پاکستان عوامی تحریک کا ڈیڈ لائن میں مزید تو سیع اور مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ ، اتحادی جماعتوں سے مشاورت مکمل،عمران خان کو بھی پیغام بھجوادیاگیا،اب فیصلہ عوام نے کرنا ہے، وقت ثابت کریگا ہیجانی کیفیت کیا رنگ لائیگی، ملک کا آئین و قانون صرف محلات میں رہنے والوں کیلئے ہے، آئین کہتاہے عوام کے حقوق غصب کرے اسے اٹھا کر پھینک دیں، انصاف میسر نہ ہو ایسی جمہوریت کو نہیں مانتے ، حکومت اور اسمبلیاں غیر آئینی ہیں تحلیل ہونا چاہیے، انقلابی موجودہ نظام کیلئے ملک الموت ثابت ہونگے، علامہ طاہرالقادری کا انقلاب دھرنے کے شرکاء سے خطاب

اتوار 31 اگست 2014 09:09

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔31اگست۔2014ء)پاکستان عوامی تحریک نے ڈیڈ لائن میں مزید تو سیع نہ کرنے اور اب کسی قسم کے مزید مذاکرات نہ کرنے کا فیصلہ کرلیا ، اتحادی جماعتوں سے مشاورت بھی مکمل اور عمران خان کو بھی پیغام بھجوادیاگیا، ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاہے کہ اب فیصلہ عوام نے کرنا ہے، وقت ثابت کریگا کہ ہیجانی کیفیت کیا رنگ لائیگی، ملک کا آئین و قانون صرف محلات میں رہنے والوں کیلئے ہے، آئین کہتاہے جو عوام کے حقوق غصب کرے اسے اٹھا کر پھینک دیں، نام نہاد وزیراعظم و قائد حزب اختلاف کس جمہوریت کی بات کرتے ہیں جہاں عزتیں محفوظ نہ ہوں، انصاف میسر نہ ہو ایسی جمہوریت کو نہیں مانتے ، موجودہ حکومت اور اسمبلیاں غیر آئینی ہیں تحلیل ہونا چاہیے، انقلابی موجودہ نظام کیلئے ملک الموت ثابت ہونگے،نوازشریف کی نظر کمزور ہے تومیری عینک لگا کر دیکھیں تو عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندراور ایک کرسی تک نظر نہ آئیگی، ہفتہ کے روز پاکستان عوامی تحریک کی کور کمیٹی اور اتحادی جماعتوں کی مشاورتی کمیٹی کے علیحدہ علیحدہ طویل اجلاسوں سے خطاب کے بعد انقلا ب دھرنے کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر علامہ طاہر القادری نے کہاکہ پولیس والوں سے مطالبہ کرتاہوں کہ وہ بھی دھرنا میں شامل ہوجائیں کیونکہ یہ عین ثواب کا کام ہے وردی آنے جانیوالی چیز ہے پھر مل جائیگی۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہاکہ آج جعلی انتخابات کے نتیجے میں بننے والے غیر آئینی، غیر قانونی اور غیر جمہوری وزیراعظم میاں نوازشریف نے میڈیا سے خطاب کیا جبکہ قائد حزب اختلاف سید خورشید شاہ نے بھی پریس کانفرنس کی دونوں کا مضمون ایک جیسا تھا کہ جمہوریت کیخلاف کوئی اقدام برداشت نہیں کیا جائیگا۔ انہوں نے کہاکہ وزیراعظم واضح کریں کہ ان کے نزدیک جمہوریت کیا ہے اور حقیقت میں جمہوریت کیا ہے ۔

انہوں نے کہاکہ قائد حزب اختلاف کہتے ہیں کہ آخری لمحے تک جمہوریت کی خاطر جنگ لڑینگے ایسا لگتاہے کہ ان کی جمہوریت عالم نزع میں پہنچ چکی ہے اور انقلابیوں کی صورت میں ملک الموت ان کی نام نہاد جمہوریت کی روح قبض کرنے آئے ہیں ۔

