو تحریک انصاف سے الگ کردے گا۔ان کاکہناتھاکہ نوازشریف عام انتخابات کی دھاندلی میں براہ راست ملوث تھے ،اگرملوث نہ ہوتے توچودہ ماہ تحریک انصاف کی آوازکویوں دبانے کی کوشش نہ کرتے اورجب تحریک انصاف انصاف لینے سڑکوں پرنکلی ہے توسب چوڑاکٹھے ہوگئے ہیں اورانہیں اس جمہوریت کی فکرپڑگئی ہے جس میں ان کے اثاثے اورٹیکس چھپاہواہے ،اگرملک میں اصل جمہوریت آگئی توسب سے پہلے حکمرانوں کااحتساب ہوگا،نوازشریف اگرصحیح سیاستدان ہیں اورقوم کے ساتھ مخلص ہیں تواپنااحتساب کیوں نہیں کرتے ۔

ان کاکہناتھاکہ دس ماہ پہلے پی ٹی آئی نے قومی اسمبلی میں بل پیش کیاتھاجس پرآج تک کوئی کمیٹی نہیں بنی ۔عمران خان نے اپنے خطاب میں مولانافضل الرحمن کوہدف تنقیدبناتے ہوئے کہاکہ مولاناوکٹ کے ہرطرف کھیلتے ہیں اورہمیشہ اقتدارمیں رہتے ہیں ۔موجودہ اسمبلی جعلی اوردھاندلی زدہ ہے ،عوام کاسب سے بڑامسئلہ بجلی کے بل اورلوڈشیڈنگ ہے ،موجودہ سیاستدان قوم کے ساتھ مخلص ہوتے توقوم کی آوازبن کراسمبلی میں عوامی مسائل اٹھاتے ،لیکن ان کااصل مسئلہ اپنے اثاثے اورٹیکس چھپانااوراقتدارمیں رہ کراپنے اثاثے وکاروباربڑھاناہے ۔

جب اس ملک میں کوئی حق کی آوازلیکرنکلتاہے توسب ڈاکو،چوڑ،ٹیکس چوراورلٹیرے اس کے خلاف اکٹھے ہوجاتے ہیں اوران پردہشتگردی کامقدمہ بنادیاجاتاہے ۔جاویدہاشمی کی سب سے زیادہ عزت کرتاہوں لیکن جاویدہاشمی کی طرف سے عمران خان کوفوج اورعدلیہ سے ملاہواظاہرکرنے پربہت افسوس ہوا۔انکاکہناتھاکہ جنرل ضیاء اورپرویزمشرف کے دورمیں بھی اتناتشددنہیں ہوا،جمہوریت میں احتجاج سب کاحق ہوتاہے اورتمام جمہوری ممالک میں یہ روایت ہے ،آئین پاکستان شفاف انتخابات کی ضمانت فراہم کرتاہے مگراس کے باوجودآج تک ہمارے ملک میں کبھی بھی شفاف انتخابات نہیں ہوئے ،غریب آدمی کاگلادبایاجاتاہے ۔

عمران خان نے ایک مرتبہ پھراس عزم کااعادہ کیاکہ وہ کسی بھی صورت اپنادھرناختم نہیں کریں گے چاہے اس کیلئے انہیں اکیلابیٹھناپڑے اوراگرسب لوگ انہیں چھوڑکربھی چلے گئے تونوازشریف کااستعفیٰ لئے بغیرواپس نہیں جائیں گے۔

تحریک انصاف نے حکومت کو پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں ہی جواب دینے کا فیصلہ کر لیا ہے جبکہ تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے کہا ہے کہ پارٹی کی کور کمیٹی میں دو اہم فیصلے کیے گئے ہیں کہ ایک تو سراج الحق کی سربراہی مذاکراتی وفد کے ساتھ بات چیت کی جائے گی اور دوسرا یہ کہ پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تحریک انصاف پر جو الزامات یا تنقیدکی گئی ہے اس کا جواب اجلاس میں دیا جائے گا جس کے لئے شاہ محمود قریشی کو ہدایت جاری کر دی ہے کہ ایک ایک پوائنٹ پر جا کر جواب دیں۔

انہوں نے پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس میں تحریک انصاف پر کی گئی تنقید کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ الزامات ہیں جو سیاستدانوں نے بڑی خوبصورتی سے لگائے ہیں مگرتحریک انصاف اپنے استعفوں کے منظور نہ ہونے کا فائدہ اٹھاتے ہوئے آخری مرتبہ اجلاس میں شرکت کرے گی اور شاہ محمود قریشی ساری تنقید ارو الزامات کا لفظ بہ لفظ جواب دیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ تمام تحریک انصاف کے تمام ممبران اسمبلی کو ہدایت کر دی ہے کہ وہ بھرپور شان سے اجلا س میں شرکت کریں اور پارٹی کا موٴقف کھل کر سامنے رکھیں ۔

عمران خان نے اپنے خطاب میں اس تاثر کو بھی رد کیا کہ وہ یا ان کی پارٹی جمہوریت کی مخالف ہے البتہ ان کی جدوجہد اصل جمہوریت کے لئے اور وہ موجودہ اسمبلی کو نہیں مانتے ۔ان کا کہناتھا کہ اصل جمہوریت کے نفاذ تک موجودہ اسمبلی کو سو فیصد درست نہیں کہا جا سکتا، اصل جمہوریت تو عوام کو بااختیار اور طاقت ور بناتی ہے اور اس میں حکمران بزنس نہیں کر سکتے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج اجلاس میں بتائیں گے کہ کون جمہوریت کے ساتھ ہے اور کون جمہوریت کو تباہ کر رہا ہے ، نواز شریف سمیت تمام سیاستدان جمہوریت کے نام پر اپنا اثاثے بنا رہے ہیں۔اانہوں نے کہا کہ وہ بے نظیر بھٹو کے ساتھ آکسفورڈ یونیورسٹی میں سیاسیات کی تعلیم حاصل کر چکے ہیں جہاں انکو اصل جمہوریت کا فرق بہت پہلے پڑھایا جاچکا ہے اور اگر پاکستان کی عوام اصل جمہوریت کے دعویداروں کی حقیقت جاننا چاہتے تو صرف یہ چیک کر لیں کہ اقتدار سے پہلے ان کے اثاثے کتنے تھے اور اقتدار کے بعد ان کے اثاثے کتنے ہیں فرق معلوم ہو جائے گا۔ انہوں نے ایک بار پھر اس عزم کا اعائدہ کیا کہ وہ اپنی جنگ جیت کر جائیں گے۔