قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے آئین اور جمہوریت کے تحفظ کے عزم کا اظہار،عمران خان سے مسائل مذاکرات کے ذریعے اور پارلیمنٹ میں حل کرنے کا مطالبہ، وزیر دفاع کی تحریک انصاف سے اسمبلیوں سے استعفے کے فیصلہ پر نظرثانی کی اپیل ،قومی اسمبلی میں سول نافرمانی کے خلاف اور جمہوریت کے حق میں قرار داد پر بحث

منگل 19 اگست 2014 09:49

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اگست۔2014ء)قومی اسمبلی میں اپوزیشن جماعتوں نے آئین اور جمہوریت کے تحفظ کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے عمران خان سے بھی مذاکرات کے ذریعے اور پارلیمنٹ میں حل کرنے کا مطالبہ اور وزیر دفاع خواجہ آصف نے تحریک انصاف سے اسمبلیوں سے استعفے کے فیصلہ پر نظرثانی کی اپیل کی ہے جبکہ اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ہم فرینڈلی اپوزیشن نہیں کررہے، جہاں ضرورت پڑی ،انتخابات پر شکوک و شبہات ہیں لیکن جمہوریت کی خاطر اس کو مانتا ہوں،مسلم لیگ ن کی بہت اچھی ٹیم ہے لیکن ان میں نواز شریف کا خوف ہے جس کو نکالنے کی ضرورت ہے۔

محمود خان اچکزئی نے کہا کہ آزادی تب آئے گی جب فوج اور تمام سیاسی لوگ اس بات پر متفق ہوں گے کہ کوئی غیر آئینی بات نہیں کریں گے انقلاب تب ہوگا جب ساری قوم متحد ہو گی،تمام حکومتیں اور اسمبلیاں سب عہد کریں کہ آئین کا دفاع کریں گے اور کسی بھی طرح عوام کے منتخب آئین کو نہیں چھیڑیں گے۔

(جاری ہے)

آفتاب احمد خان شیر پاؤنے کہا کہ لوگ منتخب پارلیمنٹ کو جعلی پارلیمنٹ کہیں ہم اس غیر آئینی رویہ کے خلاف ہیں‘ پہلے اپنے صوبے خیبرپختونخواہ میں کارکردگی دکھائیں‘ پارلیمنٹ میں آکر اپنے 35 منتخب نمائندوں کے ذریعے احتجاج کریں اپنی بات منوائیں لیکن غیر آئینی طریقے سے کام نہ کریں کمیٹی تشکیل دی جائے اور حکومت بھی لچک کا مظاہرہ کرے ۔

ایم کیو ایم کے رشید گوڈیل نے کہا کہ سیاسی کارکن کا ایک ہی کام ہے کہ مذاکرات سے معاملات کو حل کریں، مذاکراتی کمیٹی بنائی جائے جس میں حکومتی بنچوں میں بیٹھے ہوئے لوگوں کے نام نہ ہوں ۔ صاحبزادہ طارق الله نے کہا کہ اس وقت تمام اپوزیشن متفق ہے کہ آئین کی پاسداری اور جمہوریت ڈی ریل نہ ہو، جماعت اسلامی جمہوریت اور آئین کی ہر صورت میں پاسداری کرے گی ‘عمران خان جس حد تک گئے ہیں اس سے آگے جانے کی مزید گنجائش نہیں ہے وہ معاملات کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کریں، جے یو آئی ف کے اکرم درانی نے کہا کہ طالبان کے صوفی محمد جیل میں صرف ایک بات پر ہیں کہ میں آئین کو نہیں مانتا تو عمران خان کو حکومت نے اب تک گرفتار کیوں نہیں کیا ۔

پیر کو قومی اسمبلی میں سول نافرمانی کے خلاف اور جمہوریت کے حق میں اپوزیشن جماعتوں کے اجلاس کے حوالے سے قرار داد پر بحث کرتے ہوئے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف خورشید شاہ نے کہا کہ بڑی خوشی کی بات ہے کہ پاکستان میں جمہوریت کا تسلسل ایک اچھی بات ہے پاکستان کی 68 سالہ تاریخ میں پہلی مرتبہ یہ موقع فراہم کیا۔ پیپلزپارٹی 47 سال سے جمہوریت کیلئے لڑتی رہی اور عوام کے ووٹ کے حق کیلئے بہت کچھ کھویا ہم نے ذوالفقار علی بھٹو اور بے نظیر بھٹو کو کھویا۔