اس موقع پر ڈی جی خان کی ایک دکھیاری ما ں نے ڈاکٹر طاہر القادری سے ملاقات کے دوران بتایاکہ اس کی بیٹی کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایاگیا جس نے بعد ازاں خودسوزی کرلی جس پر ڈاکٹر طاہر القادری نے کہاکہ ایسی جمہوریت پر لعنت جس میں عزتیں محفوظ نہ ہوں، انہوں نے مزید کہاکہ کہاجاتاہے کہ میرے مرید اکٹھے ہوگئے ہیں حالانکہ میں نے پوری زندگی کبھی بیعت نہیں لی تو کس طرح لوگ میرے مرید ہوگئے انہوں نے کہاکہ لوگ ظلم و جبر سے تنگ آکر انقلاب کیلئے آئے ہیں ۔

انہوں نے کہاکہ ظالم نظام کو جمہوریت کا نام مت دیں انہیں خدا و رسول اور شعائر اسلام کا واسطہ دے کر ملکی اداروں سے پوچھتاہوں کہ غرباء کیلئے اٹھے ہیں کیوں ان کی مدد کو نہیں آتے کیوں کہ حکمران ظلم و جبر ختم نہیں کرنا چاہتے ۔انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک میں لوگ عزتیں لٹا کر پیٹ پال رہے ہیں کیا یہی جمہوریت ہے آئین و قانون تو خود حکمرانوں نے پامال کررکھاہے، آئین کی بڑی باتیں کرنیوالے میرے سامنے آئیں اور میری باتوں مسترد کرنے کی جرات کریں ۔

انہوں نے سیاستدانوں کو چیلنج کرتے ہوئے کہاکہ ایک سال 10 ماہ میں جوکچھ کہاہے اس میں سے ایک فقرہ بھی مسترد کرکے دکھائیں۔ انہوں نے کہاکہ جس آئین کی بات حکمران کرتے ہیں وہ آئین لاجز، سرے محل اور رائیونڈ کے محلات میں ہے اور یہ آئین غرباء کیلئے نہیں وڈیروں کیلئے ہے ۔ انہوں نے کہاکہ آئین نے لکھا ہے کہ جو عوام کے حقوق پر ڈاکہ زنی کرے اسے نکال باہر کرو ہم اسی آئین پر عمل پیراہوکر حکمرانوں کو گھر بھیجیں گے ۔

انہوں نے کہاکہ 75 فیصد اراکین قرضے لے کر معاف کرالیتے ہیں ، موجودہ اسمبلی آئینی نہیں اسے ٹوٹنا چاہیے کیونکہ اربوں کے قرضے لے کر معاف کرائے گئے اکثر آئین کے آرٹیکل 62,63 پر پورے ہی نہیں اترتے، جو چھ ماہ تک ٹیکس ادانہ کرے وہ بھی اسمبلی رکن بننے کا اہل نہیں ، اس وقت اسمبلیوں میں 446 ٹیکس چور ایوانوں میں بیٹھے ہیں، 67فیصد ایسے بیٹھے ہیں جنہوں نے کبھی ٹیکس ریٹرن تک فائل نہیں کیا۔

کیا آئین سے بغاوت کرنیوالے آئین تحفظ کرینگے یہ پوری اسمبلی غیر آئینی غیر اخلاقی ہے اسے تحلیل ہوجانا چاہیے کوئی آئینی و قانونی حیثیت نہیں رہتی کہ اس پارلیمنٹ کو باقی رکھا جائے اس لئے اسمبلیاں تحلیل کی جائیں اور حکومت کو فی الفور ختم کیا جائے ۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ چند ہزار افراد جمہوریت کو ڈی ریل نہیں کرسکتے تو حکمران بتائیں کہ چند سو خاندان کیا عوام کے حقوق غصب کرسکتے ہیں، وہ اٹھارہ کروڑ عوام کے حقوق پر ڈاکہ ڈالنے والوں کو کیا جائز ہے کہ وہ غرباء کے حقوق غضب کریں ۔

