نوازشریف گھٹنے ٹیک چکے ،لگ رہاہے تین اگلے دن میں میچ ختم ہو جائے گا،عمران خان ، وزیراعظم کے استعفیٰ تک دھرنا جاری ،حکومت نے مطالبات پورے نہ کئے تو پورے ملک میں پہیہ جام ، سول نافرمانی کی تحریک کو بھرپور طریقے سے چلائیں گے، قوم کا حق ہے وہ نوازشریف سے پوچھے ان کے اور ان کے بیٹوں کے پاس پاکستان میں اور بیرون ملک کتنے اثاثے ہیں اور وہ کتنا ٹیکس دیتے ہیں، دنیا کے امیر ترین شخص نوازشریف نے تین سال پہلے پانچ ہزار روپے ٹیکس دیا ، عام انتخابات سابق چیف اور آروز کے ذریعے بھاری دھاندلی کرکے ملک کے جعلی وزیراعظم بن جاتے ہیں، رکاوٹوں کے باوجود حکومت تحریک انصاف کے سمندر کو نہیں روک سکی،آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب

پیر 25 اگست 2014 08:36

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔25اگست۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے وزیراعظم محمد نوازشریف کے استعفیٰ تک دھرنا ختم نہ کرنے کا اعلان کرتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ اگرحکومت نے ان کے مطالبات پورے نہ کئے تو پورے پاکستان میں پہیہ جام کرکے ہر شہر کو بند کردینگے اور سول نافرمانی کی تحریک کو بھرپور طریقے سے چلائیں گے،پاکستانی قوم کا حق ہے کہ وہ نوازشریف سے پوچھے کہ ان کے اور ان کے بیٹوں کے پاس پاکستان میں اور بیرون ملک کتنے اثاثے ہیں اور وہ کتنا ٹیکس دیتے ہیں،حقیقت یہ ہے کہ دنیا کے امیر ترین شخص نوازشریف نے تین سال پہلے پانچ ہزار روپے ٹیکس دیا ہے،مگر دوسری طرف عام انتخابات سابق چیف جسٹس افتخارمحمد چوہدری اور آروز کے ذریعے بھاری دھاندلی کرکے ملک کے جعلی وزیراعظم بن جاتے ہیں،محبوب انورکو کراچی سے لاہور تبدیل کیا گیا جس نے 200نئے لوگ ساتھ ملا کر پانچ ڈویژنوں کیلئے لاکھوں بیلٹ پیپرز اردو بازار سے چھپوا کر دھاندلی میں اہم کردار ادا کیا،رکاوٹوں کے باوجود حکومت تحریک انصاف کے سمندر کو نہیں روک سکی اور اب نوازشریف گھٹنے ٹیک چکے ہیں جس سے لگ یہ رہا ہے کہ شاید اگلے تین دن میں میچ ختم ہوجائے گا،

نوازشریف نے 1985ء میں ضیاء کی حکومت میں وزیراعلیٰ پنجاب بننے کے بعد ایل ڈی اے کے 500کروڑ کے پلاٹ بیچ کر اپنی پارٹی بنائی اور پھر اس کے بعد آئی جے آئی کے تحت سیاستدانوں میں پیسے تقسیم کرکے الیکشن لڑا،جس سے متعلق سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی کا سپریم کورٹ میں بیان موجود ہے جبکہ 1997ء میں فاروق لغاری کے ساتھ ملکر بے نظیر بھٹو کا بیڑا غرق کیا،صرف2008ء کا الیکشن انہوں نے صحیح لڑا۔

(جاری ہے)

ان خیالات کا اظہار انہوں نے پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر ڈی چوک شاہراہ دستورپر آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ لوگوں کو جس طرح گاڑیوں سے اتار کر روکا گے اور راستے میں کنٹینرز رکھے گئے اس کی مثال نہیں ملتی مگر اس کے باوجود خواتین،بچے،بوڑھے اور ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کا سمندر آزادی مارچ میں شرکت کیلئے آیا ہے،جس پر ان کے جذبے کو سلام پیش کرتا ہوں۔

