نوازشریف اور آصف زرداری کی ون آن ون اور وفود کی سطح پر ملاقات،آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی سب سے مقدم ہے‘ کسی بھی غیر آئینی اقدام کی اجازت نہیں دی جائے گی،ملاقاتوں میں اتفاق،سابق صدر نے نوازشریف کو مستعفی نہ ہونے کا مشورہ دیدیا، ذرائع،وفاقی وزراء نے اب تک کے حکومتی اقدامات پر بریفنگ دی،رحمان ملک کی کئی تجاویز،نوزشریف زرداری ملاقات مثبت رہی،آئین کے دفاع کا عزم کیا،حکومتی وزراء،ہمارے دل میں کوئی چور نہیں ہے ہمارے دل میں کوئی چور ہوتا یا ہمارے ہاتھ صاف نہ ہوتے تو ہم کمیشن نہ بناتے،اسحاق ڈار،د ھرنے والوں کا حملہ حکومت پر نہیں بلکہ جمہوریت پر ہے،سعد رفیق،زرداری نے کہا وزیراعظم کا استعفیٰ ریاست کو کمزور کرنے کے مترادف ہے،خواجہ آصف

اتوار 24 اگست 2014 09:30

رائیونڈ(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔24اگست۔2014ء) وزیراعظم نواز شریف اور آصف زرداری کے درمیان ہونے والی ملاقات میں اتفاق کیا گیا ہے کہ آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی سب سے مقدم ہے‘ کسی بھی غیر آئینی اقدام کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ انہوں نے نواز شریف کو استعفیٰ نہ دینے کا مشورہ دیدیا۔اطلاعات کے مطابق ہفتہ کے روز وزیراعظم نواز شریف کے ظہرانے کی دعوت پر سابق صدر آصف زرداری‘ سید خورشید شاہ‘ سینیٹر اعتزاز احسن اور رضا ربانی سمیت رحمن ملک کیساتھ رائے ونڈ جاتی عمرہ پہنچے جہاں نواز شریف نے خواجہ آصف‘ خواجہ سعد رفیق اور اسحق ڈار کیساتھ ان کا استقبال کیا۔

ملاقات کے پہلے دور میں بیس منٹ تک نواز شریف اور آصف زرداری کے درمیان ون ٹو ون ملاقات ہوئی جس میں دونوں جماعتوں کی جانب سے اتفاق کیا گیا کہ آئین اور پارلیمنٹ کی بالادستی سب کیلئے مقدم ہے اور ماورائے آئین و قانون کسی بھی اقدام کی اجازت نہیں دی جائے گی جبکہ اس موقع پر وزیراعظم نواز شریف نے کہا کہ پیپلزپارٹی کی جمہوریت کیلئے قربانیاں قابل تحسین ہیں جنہیں کبھی بھی بھلایا نہیں جاسکتا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ (ن) جمہوری اداروں کی بقاء پر یقین رکھتی ہے۔ اس موقع پر آصف زرداری کا کہنا تھا کہ پیپلزپارٹی جمہوریت کی حمایت کرتی ہے اور تمام مسائل افہام و تفہیم کیساتھ حل کرنے کی خواہاں ہے جبکہ آصف زرداری نے نواز شریف کو استعفیٰ نہ دینے کا بھی مشورہ دیا اور کہا کہ وزراء کو سخت بیان بازی سے منع کیا جائے تاکہ ماحول کو سازگار بنایا جاسکے۔

ون آن ون ملاقات کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان وفود کی سطح پر بات چیت ہوئی جس میں وفاقی وزراء نے سابق صدر کو حکومت کی طرف سے اس صورتحال پرقابو پانے کے لئے اٹھائے گئے اقدامات کی تفصیلات سے آگاہ کیا جبکہ سابق صدر نے اپنے تجربات کی روشنی میں انہیں مشورے دیئے۔ملاقات میں رحمان ملک نے بھی متعددتجاویز حکومت کو دیں اور کہا کہ ان پر وزیرداخلہ چوہدری نثار علی خان کے ذریعے عملدرآمدہونا چاہئے۔