انہوں نے کہاکہ صرف شریف خاندان کے 22 افراد وزراء و ایم این اے و ایم پی اے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کہتے ہیں کہ ہیجانی کیفیت چند دنوں میں ختم ہوجائیگی تو یہ وقت بتائے گا کہ کب ختم ہوگئی، چند کرسیوں کی بات کرنیوالے نام نہاد وزیراعظم میری عینک لگا کر دیکھیں یہاں ایک کرسی نہیں لگی عوام کا ٹھاٹھیں مارتا سمندر ہیں۔

انہوں نے کہاکہ وزیراعظم کہتے ہیں ان کے اختیار میں ایسا نہیں جو مطالبات دھرنیوالے کررہے ہیں تو کیا وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے عہدوں سے استعفیٰ کا اعلان کرنا بھی اپنی زبان سے ان کے اختیار میں نہیں ہے، ن لیگ میں کیا کوئی ایسا شریف نہیں ہے کہ وہ وزیراعظم عارضی طور پر نہیں لگ سکتا ۔

انہوں نے کہاکہ انقلاب کی خاطر وزیراعظم کو 2ماہ تک دینے کیلئے تیار ہیں تاکہ شفاف تحقیقات ہوجائیں ۔ انہوں نے کہاکہ نوازشریف بتائیں کہ کیا ان کا نام نظام، جمہوریت یا آئین ہے اگر اتنی سی بات بھی نہیں بول سکتے تو پھر عوام اپنا فیصلہ خود کرینگے۔ انہوں نے کہاکہ میاں صاحب ہمارے دھرنے کو چھوٹا طوفان کہنے والے بتائیں کیا ان کی پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے ہونیوالا احتجاج دھرنی نہیں تھی جو ہلکی سی بارش سے ہی پگل گئی ۔

انہوں نے کہاکہ اب فیصلہ عوام کا ہوگا او ر آخری لائحہ عمل کا اعلان ہوگا۔قبل ازیں پاکستان عوامی تحریک کی کور کمیٹی کا اجلاس ہوا۔ اجلاس میں آئندہ کے لائحہ عمل پر غور کیاگیا ۔ذرائع نے مزید بتایاکہ پاکستان عوامی تحریک کی کور کمیٹی میں مرکزی صدر عوامی تحریک ڈاکٹر رحیق عباسی، سیکرٹری جنرل خرم نواز گنڈا پور، سیکرٹری اطلاعات قاضی فیض نے شرکت کی۔

ذرائع نے ”خبر رساں ادارے“کو بتایا کہ اجلاس میں فیصلہ کیاگیا کہ اب ڈیڈ لائن میں توسیع نہیں کی جائیگی جبکہ اب تک حکومت کے ساتھ ہونیوالے مذاکرات سے کوئی نتیجہ نہیں نکلا اس لئے اب مزید مذاکرات نہیں ہونگے ۔ بعد ازاں ڈاکٹر طاہر القادری نے اتحادی جماعتوں کا مشاورتی اجلاس طلب کیا جبکہ مشاورتی اجلاس سے قبل ڈاکٹر رحیق عباسی اور قاضی فیض عمران خان سے ملاقات کیلئے ان کے کنٹینر میں گئے اور ڈاکٹ طاہر القادری کا خصوصی پیغام پہنچایا اور انہیں اپنی کور کمیٹی کے اجلاس بارے بھی مختصر بریفنگ دی ۔

بعد ازاں مشاورتی اجلاس ڈاکٹر طاہر القادری کی زیر صدارت ہوا ۔ اجلاس میں سابق وزیر خارجہ آصف احمد علی ، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما ناصر شیرازی، مسلم لیگ ق کے طارق بشیر چیمہ، سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین حامد رضا، خرم نواز گنڈا پور، ڈاکٹر رحیق عباسی نے شرکت کی اور کور کمیٹی کے فیصلوں کی توثیق کی گئی۔