ان کا کہنا تھا کہ نوازشریف کی حکومت کو واضح کردینا چاہتا ہوں کہ اگر وہ تحریک انصاف کے ٹائیگروں کو ایک حکم دیں توان سارے کنٹینرز اور رکاوٹوں کو توڑ دیں گے اور پولیس بھی ان کو نہیں روک سکتی مگر یہ پولیس بھی اپنی ہے،ملک بھی اپنا ہے اور کنٹینرز بھی غریب ومحنت کش لوگوں کے ہیں۔تیمور آفتاب چیمہ جیسے نوجوان ہی پاکستان کا اصل مستقبل ہیں جن کی وجہ سے پاکستان میں تبدیلی آچکی ہے،جب ایسے نوجوان ہماری قوم میں ہوں گے تو تبدیلی کا سفر گھر سے شروع ہوگا جس طرح تیمور کے والد آفتاب چیمہ نے ضمیر کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے نہتے مظاہرین پر لاٹھی چارج کا حکم ماننے سے انکار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ 1948ء کی قائد اعظم کی اس تقریر کا حوالہ دینا چاہتے ہیں جس میں انہوں نے پاکستان کے سول سرونٹس کو مخاطب کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ کسی حکومت کے ملازم نہیں بلکہ اس ملک اور قوم کے ملازم ہیں،اس لئے تمام سرکاری ملازمین،سول سرونٹ اور سرکاری افسران کسی ناجائز حکم کی تعمیل ہرگز نہ کریں۔عمران خان نے اپنے خطاب میں جلسے میں شریک خواتین کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان خواتین کو دیکھ کر انہیں اپنی والدہ شوکت خانم یاد آگئی ہے اور آج وہ جو کچھ بھی ہیں اپنی والدہ کی وجہ سے ہیں کیونکہ ان کی والدہ نے ان کی بہترین پرورش کی اور انہیں سیاسی شعور دیا جس کی وجہ سے آج وہ ایک کامیاب انسان ہیں،جس ملک میں ایسی عظیم خواتین موجود ہوں اس کا مستقبل تابناک ہے اور نیا پاکستان ضرور بن کر رہے گا۔

انہوں نے اپنی شادی کے حوالے سے ایک بار پھر وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ ان کی شادی کے اعلان کا یہ مطلب نہیں کہ کوئی خاتون مل گئی ہے بلکہ انہوں نے اپنی ہر خوشی کو نئے پاکستان سے مشروط کردیا ہے اور اس وقت تک کوئی خوشی نہیں منائیں گے جب تک نیا پاکستان نہیں بن جاتا۔عمران خان کا کہنا تھا کہ قوم ضرور خوشیاں منائے گی اور ظالم حکمرانوں کو شکست ہوگی کیونکہ جب حق کی بات آئی ہے سب ظالم سیاستدان آئین وقانون کے نام پر اکٹھے ہوگئے ہیں اور مجھے جمہوریت کا دشمن قرار دیا جارہا ہے مگر اسی آئین وقانون کے تحت بتایا جائے کہ عمران خان کا بنیادی حق کیونکر چھینا اور کس قانون کے تحت چھینا،آج تحریک انصاف کی کال پر پورے ملک میں ایک بار پھر مظاہرے اور ریلیاں نکالی جائیں گی اور اتوار کے روز بھی پاکستان کے ہر شہر میں آزادی مارچ سے اظہار یکجہتی کیلئے عوام کا سمندر سڑکوں پر آیا مگر حکمران اندھے ہیں جنہیں کچھ نظر نہیں آرہا۔

انہوں نے ایک بار پھر نوازشریف کی سیاست کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ نوازشریف نے 1985ء میں ضیاء کی حکومت میں وزیراعلیٰ پنجاب بننے کے بعد ایل ڈی اے کے 500کروڑ کے پلاٹ بیچ کر اپنی پارٹی بنائی اور پھر اس کے بعد آئی جے آئی کے تحت سیاستدانوں میں پیسے تقسیم کرکے الیکشن لڑا،

جس سے متعلق سابق ڈی جی آئی ایس آئی لیفٹیننٹ جنرل اسد درانی کا سپریم کورٹ میں بیان موجود ہے جبکہ 1997ء میں فاروق لغاری کے ساتھ ملکر بے نظیر بھٹو کا بیڑا غرق کیا،صرف2008ء کا الیکشن انہوں نے صحیح لڑا مگر اس الیکشن سے پہلے بھی ہمارے ساتھ اتحاد کرکے ہمیں الیکشن کا بائیکاٹ کرنے پر مجبور کیا اور خود الیکشن لڑ کے تحریک انصاف کے ووٹ بھی لے لئے،مگر اس الیکشن میں صرف 78لاکھ ووٹ حاصل کئے جبکہ 2013ء میں یہی ووٹ ساڑھے تین کروڑ سے تجاوز کرگئے،بتایا جائے اتنے ووٹ دھاندلی کے بغیر کس طرح بڑھے،7مئی کو جب وہ لاہور جلسے کے دوران سٹیج سے گرے تو دھاندلی کا بڑا منصوبہ بنایا گیا،محبوب انورکو کراچی سے لاہور تبدیل کیا گیا جس نے 200نئے لوگ ساتھ ملا کر پانچ ڈویژنوں کیلئے لاکھوں بیلٹ پیپرز اردو بازار سے چھپوا کر دھاندلی میں اہم کردار ادا کیا،اس دھاندلی کے بارے میں ہم نے ہر آئینی وقانونی راستہ اختیار کیا مگر انصاف نہ ملنے پر سڑکوں پر آئے ہیں۔