ملاقات کے بعد وزیراعظم نے مہمان وفد کو کھانا دیاادھرحکومت نے وزیراعظم محمد نوازشریف اور سابق صدر آصف علی زرداری کے درمیان ملاقات کو مثبت قراردیا ہے اور کہا ہے کہ سابق صدر تمام مسائل کا حل آئین و قانون کے مطابق حل کرنے کی تجویز دی ہے وزیراعظم کے استعفیٰ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا دونوں جماعتوں کی قیادت نے آئین کے دفاع کے عزم کا اعادہ کیا ہے،پیپلزپارٹی جمہوریت ‘ آئین و قانون کی حکمرانی کیلئے ن لیگ کے ساتھ ہے سابق صدر آصف علی زرداری اور وزیراعظم میاں نواز شریف کے درمیان وفود کی سطح پر ہونے والی ملاقات کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے کہا کہ وزیراعظم اور سابق صدر کے درمیان ہونے والی ملاقات مثبت ہوئی سابق صدر کی آمد پر شکر گزار ہیں ملاقات میں دونوں جماعتوں نے اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ وہ ملک میں آئین و قانون اور جمہوریت کی مضبوطی کیلئے ایک دوسرے کے ساتھ ہیں جو بھی حل نکلے وہ آئین و قانون کے دائرے میں رہ کر ہی حل ہونا چاہیے پیپلزپارٹی جمہوریت کے فروغ اور اداروں کے استحکام کیلئے ن لیگ کے ساتھ ہیں انہوں نے کہا کہ سابق صدر نے وزیراعظم کو تمام معاملات کو حل کرنے کیلئے اپنے موقف کا اعادہ کیا ہے اور کہا ہے کہ پیپلزپارٹی نے جمہوریت کی مضبوطی کیلئے ہمیشہ قربانیاں دی ہیں

وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ مسلم لیگ ن نے دھرنے والوں کو ریڈ زون میں آنے سے بھی نہیں روکا اور انہیں ریڈ زون میں آنے کی اجازت دی اور جتنی لچک دکھائی ہے اس کی مثال نہیں ملتی، پاکستان تحریک انصاف کے چھ مطالبات میں سے دو مطالبات پہلے ہی حل ہوچکے ہیں انتخابی اصلاحات کے حوالے سے حکومتی کمیشن بنا چکے ہیں ہمارے دل میں کوئی چور نہیں ہے ہمارے دل میں کوئی چور ہوتا یا ہمارے ہاتھ صاف نہ ہوتے تو ہم کمیشن نہ بناتے۔

ایک سوال پر انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کے استعفے سے متعلق سوال ہی پیدا نہیں ہوتا انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے سوا تمام پارٹیاں آئین و قانون اور جمہوریت پر کسی صورت میں آنچ نہیں آنے دیں گی، پاکستان کا مفاد اسی میں ہے کہ سیاستدان بالغ نظری کا مظاہرہ کریں ۔اس موقع پر خواجہ سعد رفیق کا کہنا تھا کہ د ھرنے والوں کا حملہ حکومت پر نہیں بلکہ وہ حملہ جمہوریت پر ہے سابق صدرنے اپنی خواہش پر دورہ کیا ہم ان کے مشکور ہیں عمران خان کو اس ملاقات سے سبق سیکھنا چاہیے خواجہ آصف نے کہا کہ آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا استعفیٰ ریاست کو کمزور کرنے کے مترادف ہے استعفے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔

اسحاق ڈارنے کہا کہ آصف علی زرداری نے کہا ہے کہ مسلہ کا حل آئین اور قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے نکالا جائے انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ(ن)کے تحریک انصاف اور عوامی تحریک کے ساتھ مذکرات کے کئی دور ہوچکے ہیں ہم نے بہت لچک دکھائی ہے اور انہیں ریڈزون میں داخل ہونے کی اجازت دی ہے ہماری جماعت اور حکومت کو پیپلزکی مکمل تائیدوحمایت حاصل ہے جس کے لیے ہم آصف علی زرداری کے مشکور ہیں ‘

