اسلام آباد، خاتون ڈی ایس پی خدیجہ تسنیم نے عوام سے پولیس اہلکاروں کے ظالمانہ سلوک کے خلاف بطوراحتجاج استعفیٰ دیدیا،میرے اس اقدام کامقصداپنے ساتھیوں کویہ پیغام دیناتھاکہ ہماراکام لوگوں کی جانیں بچاناہے ان کوجانوروں کی طرح مارنانہیں ،جہاں ہم سچ نہ بول سکیں ہمیں ایسے عہدے کی کوئی ضرورت نہیں ،نجی ٹی وی کوانٹرویو، ایس ایس پی آپریشنزاسلام آباد محمد علی نیکو کارا کا بھی مظاہرین پر تشدد اور طاقت کے استعمال کی حکومتی پالیسی سے اختلاف ، وفاقی پولیس کو خیر باد کہہ دیا

پیر 1 ستمبر 2014 08:17

اسلام آباد( اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1ستمبر۔2014ء) خاتون ڈی ایس پی خدیجہ تسنیم نے عوام سے پولیس اہلکاروں کے ظالمانہ سلوک کے خلاف بطوراحتجاج اپنے عہدے سے استعفیٰ دیدیاہے اورکہاہے کہ میرے اس اقدام کامقصداپنے ساتھیوں کویہ پیغام دیناتھاکہ ہماراکام لوگوں کی جانیں بچاناہے ان کوجانوروں کی طرح مارنانہیں ،کیااس وردی نے ہمیں بھیڑیابنادیاہے ،جہاں ہم سچ نہ بول سکیں ہمیں ایسے عہدے کی کوئی ضرورت نہیں ۔

ایک نجی ٹی وی کوانٹرویودیتے ہوئے سابق ڈی ایس پی خدیجہ تسنیم نے کہاہے کہ میراپیغام اپنے ساتھیوں تک پہنچ گیاہے اوربہت سے لوگوں نے مجھے فون کرکے کہاہے کہ آپ نے ہمارے بھی حوصلے بلندکردیئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ اس وقت صورتحال یہ ہے کہ ایس ایس پی اسلام آبادنے عوام کے خلاف کارروائی سے انکارکردیاہے اوردیگرلوگ بھی انکارکررہے ہیں ،اس طرح میرامقصدحاصل ہوگیاہے ۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ پولیس والوں کوٹرانسپورٹ روکنے ،عوام کے راستے بندکرنے اوران پرتشددکے احکامات ملتے ہیں ،اگرچہ میں نے ذاتی طورپرکوئی ایساغلط حکم نہیں مانالیکن پولیس کے محکمے میں ایساہوتاہے ۔بہت سے لوگ غیرانسانی رویہ اپناکربڑے لوگوں کی گڈبک میں شامل ہوناچاہتے ہیں تاکہ وہ مراعات حاصل کرسکیں ،اللہ انہیں ہدایت دے اورمیں یہ بھی کہتی ہوں کہ انہیں شرم آنی چاہئے۔

خدیجہ تسنیم نے انکشاف کیاکہ ڈاکٹرطاہرالقادری کے وطن آنے سے قبل ہمیں پیغامات ملناشروع ہوگئے تھے کہ ہم نے کس طرح ان کے کارکنوں کوکنٹرول کرناہے اوران کے خلاف کارروائیاں کرنی ہیں ،جوآرپی او،جوسی پی اوبھی یہ کام کررہاہے وہ قصوروارہے ،ہمیں اس وردی سے پیارہے مگراس کاایک مقصدہے ،مجھے اس وردی اورعہدے سے کوئی پیارنہیں جس پررہ کرہم اس قسم کے کام کریں ،ان لوگوں کواپنے گریبان میں جھانکناچاہئے،یہ لوگ اتنے تعلیم یافتہ ہوکراتناشرمناک رویہ اختیارکرتے ہیں ۔

صحافیوں پرتشددکے بارے میں ان کاکہناتھاکہ آخران صحافیوں کاکیاقصورہے جنہیں گاڑیوں سے نکال کربہیمانہ تشددکانشانہ بنایاگیا،کیایہ انسان نہیں ؟کیااس یونیفارم میں ہمیں بھیڑیابنادیاہے؟جس عہدے پررہ کرہم سچ نہ بول سکیں مجھے ایسے کسی عہدے کی ضرورت نہیں ،اس لئے میں نے اپنے ضمیرکی آوازپراستعفیٰ دیاہے ،جس پرمجھے کوئی پچھتاوانہیں۔

ادھرسابق آئی جی اسلام آباد آفتاب چیمہ کے بعد ایس ایس پی آپریشنزاسلام آباد محمد علی نیکو کارا نے بھی مظاہرین پر تشدد اور طاقت کے استعمال کی حکومتی پالیسی سے اختلاف کرتے ہوئے وفاقی پولیس کو خیر باد کہہ دیا اور ایس ایس پی کا عہدہ سرنڈر کرتے ہوئے قائم مقام آئی جی اسلام آباد کو آگاہ کردیا۔پولیس ذرائع کے مطابق یہ انکشاف ہوا ہے کہ ایس ایس پی اسلام آباد محمد علی نیکو را نے سانحہ ماڈل ٹاوٴن جیسے واقعہ سے بچنے کے لئے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے مظاہرین پر طاقت کے استعمال کی بھرپور مخالفت کی تھی اور اس حوالے سے وفاقی سیکرٹری داخلہ کو بھی اپنے تحفظات سے آگاہ کیا تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق ایس ایس پی اسلام آباد نے گزشتہ شب مظاہرین پر طاقت کے استعمال، تشدد، لاٹھی چارج او ر آنسو گیس کے استعمال کی شدید مخالفت کی تھی مگر آپریشن کے فیصلہ کر لیا گیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق ہفتہ کی رات بھی ایس ایس پی اسلام آباد موقع سے چلے گئے تھے جس کے بعد چین آف کمانڈ ان کے جگہ کسی اے آئی جی سپیشل برانچ وقار احمد چوہان کے ہاتھ میں دیدیا گیا تھا۔

پولیس ذرائع کے مطابق قائم مقام ایس ایس پی اسلام آباد کا چارج ایس ایس پی ٹریفک عصمت اللہ جونیجو کو دیئے جانے کا امکان ہے جبکہ پولیس کے اندر بعض افسران نے یہ بھی تجویز پیش کی ہے کہ چین آف کمانڈ ایس پی کیپٹن الیاس کو دے دی جائے ۔واضح رہے اس سے قبل آئی جی اسلام آباد آفتاب چیمہ بھی اسی قسم کے اختلافات پر آئی جی اسلام آباد کا عہدے چھوڑتے ہوئے رخصت پر چلے گئے تھے۔

متعلقہ عنوان :