دوسری طرف وہ امریکہ افغانستان میں عبداللہ عبداللہ اعتراض پر 70لاکھ ووٹوں کی دوبارہ گنتی کروا دیتا ہے جو آج وزیراعظم نوازشریف کو بچانے کیلئے میدان میں کودا ہوا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت تک یہاں سے نہیں اٹھیں گے جب تک نوازشریف استعفیٰ نہیں دے دیتے اور وہ استعفی لئے بغیر وہ نہیں جائیں گے اور آخری گیند تک کھیلیں گے۔عمران خان نے اپنے خطاب میں مولانا فضل الرحمان کو سخت ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کفر کے فتوے کس بنیاد پر لگا رہے ہیں،دلوں کے راز تو صرف اللہ جانتا ہے،جس شخص کے ضمیر کی قیمت ایک وزارت یا ایک پٹرول پمپ ہے وہ شخص اسلام کی نمائندگی کس طرح کرسکتا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آج پیر کو وہاڑی کے ہزاروں کسان اپنے ٹیوب ویلوں کے بل لیکر اسلام آباد آئیں گے اور حکومت کے خلاف سول نافرمانی صحیح معنوں میں چلائی جائے گی۔سابق سیکرٹری الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے بھی افتخارمحمد چوہدری کے متعلق تحریک انصاف کے مؤقف کی تائید کی ہے جبکہ سابق چےئرمین نیب فصیح بخاری نے آصف زرداری کو دھاندلی سے متعلق خط لکھ کر آگاہ کیا تھا،ہمارا حق ہے ہم نوازشریف سے پوچھیں کہ ہمارے ٹیکس کا پیسہ کہاں جارہا ہے،بجلی کی قیمت سرکولرڈیٹ کی ادا کرنے کے باوجود کیونکر بڑھائی گئی اور اس کے باوجود لوڈشیڈنگ کیوں برقرار ہے،بتایا جائے کہ عوام کا پیسہ کہاں لگ رہا ہے،جمہوریت میں احتساب اور خود احتسابی ہوتی ہے،جمہوریت میں کبھی کوئی رشتہ دار وزیر نہیں بن سکتا،حضرت عمرکی جمہوریت رائج کرکے برطانیہ آج پچاس مسلمان ممالک جتنا سالانہ بجٹ بنا رہا ہے،مگر مسلمان ممالک دنیا کی تیل کی ساٹھ فیصد دولت ہونے کے باوجود محکوم ہیں،مغرب اس لئے آگے ہے کہ انہوں نے اسلام کے نظام کو نافذ کردے ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ وہ کسی صورت پیچھے نہیں ہٹیں گے وہ 21سال تک کرکٹ کھیلتے رہے ہیں اور انہیں ہار جیت کا اندازہ اور پتہ چل چکا ہے کہ نوازشریف گھٹنے ٹیکنے والے ہیں،شاید اگلے تین دن میں میچ ہی ختم ہوجائے۔قبل ازیں پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان حکومت کے خلاف سول نافرمانی کی تحریک کو ملک بھر میں پھیلانے اور پاکستان کے ہر شہر میں پہیہ جام کا اعلان کرتے ہوئے حکومت کے ساتھ مذاکرات کوایک بار پھر وزیر اعظم کے استعفے سے مشروط کردیا ہے۔

اسلام آباد میں آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا ہے کہ نواز شریف مذاکرتی ٹیم بھجوانے سے قبل تمام کنٹینرز کو ہٹائیں اور وزارت عظمی کے عہدے سے اس وقت تک مستعفی ہو جائیں جب تک کہ دھاندلی کی تحقیقات مکمل نہیں کر لی جاتیں،تحریک انصاف میں دو اہم نام شامل ہو رہے ہیں جس سے ثابت ہورہا ہے کہ پارٹی کی مقبولیت میں دن بدن اضافہ ہو رہا ہے۔

