سینٹ کی تجارت کمیٹی کا دھرنوں کے باعث قومی معیشت کو پہنچنے والے نقصان پرتشویش کا اظہار،جمہوری دور میں ہمیشہ مسائل بات چیت سے حل کئے جاتے ہیں،مذاکرات کا دروازہ بند کرنا سیاسی خود کشی کے مترادف ہے ،چیئرمین کمیٹی،دھرنے کی وجہ سے پاکستان کی ساکھ پر منفی اثرات اور سرمایہ کاری کے حوالے سے معیشت کو براہ راست نقصان پہنچ رہا ہے،خرم دستگیر، سرمایہ کاروں کی اربوں ڈوبنے کا خدشہ ہے برآمد و درآمد کنندگان نے پاکستان میں ترسیل روک دی ہے،وزیرتجارت کی کمیٹی کو بریفنگ

جمعہ 29 اگست 2014 06:26

اسلا م آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29 اگست۔2014ء )سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت نے دھرنوں کے باعث قومی معیشت کو پہنچنے والے نقصان پر سخت تشویش کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ جمہوری دور میں ہمیشہ مسائل بات چیت کے ذریعے ہی حل کئے جاتے ہیں اور بات چیت کا دروازہ بند کرنا سیاسی خود کشی کے مترادف ہے ۔ جبکہ وفاقی وزیر تجارت انجینئر خرم دستگیر نے کمیٹی کو بتایا ہے کہ دھرنے کی وجہ سے پاکستان کی ساکھ پر منفی اثرات اور بین الاقوامی سطح پر سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان کی معیشت کو براہ راست نقصان پہنچ رہا ہے ۔

سرمایہ کاروں کی اربوں روپے ڈوبنے کا خدشہ ہے برآمد و درآمد کنندگان نے پاکستان میں رسد و ترسیل کو روک دیا ہے۔سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے تجارت و ٹیکسٹائل انڈسٹری کے اجلاس میں سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن میں چیئر مین کی مستقل تعیناتی وزارت کامرس کی طر ف سے ٹریڈ آرگنائزیشن رولز 2013کی ترامیم اور مدت میں اضافے کو قبائلی علاقہ جات تک بڑھانے اور ڈائریکٹر جنرل ٹریڈ آفس اور ٹریڈ ڈویلپمنٹ اتھارٹی آف پاکستان کے علاوہ پاکستان سے ہجرت کر کے جانیوالے پاکستانیوں کی طر ف سے پاکستان میں سرمایہ کاری کیلئے قائم ذیلی کمیٹی کے حوالے سے بحث کی گئی ۔

(جاری ہے)

کمیٹی کا اجلاس چیئر مین کمیٹی چیئر مین کمیٹی حاجی غلام علی کی زیر صدارت منعقد ہوا جس میں سینیٹرز حاجی غلام علی ، الیاس بلور، اسلام الدین شیخ ، سردار یعقوب ناصر ، سیف اللہ خان بنگش کے علاوہ وفاقی وزیر خرم دستگیر ، سیکریٹری تجارت ، ڈی جی ٹی او کے علاوہ ای ڈی سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن نے شر کت کی ۔

کمیٹی کے اجلاس میں سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن نے چیئر مین کی مستقل تعیناتی کے حوالے سے آگاہ کیا گیا کہ اخبارات میں اشتہارات کے ذریعے درخواستیں مانگی گئیں لیکن کارپوریشن کے چیئر مین کیلئے تجربہ کار اور اہل فرد نہیں مل سکا جسکے لئے دوبارہ اخباروں میں اشتہار دیا جائیگا۔

سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن میں بھرتی شدہ عملے کے حوالے سے سینیٹر الیاس بلور کی طرف سے اٹھائے گئے سوال کے جواب میں آگاہ کیا گیا کہ کمیٹی کو ایک ماہ کے دوران تفصیلات فراہم کر دی جائیں گی جس پر کمیٹی اراکین کی متفقہ رائے تھی کہ بھرتی شدہ افراد کے کوٹے کے حوالے سے تفصیلات فراہم کی جاسکتی ہیں ایک ماہ کا وقت اس لئے مانگا جارہا ہے کہ کوٹہ سسٹم پر عمل نہیں کیا گیا۔

سیکریٹری تجارت نے آگاہ کیا کہ سٹیٹ لائف کارپوریشن کے نام سے کوئی ہاوٴسنگ سوسائٹی موجود نہیں صرف کراچی میں کچھ ملازمین نے ہاوٴسنگ سوسائٹی بنائی اب ملک کے کسی بھی شہر میں سٹیٹ لائف انشورنس کاپوریشن کی کسی بھی سوسائٹی کا وجود نہیں ۔ سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ سٹیٹ لائف کارپوریشن میں ایک دفعہ چار ملین کا فراڈ ہو ا دوسری بار 20ملین کا فراڈ ہوا دیانت دار اور اہل ترین انکوائری کرنے والے آفیسر کو تبدیل کر دیا گیا اور فراڈ کرنے والے افسران اپنے عہدوں پر موجود ہیں ۔

سیکریٹری تجارت نے آگاہ کیا کہ دونوں افسران کو معطل کر دیا گیا ہے ۔ایف آئی اے کے علاوہ محکمانہ انکوائری بھی کی جارہی ہے جس کی رپورٹ کمیٹی کے سامنے پیش کی جائیگی ۔ اجلاس کے دوران سینیٹر یعقوب ناصر نے بریفنگ پیپر آج فراہم کرنے پر احتجاج کیا جس پر تمام اراکین نے حمایت کی سیکریٹری کامرس نے یقین دلایا کہ آئندہ اجلاس سے قبل بریفنگ پیپر فراہم کئے جائیں گے ۔

اجلاس میں وزارت تجارت کی طر ف سے ٹریڈ آرگنائزیشنز رولز 2013کی ترامیم اور مدت میں قبائلی علاوہ تک توسیع کے حوالے سے بحث کے دوران سیکریٹری نے آگاہ کیا کہ اس قانون کی مدت میں توسیع کا معاملہ وزارت سیفران کو بھجوایا ہے جو فاٹا سیکریٹریٹ کے ذریعے صدر مملکت سے منظور کروایا جائیگا۔ جس پر چیئرمین کمیٹی نے کہا کہ وزارت نے 8,10ماہ قبل خط لکھنے کے بعد فاٹا سیکریٹری نے چپ ساد ھ لی ہے سیکریٹری وزارت نے یقین دلایا کہ وزارت سیفران کے اشتراک سے جلد منظوری ہو جائیگی ۔

اجلاس میں چیمبرز آ ف کامرس اینڈ انڈسٹریز کے معاملات کو قانونی طور پر جلد از جلد تنظیموں کے عہدیداران سے رابطوں کے بعد حل کرنے کی سفارش کرتے ہوئے ڈی جی ٹی او کی طرف سے چیمبرز اور ایسوسی ایشنز کے عہدیدران کو تنگ کرنے اور انکم ٹیکس اور سیل ٹیکس ادا نہ کرنے والے افراد کو غلط طریقے سے چیمبر اور انڈسٹری کا ممبر بنانے پر پابندی لگانے کی بھی ہدایت کی ۔

اجلاس میں چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز کی تنظیموں کی شکایات کے ازالے کے لئے سینیٹر اسلام الدین شیخ کی سربراہی میں ذیلی کمیٹی قائم کی گئی جس کے ممبران سینیٹر سردار یعقوب ناصر ، ڈاکٹر کریم احمد خواجہ ہونگے ۔ چیئر مین قائمہ کمیٹی نے ڈی جی ٹی او کے کردار اور اختیارات کے ناجائز استعمال پر ڈی جی ٹی او کو مارشل لاء ایڈمنسٹریٹر قرار دیتے ہوئے کہا کہ بغیر درخواست کے چیمبرز اور انڈسٹریز کے عہدیداران کو تنگ کیا جاتا اور زبر دستی من پسند افراد کو کامیابی دلوانے کے لئے اختیارات استعمال کئے جا رہے ہیں ۔

