وزیر اعظم ہاوٴس پیش قدمی کرکے عمران خان نے اپنے اور پارٹی فیصلوں کی خلاف ورزی کی، مارشل لاء اور ہمارے درمیان کم فاصلہ رہ گیا ہے ،جاوید ہاشمی، شیخ رشید اور سیف اللہ عمران خان کے پاس کوئی پیغام لے کر آئے اور پھر عمران نے مجھ سے کہا کہ ہاشمی صاحب میری مجبوری ہے اب میں نے آگے جانے کا فیصلہ کر لیا ہے، آپ کو کوئی اختلاف ہے تو آپ جا سکتے ہیں، عمران خان واپس آ جائیں تو ابھی ان کے ساتھ جا کر کھڑا ہو جاوٴں گا، معصوم لوگوں اور میڈیا پر تشدد قابل مذمت ہے ،پریس کانفرنس سے خطاب

پیر 1 ستمبر 2014 08:02

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔1ستمبر۔2014ء) پاکستان تحریک انصاف کے صدر جاوید ہاشمی نے کہا ہے کہ عمران خان نے مجھے اور تحریک انصاف کی پوری لیڈر شپ کو شاہراہ دستور سے آگے نہ بڑھنے کی یقین دلائی تھا لیکن اس کے باوجود انھوں نے آگے جانے کا فیصلہ کیا،اب مارشل لاء اور ہمارے درمیان کم فاصلہ رہ گیا ہے ، شیخ رشید اور سیف اللہ عمران خان کے پاس کوئی پیغام لے کر آئے اور پھر عمران نے مجھ سے کہا ہاشمی صاحب میری مجبوری ہے اب میں نے آگے جانے کا فیصلہ کر لیا ہے، آپ کو کوئی اختلاف ہے تو آپ جا سکتے ہیں، عمران خان واپس آ جائیں تو ابھی ان کے ساتھ جا کر کھڑا ہو جاوٴں گا، معصوم لوگوں اور میڈیا پر تشدد قابل مذمت ہے ۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں ایک اہم پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا ۔

(جاری ہے)

جاوید ہاشمی کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز تحریک انصاف اور حکومت کی مذاکراتی کمیٹیوں کے درمیان جو بات چیت ہوئی تھی اس میں ہم نے حکومت کو ایک ڈرافٹ پیش کیا تھا جس کا جواب حکومت نے آج ہمیں دینا تھا، پھر تحریک انصاف کی کور کمیٹی اور دیگر سینیر رہنماوٴں کا کنٹینر میں اجلاس ہوا جس میں متفقہ فیصلہ کیا کہ ہم لوگ شاہراہ دستور سے آگے نہیں بڑھیں گے جس پر عمران خان نے بھی اتفاق کیا تھا۔

عمران خان نے پارٹی رہنماوٴں کو یقین دہانی کروائی تھی کہ پریڈ گراوٴنڈ سے وزیر اعظم ہاوٴس کی جانب پیش قدمی نہیں کریں گے۔

اسی فیصلے کی توثیق شاہ محمود قریشی سمیت تحریکِ انصاف کے دوسرے رہنماوٴں کی تھی لیکن کچھ دیر بعد شیخ رشید اور شاہد سیف اللہ آئے اور عمران سے بات کی۔ ’میں نیکہا کہ کوئی فرق نہیں پڑتا کہ طاہرالقادری کیا کہتے ہیں۔

اپنے ان کارکنوں کی حفاظت کی ذمہ داری ہم پر ہے ہمارے ساتھ بچے اور خواتین بھی ہیں۔ لیکن کچھ دیر بعد شیخ رشید اور سیف اللہ عمران خان کے پاس کوئی پیغام لے کر آئے اور پھر عمران خان نے مجھ سے کہا کہ ہاشمی صاحب وزیر اعظم ہاوٴس کی جانب جائیں گے ،میری مجبوری ہے کہ اب میں نے آگے جانے کا فیصلہ کر لیا ہے اگر آپ کو کوئی اختلاف ہے تو آپ جا سکتے ہیں۔

کیونکہ طاہرالقادری نے کہا ہے کہ جب تک عمران پیش قدمی کا اعلان نہیں کریں گے وہ بھی نہیں کریں گے۔ میں دوبارہ نے کہا خان صاحب تحریک انصاف کی کور کمیٹی نے اور خود آپ نے بھی یہ فیصلہ کیا تھا کہ ہم آگے نہیں جائیں گے تو اس پر ان کا جواب تھا کہ میں پارٹی کا سربراہ ہوں اور میں نے آگے جانے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس پر عمران نے کہا کہ آپ نے جانا ہے تو چلے جائیں۔

‘جاوید ہاشمی نے کہا کہ میں نے بغاوت نہیں کی میں اب بھی تحریکِ انصاف کا منتخب صدر ہوں۔ اگر عمران خان واپس پریڈ گراوٴنڈ میں آ جاوٴں تو میں بھی واپس آ جاوٴں گا: ’میں نے سات سال جن جمہوری اداروں کے تحفظ کے لیے جیل کاٹی، اب ان پر حملہ نہیں کر سکتا۔ میں نے اس پارلیمنٹ کی بالا دستی کے لئے ماریں کھائیں اور جیلیں کاٹیں ہیں میں کیسے اس پارلیمنٹ پر دھاوے کا سوچ سکتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ ٹین ڈاوٴننگ اسٹریٹ اور وائٹ ہاوٴس میں جو مظاہرے ہوتے ہیں ان میں ڈنڈوں اور غلیلوں کی اجازت نہیں دی جاتی، موجودہ صورت حال میں ہمارے اور مارشل لاء کے درمیان بہت ہی کم فاصلہ رہ گیا ہے، اگر موجودہ صورتحال میں کوئی ایک بھی ناخوشگوار واقعہ پیش آگیا تو حالات خراب ہوسکتے ہیں۔اگر مارشل لاء لگ گیا تو پھر ہم 15 سے 20 سال تک صفائیاں پیش کرتے کرتے مر جائیں گے، میں خان صاحب کو اس شرمندگی سے بھی بچانا چاہتا ہوں. ہم اپنی نوجوان نسل کو کیا جواب دیں گے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف نوجوانوں کی پارٹی ہے جن میں ملک میں حقیقی تبدیلی کی خواہش اور جذبہ ہے ۔میں اسی لئے پارٹی میں آیا تھا کہ اپنی آخری زندگی میں نوجوانوں کیلئے کام کرسکوں اور ان کی رہنمائی کرسکوں ،پارٹی کارکنوں کو عمران خان سے سوال کرنا ہوگا انہوں نے آگے جانے کا فیصلہ کیوں کیا ۔انہوں نے اپنی پریس کانفرنس کے دوران معصوم لوگوں اور میڈیا پر تشدد کی مذمت کی اور کہا کہ لوگوں تک کھانے پینے کی اشیاء تک نہیں پہنچ پار ہی ہیں ،یہ انتہائی تکلیف دہ صورتحال ہے ،اگر ایک بچی کو دودھ نہیں مل پارہا تو اس کے ذمہ دار طاہرالقادری ،عمران خان،نواز شریف اور مجھ سمیت ہم سب ہیں ۔یہ لوگ ہم سے پوچھیں گے کہ ان کا کیا قصور تھا ۔