حکومت مذاکرات کیلئے سنجیدہ نہیں، چودھری شجاعت ،سانحہ ماڈل ٹاؤن سے بات شروع ہوئی وہیں ختم ہو گی، خواجہ سعد رفیق اور ایف آئی آر میں شامل 21 افراد کو مذاکراتی کمیٹی میں شامل نہ کیاجائے ،14 افراد کو شہید، 100 افراد کو زخمی کرنے والی جمہوریت کو ہم نہیں مانتے: ڈاکٹر طاہر القادری سے مشاورت کے بعد میڈیا سے گفتگو

جمعرات 21 اگست 2014 09:26

اسلام آباد/ لاہور (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔21اگست۔2014ء) پاکستان مسلم لیگ کے صدر و سابق وزیراعظم سینیٹر چودھری شجاعت حسین نے ڈاکٹر طاہرالقادری سے مشاورت کے بعد پارلیمنٹ ہاؤس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت اور ان کے حواریوں کا وفد ڈاکٹر طاہرالقادری سے ملاقات کیلئے آیا تھا مگر ڈاکٹر طاہرالقادری نے اتحادیوں سے مشاورت کے بغیر ان کو ملنے سے انکار کر دیا تھا۔

اس موقع پر سینیٹر کامل علی آغا، طارق بشیر چیمہ ایم این اے، سردار آصف احمد علی، حلیم عادل شیخ اور دیگر مسلم لیگی رہنما موجود تھے۔ چودھری شجاعت حسین نے کہا کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن سے اس تحریک کا آغاز ہوا تھا وہیں سے بات شروع ہوئی وہیں پر ختم ہو گی، حکومت نے مذکرات کیلئے جو کمیٹی بھیجی تھی ہمیں اس پر اعتراض ہے کیونکہ ایف آئی آر میں جن 21 شخصیات کے نام ہیں ان میں خواجہ سعد رفیق کا بھی نام ہے لہٰذا انہیں کمیٹی میں شامل نہ کیا جائے، خواجہ سعد رفیق ایک ہی بات کریں گے کہ جمہوریت، جمہوریت، جمہوریت۔

(جاری ہے)

انہوں نے کہا کہ 14 افراد کو شہید کرنا اگر جمہوریت ہے تو ہم ایسی جمہوریت کو نہیں مانتے اور نہ ہی ہم ایسے افراد سے مذاکرات کریں گے جن کے نام ایف آئی آر میں شامل ہیں، حکومتی ارکان نے آج قومی اسمبلی میں جو تقریریں کی ہیں اس سے لگتا ہے کہ وہ مذاکرات کیلئے سنجیدہ نہیں، حکومت کی سنجیدگی کا یہ عالم ہے کہ پانی سر سے گزر چکا ہے تب اسے گھر آ کر مذاکرات کرنے کی یاد آئی ہے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اب تو صرف ایک ہی راستہ رہ گیا ہے کہ نواز شریف استعفیٰ دیں تا کہ سارا کام پرامن طریقے سے ہو جائے، ہم اپنے موقف سے پیچھے نہیں ہٹیں گے، وفاق اور صوبائی حکومتیں اکٹھی رخصت ہوں گی ۔ انہوں نے کہا کہ اتحادی جماعتوں کے ارکان پر مشتمل کمیٹی بنائی جا رہی ہے جو حکومت سے مذاکرات کرے گی جس کا اعلان ڈاکٹر طاہرالقادری کریں گے۔