نوازشریف سوچ لیں انہیں کس طرح جانا ہے ؟ہفتے کو امپائر کی انگلی اٹھ جائیگی ، عمران خان،اسمبلی میں سارے مجرم میرے خلاف اکٹھے ہوچکے ہیں، ایک گیند پر سب کی وکٹیں اڑاوٴں گا، امریکہ پاکستان کے معاملات میں مداخلت نہ کرے، ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے دیئے جائیں، محمود خان اچکزئی نے اپنے بھائی کی گورنر شپ پر اپنا ضمیر بیچ دیا، آج اسمبلیوں میں بڑے بڑے لوگ بک چکے ہیں، مولانا فضل الرحمان نے ڈیزل کے پرمٹ پر اپنا ضمیر بیچا ، نوازشریف ضمیروں کے سوداگر ہیں لیکن ہم بتانا چاہتے ہیں کہ پرمٹ لینے والوں کو نئے پاکستان میں صرف جیل ملے گی، چئیرمین تحریک انصاف کا آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب

جمعہ 22 اگست 2014 08:58

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔22اگست۔2014ء ) پاکستان تحریک انصاف کے چئیرمین عمران خان نے کہا ہے کہ دو دن بعد ہفتے کو امپائر کی انگلی اٹھ جائے گی، نوازشریف فیصلہ کرلیں کہ انہیں کس طرح سے جانا ہے؟ عزت سے یاذلت سے، فیصلہ کرلیاہے ، جب تک زندہ ہوں نواز شریف سے استعفیٰ لئے بغیرنہیں جاوٴں گا،خورشیدشاہ کے بجائے قمرزمان کائرہ سے مذاکرات کیلئے تیارہیں ،خورشید شاہ کے ہوتے کیا اپوزیشن ہوگی، میرے خلاف تمام مجرم اکٹھے ہوگئے ،ایک گیندسے سب کی وکٹیں اڑادوں گا،امریکہ کوپاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت کاکوئی حق نہیں ہے۔

جمعرات کی رات اسلام اباد میں پارلیمنٹ ہاوٴس کے سامنے آزادی مارچ کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ ہمیں پتا چل گیا ہے کہ امریکا نوازشریف کے ساتھ کھڑا ہے، امریکی سفیر سے پو چھتا ہوں کہ امریکا میں ایسے الیکشن کو مان لیں گے جہاں 60 سے 70 ہزار ووٹ جعلی ہوں، کیا امریکا دھاندلی شدہ الیکشن قبول کرلے گا، ہم امریکا کو کہنا چاہتے ہیں کہ ہمیں اپنے فیصلے خود کرنے دیے جائیں،پاکستان کے اندرونی مسائل میں مداخلت نہ کی جائے اور امریکا کسی کی حمایت بھی نہ کرے۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ حکمران امریکا کے غلام ہیں کیونکہ ان کے پیسے امریکی بینکوں میں پڑے ہیں جس کی یہ پوجا کرتے ہیں۔عمران خان نے کہا کہ ہمیں ایک قوم بن کردکھانا ہے جس پر امریکی ہدایت قبول نہیں، امریکا وزیراعظم کو کلین چٹ دینے والا کون ہوتا ہے جبکہ حکومت کا وزیر خود جعلی ووٹوں کا اعتراف کرچکا ہے،ہم کسی سے لڑائی نہیں چاہتے، ہم پرامن لوگ ہیں، سات دن سے سڑکوں پر ہیں لیکن کوئی گملا تک نہیں ٹوٹا۔

ان کاکہنا تھا کہ حکومت ایک طرف مذاکرات کی بات کرتی ہے تو دوسری طرف کریک ڈاوٴن کا فیصلہ کیا جاتا ہے، مذاکرات اس لیے نہیں کیے گئے کہ حکومت نے کنٹینر لگا کر راستے بند کررکھے تھے اور ہمارے لوگوں کی گرفتاریاں شروع کیں لیکن اب مجرموں، ڈاکووٴں اور لٹیروں کا وقت ختم ہوچکا ہے، ان لوگوں نے ملک سے جتنا ظلم کرنا تھا کرچکے ہیں،

قوم سے وعدہ کرتا ہوں کہ ایک ایک ظالم کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کریں گے اور جو پیسہ چوری کیا گیا اسے باہر سے ملک میں لے کر آئیں گے جس سے ملک میں خوشحالی آئے گی اور مہنگائی کا خاتمہ ہوگا۔