الیکشن میں شفافیت ابھی تک نہیں آئی جس کی وجہ سے ڈکٹیٹر شپ ہے کیونکہ ملک میں جمہوریت کو چلنے نہیں دیا گیا۔ آصف علی زرداری نے کہا تھا کہ مجھے انتخابات پر شکوک و شبہات ہیں لیکن جمہوریت کی خاطر اس کو مانتا ہوں پاکستان کا آئین متفقہ آئین ہے اور کسی ڈکٹیٹر نے اس کو ختم کرنے کی جرات نہیں کی ہے، فرینڈلی اپوزیشن نہیں کررہے جہاں پر ضرورت پڑی تو اس ایشو کو اس ایوان میں اٹھایا ہر فیصلہ وقت پر کیا جس کی مثال چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کی بحالی ہے جس کا کریڈٹ میاں نواز شریف لے گئے اگر فیصلہ وقت پر سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی کرتے تو اس کا کریڈٹ مسلم لیگ ن نہ لیتی ۔

اپنی ٹیم سے خوف نکالیں کہ میاں صاحب سوئے ہوئے ہیں مسلم لیگ ن کی بہت اچھی ٹیم ہے لیکن ان میں نواز شریف کا خوف ہے جس کو نکالنے کی ضرورت ہے۔ عمران خان بھی اس بات کو سمجھتے ہیں کہ ہم نے اگر اس ملک کی بقاء ‘ جمہوریت کی جنگ لڑنی ہے تو وہ مذاکرات پر آئیں گے جس میں سب کی بقاء ہے تمام اپوزیشن نے فیصلہ کیا ہے کہ ہم اپنے فرائض کو ادا کرنے کیلئے تیار ہیں۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے محمود خان اچکزئی نے کہا کہ پاکستان بننے کے بعد جس انداز میں چلانا تھا اس انداز میں کسی نے نہیں چلایا یہاں پر ایک کا نعرہ آزادی اور دوسرے کا نعرہ انقلاب ہے‘ آزادی تب ہوگی جب ایک دوسرے کا احترام کریں گے قانون‘ آئین اس پر عمل کریں گے تو آزادی ہوگی یہاں پر ایک سٹیج پر چڑھ کر کہتے ہیں کہ فوج نہ آجائے یہ الفاظ آئین کے خلاف ہیں ‘ آزادی تب آئے گی جب فوج اور تمام سیاسی لوگ اس بات پر متفق ہوں گے کہ کوئی غیر آئینی بات نہیں کریں گے انقلاب تب ہوگا جب ساری قوم متحد ہو گی پنجاب‘ بلوچستان ‘ پختون ‘ پنجاب سب متحد ہوں گے ‘ جب ان سب کو آئین پر عمل درآمد کی ضمانت دیں گے اور کسی کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی تب پاکستان زندہ باد کا نعرہ ہوگا میں اعلان کرتا ہوں کہ تمام حکومتیں اور اسمبلیاں سب کے سب یہ عہد کریں کہ آئین کا دفاع کریں گے اور کسی بھی طرح عوام کے منتخب آئین کو نہیں چھیڑیں گے۔

آفتاب احمد خان شیر پاؤنے کہا کہ ملک میں موجودہ صورتحال کی وجہ سے ہر پاکستانی فکر مند ہے‘ اس وقت سب کی ذمہ داری ہے کہ ایک دوسرے کا ہاتھ بٹائیں ۔ خیبرپختونخواہ میں آپریشن جاری ہے اور دس لاکھ آئی ڈی پیز ہیں ان کی طرف توجہ دینے کی ضرورت ہے ملک کا اتنا اہم مسئلہ پس پشت چلا جائے اور یہاں پر ایسے معاملات شروع کئے جائیں جو لوگ اس منتخب پارلیمنٹ کو جعلی پارلیمنٹ کہیں تو ہم اس غیر آئینی الفاظ کے خلاف ہیں‘ پہلے اپنے صوبے خیبرپختونخواہ میں کارکردگی دکھائیں‘ اس معاملے کو افہام و تفہیم سے حل کرایا جائے اور پارلیمنٹ میں آکر اپنے 35 منتخب نمائندوں کے ذریعے احتجاج کریں اپنی بات منوائیں لیکن غیر آئینی طریقے سے کام نہ کریں کمیٹی تشکیل دی جائے اور حکومت بھی لچک کا مظاہرہ کرے ۔