آصف علی زرداری نے خود مئی 2013کے انتخابات کو دھاندلی شدہ اور آر اوز الیکشن قرار دیا تھا تو آج کس منہ سے کہہ رہے کہ جمہوریت کو بچایا جائے کیا وہ دھاندلی شدہ جمہوریت کے حامی ہیں یا سٹیٹس کے ٹوٹنے سے خوفزدہ ہیں۔جب تک نیا پاکستان نہیں بن جاتا اس وقت تک شادی کے بارے میں سوچ بھی نہیں سکتا۔ان خیالا ت کا اظہار انہوں نے اتوار کے روز پارلیمنٹ ہاوٴس کے سامنے آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیر اعظم مذاکراتی ٹیم بھجنے سے پہلے کنٹینرز ہٹائیں اور اپنا استعفی پیش کریں اس کے بعد ہی حکومتی ٹیم سے مذاکرات ہوں گے۔نواز شریف صرف اس وقت تک وزارت عظمی کے عہدے سے مستعفی ہو جائیں جب تک کہ دھاندلی کی تحقیقات مکمل نہ ہو جائیں اور اگر اس کے بعد دھاندلی ثات نہیں ہوتی تو نواز شریف دوبارہ وزیر اعظم بن جائیں اور اگر دھاندلی ثابت ہو گئی تو اس کا حل صرف دوبارہ انتخابات میں ہے اس لئے نواز شریف اپنا استعفی دے کر لوگوں کی زندگیاں آسان کریں۔

انہوں نے سابق صدر آصف علی زرداری کو نواز شریف سے ملاقات پر ہدف تنقید بناتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ آصف علی زرداری نے ان سے خود کہا تھا کہ ملکی تاریخ کی سب سے بڑی دھاندلی ہوئی ہے جس وہ آر اوز الیکشن کہتے ہیں تو آج آصف علی زرداری بتائیں کہ وہ کس منہ سے کہہ رہے ہیں کہ جمہوریت کو بچایا جائے ۔ کیا آصف علی زرداری دھاندلی شدہ جمہوریت کے حق میں ہیں یا پیپلز پارٹی اور ن لیگ کے سٹیٹس کو کے ٹوٹنے اور نئے پاکستان سے خائف ہیں۔

عمران خان نے نواز شریف کو منتبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر ان کا خیال ہے کہ تحریک غیر مقبول ہو رہی ہے تو وہ غلط فہمی کا شکار ہیں ، حکومت کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ سول نافرمانی کی تحریک اب ملک بھر میں پھیلے گی اور ہر شہر میں حکومت کے خلاف پہیہ جام کر کے اس حکومت کو چلنے نہیں دیا جائے گا۔ان کا کہنا تھا کہ سول نافرمانی کی تحریک پر امن جدو جہد کا نام ہے جو نیلسن منڈیلا سمیت دنیا کے ہر بڑے لیڈر نے چلائی ، اس لئے ان کی تمام پاکستانیوں سے اپیل ہے کہ سرکار ی بنکوں سے اپنا پیسہ نکال دیں اور حکومت کے خلاف بھر تحریک میں ان کا ساتھ دیں۔

تحریک انصاف کے سربراہ کا کہنا تھا کہ یہ ملکی تاریخ کا فیصہ کن مرحلہ ہے جہاں نیا پاکستان بننے کو ہے، یہ دو نظریوں کی جنگ ہے،یہ صحیح اور غلط کی جنگ ہے ، یہ پرانی اور روایتی سیاست و سٹیٹس کو کے خلاف جنگ ہے اور اس نظام کے خلاف جنگ ہے جس میں امیر امیرتر اور غریب غریب تر ہوتا جا رہا ہے۔انہوں نے گزشتہ شب اپنی شادی کے حوالے سے اعلان پر بھی وضاحت کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی شادی کو نئے پاکستان سے مشروط کیا ہے کیونکہ جب تک نیا پاکستان نہیں بن جاتا اس وقت تک ان کے پاس شادی کے بارے میں سوچنے کا بھی وقت نہیں۔

عمران خان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ملک کے سیاسی لوگ فیصلہ کر لیں کہ وہ اس وقت کہاں کھڑے ہیں،موجودہ اسمبلی کے ہوتے ہو نظام بدلنے والا نہیں ہے۔تحریک انصاف میں اب ٹکٹ صرف ان لوگوں کو ملے گا جو پاکستان کی نوجوان نسل اور اصل انقلابی ہیں ،انہوں نے اس موقع پر اعلان کیا کہ تحریک انصاف میں دو اہم نام شمولیت کا بھی اعلان کر رہے ہیں جس سے پارٹی کی مقبولیت کا گراف مزید اوپر جائے گا۔