طاہر القادری کی پشت پناہی بعض غیر ملکی عناصر کر رہے ہیں،وزیردفاع کا الزام،یہ پاکستان میں بدامنی پھیلانا اور پاکستان کے جوہری اثاثوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں،وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب کسی قیمت پر استعفے نہیں دیں گے،میڈیا سے گفتگو

جمعہ 22 اگست 2014 09:07

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22اگست۔2014ء) وزیر دفاع خواجہ آصف نے الزام لگایا ہے کہ طاہر القادری کی پشت پناہی بعض غیر ملکی عناصر کر رہے ہیں جو پاکستان میں بدامنی پھیلانا اور پاکستان کے جوہری اثاثوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں اور کہا ہے کہ فوج سمیت تمام اداروں نے وزیراعظم کو آئین کے تحفظ اور اس کی بالادستی قائم رکھنے کا یقین دلایا ہے،وزیراعظم اور وزیراعلیٰ پنجاب عوام کے منتخب نمائندے ہیں ، کسی قیمت پر استعفے نہیں دیں گے۔

پیر کو پارلیمنٹ ہاؤس میں میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وزیراعظم میاں نواز شریف کبھی بھی مستعفی نہیں ہوں گے‘ یہ بات بالکل واضح ہے‘ پارلیمنٹ نے بھی قرارداد منظور کرلی ہے‘ مذاکرات کا عمل خوش آئند ہے‘ فوج کا ٹیک اوور کرنا افواہیں تھیں‘ پاک فوج بھی وفاقی حکومت کا حصہ ہے‘ انقلاب اور لانگ مارچ کو طاقت کے ذریعے نہیں ہٹایا جائے گا۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ فوج کا اقتدار میں آنا افواہیں تھیں اور میں نے کبھی بھی افواہوں پر تبصرہ نہیں۔ وزیراعظم نواز شریف کبھی بھی مستعفی نہیں ہوں گے۔

لانگ مارچ کرنے والوں سے مذاکرات خوش آئند ہیں۔ پاک فوج وفاقی حکومت کا حصہ ہے اور ہم سب حکومت کا حصہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دھرنا دینے والوں کو کبھی طاقت سے نہیں ہٹایا جائے گا۔ احتجاج ان کا حق ہے۔

وزیراعظم کے مستعفی ہونے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔ انہوں نے عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے دھرنوں کے خلاف طاقت کے استعمال کے امکانات کو مسترد کر دیا اور کہا کہ اگر طاقت کا استعمال کرنا ہوتا تو ہم لاہور میں کرتے۔انہوں نے کہا کہ نوازشریف اور شہباز شریف کسی صورت استعفیٰ نہیں دیں گے صرف 35نشستوں کے مطالبہ پر آخر وزیراعظم کیوں استعفیٰ دیں۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ طاہر القادری کو غیرملکی طاقتوں کی پشت پناہی حاصل ہے جو یہاں بدامنی پھیلا کر ملک کے جوہری اثاثوں پر قبضہ کرنا چاہتے ہیں۔کسی کو پاکستان میں شام اور عراق جیسی صورتحال پیدا کرنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔یہ بات بالکل واضح ہے کہ اس سلسلے میں تمام پارلیمنٹرینز نے قرارداد بھی منظور کرلی ہے جس سے ثابت ہوگیا ہے کہ وزیراعظم پر پوری پارلیمنٹ کا اعتماد ہے۔