اجلاس کے دوران سینیٹر الیاس بلور اور ڈی جی ٹی او کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ ہواجس پر سینیٹر الیاس بلور نے کہا کہ ممبر پارلیمنٹ کا احترام سرکاری عہدیداران پر لازم ہے ۔ وفاقی وزیر خرم دستگیر نے کہا کہ صرف قائمہ کمیٹی کے چیئر مین یا ممبر نہیں بلکہ پارلیمنٹ کے ہر ممبر کی عزت و احترام سرکاری ملازمین کا فرض ہے ۔وفاقی وزیر خرم دستگیر نے سٹیٹ لائف انشورنس کارپوریشن ٹریڈ آرگنائزیشنز رولز اور ڈی جی ٹی اوز کے حوالے سے یقین دلایا کہ کمیٹی کے سفارشات اور ہدایات پر من و عن عمل کیا جائیگا۔

اور کہا کہ پارلیمنٹ کے سامنے دیے گئے دھرنے کی وجہ سے پاکستان کی ساکھ پر منفی اثرات مرتب ہورہے ہیں اور بین الاقوامی سطح پر سرمایہ کاری کے حوالے سے پاکستان کی معیشت کو براہ راست نقصان پہنچ رہا ہے ۔ سرمایہ کاروں کی اربوں روپے ڈوبنے کا خدشہ ہے برآمد و درآمد کنندگان نے پاکستان میں رسد و ترسیل کو روک دیا ہے کراچی پورٹ پر بھاری مقدار میں درآمد کردہ مشینری و سامان پڑا ہوا ہے ۔

قائمہ کمیٹی نے متفقہ طور پر قرار دیا کہ دھرنوں کے باعث پاکستان اور پاکستان کی بزنس کمیونٹی کے ساتھ ساتھ درآمدات و برآمدات میں کمی اور ڈالر کی قیمت میں اضافے کی وجہ سے قرضوں میں 350ارب روپے کا اضافہ اور پانچ سو ارب روپے سے زائد تجارتی خسارہ ہونے کے علاوہ پاکستان کی ساکھ متاثر ہونے پر تشویش کا اظہار کیا۔ کمیٹی کے چیئر مین نے کہا کہ جمہوری دور میں ہمیشہ مسائل بات چیت کے ذریعے ہی حل کئے جاتے ہیں اور بات چیت کا دروازہ بند کرنا سیاسی خود کشی کے مترادف ہے ۔

انہوں نے جمہوری نظام ، پارلیمنٹ اور آئین کے تحفظ کیلئے تمام سیاسی جماعتوں کا ایک جگہ اکٹھے ہونے کا خیر مقدم کیا۔کمیٹی کے اجلاس میں ذیلی کمیٹی کے کنوینر ڈاکٹر کریم احمد خواجہ نے رپورٹ پیش کی اور کہا کہ قیام پاکستان کے وقت ہجرت کر جانے والے چالیس افراد کھربوں روپے کی پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں حکومت ان سرمایہ کاروں کیلئے بہتر ماحول قائم کرے ۔ وفاقی وزیر خرم دستگیر نے کہا کہ اگر قواعد و ضوابط میں تبدیلیوں کی بھی ضرورت ہوئی تو حکومت کریگی ۔اراکین کمیٹی نے ذیلی کمیٹی کی طر ف سے پاکستان میں سرمایہ کاری اور معیشت کے استحکام کیلئے اس رپورٹ کو ملک و قوم کے لئے خوش آئند قرار دیا۔