عمران خان اور طاہر القادری کی جدوجہد پرامن ہے،کسی تیسری طاقت کے آنے کا اندیشہ نہیں ، سراج الحق ،حکومت چاہتی ہے معاملات جلد از جلد افہام وتفہیم سے حل کیا جائے،پوری پاکستانی قوم اور سیاسی جماعتوں کومل کر آئین پاکستان کے تحفظ کی ضمانت لینا ہوگی ، اس آئین کا تحفظ نہ کرسکے تو پھر نہ قومیتیں بچ سکتی ہیں اور نہ صوبے اور ان کودوبارہ اکھٹا کرنا ناممکن ہوجائے گا ، شمالی وزیرستان کے جن علاقوں میں آپریشن مکمل ہوچکا ہے آئی ڈی پیز کو واپس بھیج دیا جائے، قمر زمان کائرہ کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو ،تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی یہ سب سے بڑی جیت ہے کہ حکومت ان کے تمام مطالبات ماننے کو تیار ہوچکی ہے،کائرہ

جمعہ 29 اگست 2014 06:24

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔29 اگست۔2014ء) امیر جماعت ا سلامی سراج الحق نے شمالی وزیرستان کے ان علاقوں میں آئی ڈی پیز کو واپس بھیجنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ جہاں جہاں آپریشن مکمل ہوچکا ہے وہاں آئی ڈی پیز کو واپس بھیجا جائے ،قبائلی جرگے کو شمالی وزیرستان کے جے او سی سے مل کر آپریشن زدہ علاقوں میں نقصانات کا جائزہ لینے کی اجازت دی جائے ، عوامی تحریک اور تحریک انصاف نے اپنے وعدے کے مطابق اپنی تحریک کو پرامن رکھ کر ایک نیا ریکارڈ قائم کیا ہے جس پر انہیں مبارکباد پیش کرتے ہیں ، عمران خان اور طاہر القادری کی جدوجہد پرامن ہے اوراس سے کسی تیسری طاقت کے آنے کا اندیشہ نہیں ، حکومت چاہتی ہے کہ معاملات کو جلد از جلد افہام وتفہیم سے حل کیا جائے اور پوری پاکستانی قوم اور سیاسی جماعتوں کومل کر آئین پاکستان کے تحفظ کی ضمانت لینا ہوگی ، اگر اس آئین کا تحفظ نہ کرسکے تو پھر نہ قومیتیں بچ سکتی ہیں اور نہ صوبے اور ان کودوبارہ اکھٹا کرنا ناممکن ہوجائے گا ،جبکہ پاکستان پیپلز پارٹی کے مرکزی رہنما و سابق وزیراطلاعات ونشریات قمر زمان کائرہ نے کہا ہے کہ عمران خان اور طاہر القادری کو اتنی طویل اور پرامن جدوجہد پر مبارکباد پیش کرتے ہیں ، تحریک انصاف اور عوامی تحریک کی یہ سب سے بڑی جیت ہے کہ حکومت ان کے تمام مطالبات ماننے کو تیار ہوچکی ہے ۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے اسلام آبادمیں امیر جماعت اسلامی سراج الحق کے کی زیر صدارت شمالی وزیرستان کی صورتحال پر بلائے گئے مشاورتی اجلاس کے بعد میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا ۔امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان کے جرگے کے سربراہ ملک شیر محمد اپنے وفد کی صورت میں ان سے ملاقات کیلئے آئے تھے اور اس اجلاس میں شمالی وزیرستان کی تمام صورتحال پر غور و حوض کیا گیا ہے اس کے بعد ہم اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ شمالی وزیرستان کے ان علاقوں میں آئی ڈی پیز کو واپس جانے کی اجازت دے دی جائے جہاں جہاں آپریشن مکمل ہوچکا ہے

ان کا کہنا تھا کہ شمالی وزیرستان کے قبائلی جرگے کو اس بات کی بھی اجازت دی جائے کہ وہ آپریشن ضرب عضب کے جوائنٹ آفیسر کمانڈ جے او سی سے مل کر علاقے میں آپریشن کے نتیجے میں ہونے والے نقصانات کا تفصیلی جائزہ لے ۔

انہوں نے مزید کہا کہ نقصانات کا جائزہ لینے سے دو چیزیں کلیئر ہوجائینگی ایک یہ کہ کس علاقے میں کس حد تک نقصان ہوا ہے اور کس قسم کے انفراسٹرکچر کی تعمیر کی ضرورت ہے دوسرا یہ کہ کون سے ایسے علاقے ہیں جہاں پر فوج کا مکمل کنٹرول ہے اور وہاں آئی ڈی پیز دوبارہ سے اپنی زندگی کی شروعات کرسکتے ہیں ۔ ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ کے ان سکولوں کو خالی کروانے کیلئے مزید ایک ہفتہ لگ سکتا ہے جہاں جہاں شمالی وزیرستان کے آئی ڈی پیز رہائش پذیر ہیں اس لئے ان سکولوں کو خالی کروانے کیلئے مزید ایک ہفتے کی توسیع دی جائے ۔

ان کا کہنا تھا کہ عمران خان اور طاہر القادری کو سلام پیش کرتے ہیں کہ ان کی تحریکیں وعدوں کے مطابق ابھی تک مکمل پرامن ہیں اور پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ اتنی لمبی احتجاجی تحریک میں ابھی تک کسی قسم کا جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا ۔ حکومت کی طرف سے دونوں جماعتوں کے نوے فیصد مطالبات مان لئے گئے ہیں اور باقی مطالبات بھی افہام وتفہیم کے ساتھ حل کرلئے جائینگے ۔

انہوں ن ے حکومت سے اپیل کی ہے کہ معاملات کو بگاڑنے کی بجائے سدھارنے کی کوشش کی جائے اور جلد از جلد مسئلے کا پرامن آئینی و قانونی حل نکالا جائے ۔سراج الحق نے دھرنوں کی وجہ سے تیسری قوت کی مداخلت کے تاثر کو رد کرتے ہوئے کہا کہ عوامی تحریک اور تحریک انصاف خود کئی بات اس عزم کا اعادہ کرچکی ہیں کہ ان کی تحریکوں کا مقصد جمہوریت کو ڈی ریل کرنا یا مارشل لاء کیلئے نہیں ہے اور ہمیں دور دور تک ایسا کچھ بھی نظر نہیں آرہا ۔

اس موقع پر پیپلز پارٹی کے رہنما اور سابق وزیر اطلاعات ونشریات قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ الیکشن اور نظام میں اصلاحات کی سخت ضرورت ہے ان اصلاحات کے بغیر دوبارہ انتخابات ہوئے تو پھر دھاندلی کا شور اٹھے گا انہوں نے طاہر القادری اور عمران خان کی جدوجہد کو جائز قرار دیتے ہوئے انہیں مبارکباد پیش کی اور کہا کہ کل تک جو حکومت یہ کہہ رہی تھی کہ دونوں جماعتوں کو لاہور سے نکلنے نہیں دیا جائے گا آج طویل دھرنوں کے باعث حکومت ان کے تمام مطالبات کے سامنے گھٹنے ٹیک چکی ہے پھر بھی عمران خان اور طاہر القادری سے اپیل ہے کہ وہ اپنی تحریکوں کو پرامن رکھیں اور کوئی ایسا اقدام نہ اٹھائیں جس سے غیر یقینی صورتحال پیدا ہو ۔