چیرمین تحریک انصاف کا کہنا تھاکہ مغرب میں سزا اور جزا کا قانون ہے وہاں مجرموں کو جیل میں ڈالا جاتا ہے لیکن ہمارے یہاں مجرم اسمبلیوں میں ہوتے ہیں، اسمبلی میں سارے مجرم میرے خلاف اکٹھے ہوچکے ہیں، چاہے سب لوگ بھی اکٹھے ہوجائیں ایک گیند پر سب کی وکٹیں اڑاوٴں گا،جب تک زندہ ہوں یہیں پر موجود رہوں گا اور نوازشریف کا استعفیٰ لے کر ہی جاوٴں گا جبکہ نوازشریف بھی کسی غلط فہمی میں نہ رہیں اب ملک کو ان سے آزاد کرائے بغیر نہیں جاوٴں گا۔

انہوں نے کہا کہ جب سے امریکا نے نوازشریف کی حمایت میں بیان دیا ہے اس کے بعد سے وہ بہت خوش ہیں لیکن وہ سن لیں اگر امریکا ان کیساتھ ہے تو میرے ساتھ اللہ ہے۔عمران خان نے کہا کہ حکمرانوں سے نمٹ کر کراچی اوٴں گا جہاں سب کو اکٹھا کرکے امن لائیں گے،قوم یہ موقع ضائع نہ کرے، اقلیتوں کو بھی دعوت دیتا ہوں کہ یہ ان کا پاکستان ہے اسے لٹیروں اور بادشاہت سے آزاد کرائیں، وہ وقت ضرور آئے گا جب پاکستانی پاسپورٹ کی عزت ہوگی۔

انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک سن لیں اگر اس حکومت کوقرضہ دیا تو تحریک انصاف کی حکومت اسے واپس نہیں کرے گی، مذاکراتی کمیٹی سے متعلق ان کا کہنا تھاکہ خورشید شاہ کے ہوتے ہوئے مذاکرات نہیں کیے جائیں گے اگر پیپلزپارٹی کی طرف سے کسی کو مذاکراتی کمیٹی میں شامل کیا جائے تو قمر زمان کائرہ کو قبول کرنے کے لیے تیار ہیں۔چیرمین تحریک انصاف نے محمود خان اچکزئی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مجھے افسوس اور شرمندگی ہوئی کہ محمود خان اچکزئی نے اپنے بھائی کی گورنر شپ پر اپنا ضمیر بیچ دیا، اج اسمبلیوں میں بڑے بڑے لوگ بک چکے ہیں، مولانا فضل الرحمان نے ڈیزل کے پرمٹ پر اپنا ضمیر بیچا ، نوازشریف ضمیروں کے سوداگر ہیں لیکن ہم بتانا چاہتے ہیں کہ پرمٹ لینے والوں کو نئے پاکستان میں صرف جیل ملے گی۔

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے امریکہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ نواز شریف کی حکومت کی حمایت ختم کریں اور امریکہ پاکستان کے انٹرنل معاملات میں مداخلت کرکے پاکستان کے قومی تشخص کو مجروع کررہا ہے ، امریکی سٹیٹ ڈیپارٹمنٹ نواز شریف کی حمایت کے بیان کو فی الفور واپس لے ۔ وہ گزشتہ روز پارلیمنٹ ہاؤس کے سامنے آزادی مارچ کے دھرنے سے خطاب کررہے تھے ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں متعین امریکہ کے سفیر رچرڈ اولسن کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی وزیر داخلہ نے اسمبلی اجلاس میں اعتراف کیا ہے کہ ملک بھر کے الیکشن میں 60سے 70 ہزار ووٹ ایسے ہیں جن کی ابھی تک تصدیق نہیں ہوسکی ہے تو پھر ثابت ہوگیا کہ یہ دھاندلی زدہ الیکشن ہیں ۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے جنوبی ایشیا اور یورپ کے لیے جمہوریت کی علیحدہ علیحدہ تشریشح کی ہوئی ہے اگر مغربی ممالک میں پانچ سو ووٹ جعلی ثابت ہوجائیں تو پورے یورپ میں ہنگامہ برپا ہوجاتا ہے ۔