انہوں نے کہا کہ معاشی نقصان کے ساتھ ساتھ ہمیں سفارتی سطح پر بھی ان دھرنوں سے نقصان پہنچا ہے ‘سٹاک مارکیٹ کو نقصان پہنچا ہے روپے کی قدرکم ہوئی ہے‘مالدیپ اور سری لنکا کے صدورنے پاکستان کے اپنے دورے منسوح کئیے ہیں اس کے علاوہ آئی ایم ایف کے ساتھ جو مذکرات ہونا تھے وہ ابھی تک رکے ہوئے ہیں ‘پاکستانی کی معاشی سمت میں پیشرفت میں ان دھرنوں کی وجہ سے جو ٹھہراؤ آیا ہے اسے ہم نے دوبارہ شروع کرنا ہے اسی وجہ سے ہماری جماعت نے مکمل لچک کا مظاہرہ کیا ہے انہوں نے کہا کہ حکومت کو پارلیمنٹ میں تمام جماعتوں کی حمایت اور تائید حاصل ہے ماسوائے ایک جماعت کے جو اس وقت پارلیمنٹ کے باہردھرنے میں مصروف ہے ‘یہ بھی ایک تجویزآئی ہے کہ اگر پارلیمانی وفود جاکر بات چیت کرناچاہیں تو حکومت اسے خوش آمدید کہے گی لیکن جو بھی حل نکلے گا وہ آئین اور قانون کے اندر رہ کے نکلے گا کسی قسم کے غیرآئنی اور غیرقانونی مطالبات کو قبول نہیں کیا جائے گا ،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آصف علی زرداری بہت کلیئرہیں کہ استعفیٰ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا جب ہم کہتے ہیں کہ آئین اور قانون کے اندررہ کے آگے بڑھنا چاہیے‘انہوں نے کہا کہ آئین کی بالادستی اورقانون کی حکمرانی کے لیے پیپلز پارٹی ساتھ ہے، جس کیلئے ہم زرداری صاحب کے مشکور ہیں‘ پیپلز پارٹی نے آئین اور قانون کے مطابق حل نکالنے کے موقف کا اعادہ کیا،آصف زرداری نے وزیراعظم اورمسلم لیگ کے آئین سے متعلق موقف کی مکمل حمایت کی۔

صحافیوں کے سوالات کے جواب دیتے ہو ئے اسحاق ڈار نے کہا کہ انتخابی اصلاحات سے متعلق 4 اجلاس ہوچکے ہیں،منگل کو پانچواں اجلاس ہوگا۔ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے چھ کے چھ مطالبات پورے ہوچکے ہیں وزیراعظم تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کو خط لکھ چکے ہیں جوڈیشل کمیشن کے قیام کے لیے ‘میں الیکشن سیل کا چیئرمین تھا ہمارے ساتھ بھی پہلی بار ہاتھ نہیں ہوا کے پی کے اور سندھ کی سیٹوں کے بارے میں ہمارے بھی تخفظات ہیں انتخابی اصلاحات کے لیے ہم تیار ہیں اور ہم اس پر کام بھی کررہے ہیں ‘وفاقی وزیردفاع خواجہ آصف نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ زرداری صاحب نے آئین اور قانون کے دائرے میں ہمارے موقف کی مکمل تائیدکی اور کہا ہے کہ وزیراعظم سے استعفی مانگنا ریاست کو کمزورکرنے کے مترادف ہے‘زرداری صاحب نے یہ بھی کہا ہے کہ پی پی پی کسی بھی غیرآئینی موومنٹ کا حصہ نہیں بنے گی وفاقی وزیرریلولے خواجہ سعدرفیق نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پی پی پی کی اعلی قیادت کی یہ ملاقات اس امرکا اعادہ ہے جو دونوں جماعتوں نے کیا تھا کہ پاکستان میں جمہوریت اور آئین کی بالادستی کے لیے مل کرکام کرنا چاہیے،خواجہ سعد رفیق نے کہا دونوں جماعتوں کی اعلیٰ قیادت نے آئین کے دفاع کے عزم کا اعادہ کیا یہ حملہ آئین اور پارلیمنٹ پر حملہ ہے‘ عبدالقادر بلوچ نے کہا تحریک انصاف کے مطالبات کا جواب دیدیا ہے ان کی طرف سے انتظار ہے۔

پی ٹی آئی کیساتھ آج دوبارہ چار بجے ملاقات ہونا تھی میں یہاں آگیا ہوں امید ہے ساتھی ملاقات کر رہے ہوں گے۔