سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات سپریم کورٹ کے تین رکنی کمیشن سے کرانے کی درخواست سماعت کے لئے جسٹس مامون رشید کو مارک کر دی گئی،جسٹس مامون رشید انصاف کے تقاضے پورے نہیں کر سکتے،قانونی حلقوں کے تحفظات،جسٹس مامون قاضی ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل یک رکنی کمیشن کی رپورٹ کو معطل کرکے معاملہ سپریم کورٹ کو بھیج سکتے ہیں،خدشات کا اظہار

منگل 26 اگست 2014 08:12

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔26اگست۔2014ء)قائم مقام چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس منظور ملک نے سانحہ ماڈل ٹاؤن کی تحقیقات سپریم کورٹ کے تین رکنی کمیشن سے کرانے کی درخواست سماعت کے لئے جسٹس مامون رشید کو مارک کر دی ہے جبکہ قانونی حلقوں نے اس پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جسٹس مامون رشید معروف قانون دان اے کے ڈوگر کے داماد ہیں جو نوازشریف کے ذاتی وکیل ہیں اس لئے وہ انصاف کے تقاضے پورے نہیں کر سکتے اور اس خدشہ کا بھی اظہار کیا ہے کہ جسٹس مامون قاضی ہائیکورٹ کے جسٹس علی باقر نجفی پر مشتمل یک رکنی کمیشن کی رپورٹ کو معطل کرکے معاملہ سپریم کورٹ کو بھیج سکتے ہیں۔

لاہور ہائیکورٹ میں ایک درخواست دائر کی گئی تھی جس میں پنجاب جوڈیشل انکوائری ٹریبونل آرڈیننس1969ء کی سیکشن11میں ترمیم اور سپریم کورٹ ججز سے انکوائری کرانے کے حکم کی استدعابھی کی گئی تھی۔

(جاری ہے)

جسٹس مامون رشید شیخ آج (منگل کو) اس درخواست سماعت کریں گے،اس دوران لاہور ہائی کورٹ سے یہ رپورٹ طلب کرنے کی بھی استدعا کی گئی ہے ،جسٹس مامون رشید معروف قانون دان اور سینئر وکیل اے کے ڈوگر ایڈووکیٹ کے داماد ہیں اور اے کے ڈوگر مسلم لیگ(ن) کے سربراہ میاں محمد نواز شریف کے ذاتی وکیل ہیں،جس کے باعث قانون دانوں نے یہ خدشہ ظاہر کیا ہے کہ جسٹس مامون رشید ماڈل ٹاؤن سانحے کی یک رکنی انکوائری رپورٹ کو معطل کرسکتے ہیں ،اس حوالے سے جج یہ معاملہ سپریم کورٹ کو بھی بھجواسکتے ہیں ۔

ذرائع نے خبر رساں ادارے کو بتایا ہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ نے جسٹس مامون الرشید کو حکومت پنجاب کی جانب سے دائر ایک درخواست سماعت کے لئے بھجوائی ہے جس میں استدعا کی گئی ہے کہ لاہورہائی کورٹ کے یک رکنی کمیشن کی رپورٹ کو معطل کیا جائے اور معاملہ انکوائری کیلئے سپریم کورٹ ججز کو ارسال کیا جائے۔

متعلقہ عنوان :