حکومت قادری اور عمران سے مذاکرات میں غیر سنجیدہ ہے، ہمیشہ تاخیر کر دیتی ہے، اعتزاز احسن،عمران اور قادری غیر جمہوری غیر آئینی اقدام سے کامیاب ہوگئے توبہت بڑا سانحہ ہوگا، ناکام ہوئے تو نوازشریف اور شہبازشریف کے تکبر میں اضافہ ہوجائیگا،مذاکراتی کمیٹیوں میں وفاقی وزراء کو شامل کرنا ایک مذاق ہے،قادری اور عمران کو مذاکراتی کمیٹیاں یقین دہانی کروائیں کہ وزیراعظم کا احتساب ہوگا،نوازشریف نے 1994ء سے لیکر97ء تک صرف477 روپے کا ٹیکس دیا جو ریکارڈ کا حصہ ہے،سینٹ میں تحریک التوء پر بحث

منگل 19 اگست 2014 09:52

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اگست۔2014ء)سینیٹ میں اپوزیشن لیڈر اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ حکومت طاہر القادری اور عمران خان کے ساتھ مذاکرات میں غیر سنجیدہ ہے،حکومت ہمیشہ تاخیر کرتی ہے،عمران اور قادری غیر جمہوری غیر آئینی اقدام سے کامیاب ہوگئے توبہت بڑا سانحہ ہوگا،اگر عمران قادری ناکام ہوئے تو نوازشریف اور شہبازشریف کے تکبر میں اضافہ ہوگا،مذاکراتی کمیٹیوں میں وفاقی وزراء کو شامل کرنا ایک مذاق ہے،قادری اور عمران کو مذاکراتی کمیٹیاں یقین دہانی کروائیں کہ وزیراعظم کا احتساب ہوگا،الیکشن کمیشن کے بارے میں اقدامات کریں گے،مجیب الرحمان کی طرح کوئی تحریک شروع ہوئی تو ملک کے لئے بہت خطرہ ہوگا،عمران اور طاہر القادری مارشل لاء کو ہوا دے رہے ہیں،وزیراعظم نوازشریف نے 1994ء سے لیکر97ء تک صرف477 روپے کا ٹیکس دیا جو ریکارڈ کا حصہ ہے۔

(جاری ہے)

پیر کو سینیٹ اجلاس میں پی پی پی کے سینیٹر فرحت اللہ بابر کی جانب سے پیش کی جانے والی سینیٹ میں تحریک التوء پر بحث کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ طاہرالقادری اور عمران کی تمام باتیں درست ہیں مگر طریقہ کار غلط ہے،وزیراعظم نوازشریف کو طاہر القادری اور عمران خان کی طرف سے غیر آئینی اقدام پرپارلیمنٹ کا مشترکہ اجلاس ہونا چاہئے تھا،مگر وہ غیر سنجیدہ ہیں وہ خود ایوان میں نہیں آتے ،اگر آزادی اور انقلاب مارچ ناکام ہوگیا تو شریف برادران کے غرور میں اضافہ ہوگا۔

اعتزاز احسن نے کہا کہ دارالحکومت اسلام آبادمیں تماشہ لگا ہوا ہے، 2اجتماع لگے ہوئے ہیں،عوام میں سخت غصہ ہے،90فیصد اسلام آباد سنسان پڑا ہوا ہے،وزیراعظم کے استعفیٰ کا مطالبہ آئینی یا غیر آئینی ہے اس کی وضاحت آئین کرے گا، وزیراعظم نوازشریف17اگست1989ء کو بھی مارچ کرکے اسلام آباد آچکے ہیں،یہ غیر آئینی اجتماع نہیں ہے کیونکہ ماضی میں وہ بھی یہ روایت ڈال چکے ہیں ،گزشتہ3ہفتوں سے پنجاب اور اسلام آباد بھر میں رکاوٹیں ہیں،کنٹینر کھڑے ہیں یہ سب غیر آئینی ہے، حکومت ہمیشہ تمام معاملات میں تاخیر کر رہی ہے،پرامن لانگ مارچ سیاسی جماعتوں کا حق ہے،سیاست ہی ہمیشہ دروازے کھلے رکھنے چاہئیں،کم از کم فرنٹ ڈور کھلا رہنا چاہئے،عمران خان اور طاہر القادری نے مذاکرات کے لئے تمام دروازے بند کر رہے ہیں،ان دونوں نے تمام سیاسی جماعتوں کو اعتماد میں نہیں لیا،دونوں لیڈروں نے سیاست میں اصولوں کومذاق بنا دیا ہے،یہ اچھا اقدام ہے کہ دونوں اجتماع غیر مسلح ہیں،اگر مسلح گروہ یہاں آکر بیٹھ گئے تو کیا ہوگا،حکومت مذاکرات میں ہمیشہ تاخیر کرتی ہے،عمران اور قادری ناکام ہوگئے ہیں،وہ غیر جمہوری غیر آئینی اقدام سے کامیاب ہوگئے توبہت بڑا سانحہ ہوگا،وہ مارشل لاء کو ہوا دے رہے ہیں،میں سول نافرمانی کی تحریکیوں کو مجیب الرحمان شامی کی تحریک سے ہمیشہ یاد کیا جاتا رہے گا،عمران خان اورطاہر القادری کے الزامات غلط نہیں ہیں،میں نے دھاندلیوں پر وائٹ پیپر میں شائع کئے ہیں،مگر الیکشن ٹریبونل نے اس پر فیصلہ نہیں دیا،

پی پی پی کے شریک چےئرمین آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ گزشتہ الیکشن آفیسران کے الیکشن تھے،جس میں بدترین دھاندلی کی گئی،عمران خان درست کہہ رہا ہے،وزیراعظم نوازشریف نے 1994ء سے لیکر1997ء تک صرف477 روپے کا ٹیکس دیا،ان سے کوئی کیوں نہیں پوچھتا ہے،عمران اور قادری کے تمام مطالبات درست ہیں مگر ان کا طریقہ کار غلط ہے،طاہر القادری اور عمران نے اگر اپنے کارکنوں کو ایندھن کے طور پر استعمال کیا تو خوفناک نتائج ہوں گے،اگر عمران قادری ناکام ہوئے تو نوازشریف اور شہبازشریف کے تکبر میں اضافہ ہوگا،حکومت کے خلاف2ماہ سے مزاحمت ہو رہی ہے،(ن) لیگ فرعون بن چکی ہے،مشترکہ اجلاس بلاکر وزیراعظم نوازشریف ایوان کر اعتماد میں لے،وزراء پارلیمنٹ سے غائب ہیں،وزیراعظم ایوان میں نہیں آتے ہیں،حکومت ایوان چلانے میں غیر سنجیدہ ہے،حکومت اپوزیشن کو اعتماد میں لئے بغیر کمیٹیاں تشکیل دے رہی ہے،وفاقی وزراء کو کمیٹیوں میں شامل کیا جارہا ہے جنہیں عمران خان اور طاہر القادری قبول ہی نہیں کریں گے،پارلیمنٹ کو وزیراعظم نوازشریف اور وفاقی وزراء نے مذاق بنا رکھا ہے،وزیراعظم کا بھی احتساب ہونا چاہئے،عمران خان اور طاہر القادری سے مذاکرات کرنے والی کمیٹیوں کے مینڈیٹ کا تعین ہونا چاہئے،وزیراعظم کے اثاثوں کا بھی احتساب ہونا چاہئے،ایسے لوگوں پر مشتمل کمیٹیاں بنائیں جنہیں عمران اورقادری بھی قبول کریں۔