انہوں نے خطاب میں امریکہ پر شدید نکتہ چینی کی جس کے بعد عوام نے امریکہ کیخلاف نعرہ بازی شروع کردی عمران خان نے کہا کہ امریکہ پاکستان کے اندرونی معاملات میں مداخلت بند کرے انہوں نے پاکستان کے اندر خانہ جنگی کی کیفیت ہے ان حالات میں متنازعہ بیان امریکہ کی حیثت کو متنازعہ بنا رہا ہے ۔

پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے پاکستان بھر میں حکومت کے خلاف مظاہروں کی کال دیتے ہوئے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ سول نافرمانی پر قائم رہیں اور حکومت کو کسی قسم کا ٹیکس اور بل نہ دیں۔

وزارت داخلہ نے آفتاب چیمہ کو تحریک انصاف کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کرنے پر ہٹایا ہے اور نئے آئی جی کو تحریک انصاف کے خلاف طاقت کے استعمال کے لئے لایا گیا ہے مگر آئی جی اسلام آباد پر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اگر تحریک انصاف کا کوئی ایک کارکن بھی زخمی ہوا تو اسے پاکستان بھر میں کہیں نہیں چھوڑیں گے۔ جمعرات کے روز تحریک انصاف کے کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے نکا کہنا تھا کہ وزیر اعظم بننے سے کسی کو عزت نہیں ملتی ۔

کتنے وزیرا عظم آئے چلے گئے لوگ انہیں گالیاں دیتے ہیں مگر عمران خان کو صرف پاکستان میں نہیں بلکہ پوری دنیا میں عزت دی جاتی ہے۔ اور ان کے پاس وہ سب کچھ ہے جس کے لئے حکمران اپنا ضمیر بیچ دیتے ہیں ۔انہوں نے مزید کہا کہ ان کی سیاست کا محور عوام اور عوامی خدمت ہے اور ان کا سب کچھ پاکستان میں ہے ۔سات روز کے دھرنے کے دوران ابھی تک کوئی غیر آئینی اور غیر قانونی قدم نہیں اٹھایا ۔

عمران خان نے الزام عائد کیا کہ آفتاب چیمہ کو تحریک انصاف کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کرنے پر ہٹایا گیا ہے ۔ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ایک نیا آئی جی اسلام آباد لایا گیا ہے جس کا مقصد تحریک انصاف کی کارکنوں کی پکڑ دھکڑ اور ان پر طاقت کا استعمال کرنا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ اگر پولیس نے تحریک انصاف کے کارکنوں پر تشدد کیا تو اس سخت ردعمل سامنے آئے گا اور اگر تحریک انصاف کا کوئی ایک کارکن بھی زخمی ہوا تو اس آئی جی اسلام آباد پاکستان کے کسی کونے میں نہیں چھپنے دیں گے۔

عمران خان نے کہا کہ نواز شریف کسی کھڈمیں چھپے بیٹھے ہیں مگر عمران خان ان کی طرح چھپنے کی بجائے عوام کا سامنا کریں گے۔ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے حکومت کے ساتھ اپنے مذاکرات معطل کر دیئے ہیں کیونکہ تحریک انصاف کے مطالبات کا پہلا نقطہ ہی نواز شریف کااستعفیٰ ہے جسے حکومت ماننے کو تیار نہیں مگر قوم مجھے بتائے ایسے شخص کی موجودگی میں ہمیں کیسے انصاف مل سکتا ہے جو خود تاریخ کی سب سے بڑی دھاندلی کرا کے آگے آیا ہے اور اس کی مثال اسی طرح ہے کہ کسی قاتل کو قتل کے مقدمے کا انکوائری افسر مقرر کر دیا جائے۔

انہوں نے سپریم کورٹ سے اپیل کی کہ وہ حکومت کی طرف سے تحریک انصاف کے کارکنوں کی راہ میں کھڑی کی گئی رکاوٹوں کا نوٹس لیں اگر ججز کو سپریم کورٹ جانے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا تو تحریک انصاف کے ٹائیگر خود انہیں سپریم کورٹ پہنچائیں گے ۔ عمران خان نے اپنے خطاب میں سول نافرمانی کی تحریک کو جاری رکھنے کے ساتھ ساتھ عوام سے موجودہ حکومت کے خلاف ملک بھر میں مظاہروں کی اپیل کی ہے اور اس کی باقاعدہ کال دے دی ہے۔