ایم کیو ایم کے رشید گوڈیل نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ سیاسی کارکن کا ایک ہی کام ہے کہ مذاکرات کریں اور معاملات کو حل کریں اور کارکنان کو لیڈر کا خیال کرنا چاہیے اور لیڈروں کو بھی اپنے الفاظ پر کنٹرول رکھنا چاہیے مذاکراتی کمیٹی بنائی جائے جس میں حکومتی بنچوں میں بیٹھے ہوئے لوگوں کے نام نہ ہوں ، لوگوں کی پریشانیاں مقامی حکومت سے ختم ہوتی ہیں جس کیلئے لوکل گورنمنٹ کے انتخابات ضروری ہیں جس پر عملدرآمد کیا جائے۔

صاحبزادہ طارق الله نے کہا کہ ملک میں 70 ء سے لے کر دس مرتبہ انتخابات ہوچکے ہیں اور ہر مرتبہ جمہوری حکومت دو سال یا تین سال بعد ختم ہوئی ہے اس وقت تمام اپوزیشن اس بات پر متفق ہیں کہ آئین کی پاسداری اور جمہوریت ڈی ریل نہ ہو جس پر ایوان کو مبارکباد پیش کرتا ہوں اس ایوان کو پانچ سال پورے کرنے ہیں،میں بھی اپوزیشن میں ہوں لیکن سب کو پانچ سال انتظار کرنا ہوگا تمام اپوزیشن کے گلے ہیں لیکن اس کا فیصلہ اس ایوان نے کرنا ہے میاں نواز شریف تیسری مرتبہ وزیراعظم منتخب ہوئے تو اس معاملے کو بھی برد باری سے حل کیا جائے جو آپ کیلئے ایک امتحان ہے، جماعت اسلامی جمہوریت اور آئین کی ہر صورت میں پاسداری کرے گی ‘

پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان جس حد تک گئے ہیں اس سے آگے جانے کی مزید گنجائش نہیں ہے وہ معاملات کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کریں۔

سول نافرمانی کا اعلان ان ملکوں میں ہوتا ہے جہاں پر غیر ملکی حکومت ہو اپنے ملک کے خلاف سول نافرمانی نہیں ہوسکتی‘ فاٹا کے قبائل 20 لاکھ لوگ اسلام آباد آنے کو تیار ہیں لیکن ہم پاکستان کے آئین کے خلاف نہیں یہ کام وہ لوگ کرتے ہیں جو ملک کے دشمن ہوتے ہیں ملک کے مسائل کا واحد حل پارلیمنٹ ہاؤس میں ہے یہاں پر بیٹھ کر تمام مسائل حل کئے جاسکتے ہیں حکومت کے ساتھ کھڑے پاکستانی اور آئین پر کوئی حرف نہیں آنے دیں گے۔

اے این پی کے غلام احمد بلورنے کہا کہ جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ ہم قانون اور آئین کو نہیں مانتے تو یہ بات طالبان نے بھی کی تھی یہی بات یہ بھی کر رہے ہیں تو پھر کیا فرق رہ گیا ان میں اور طالبان میں؟ یہ ملک رہے گا تو آئین بھی رہے گا جمہوریت کیلئے سب نے بڑی قربانیاں دی ہیں ایک سال چار مہینے میں سب کچھ ٹھیک تھا اب خراب ہوگیا ہے اس طریقے سے ملک نہیں چلتا اور نہ ہی اس طرح کے رویے سے حکومتیں جاتی ہیں ‘ اندرونی مسائل بہت زیادہ ہیں مہنگائی‘ بجلی وغیرہ لیکن آپس کی لڑائی اپنی جگہ پر لیکن ملک کی خاطر سب کو ایک ہونا ہے‘ سول نافرمانی کا اعلان صرف ملک کا نہیں سب کا نقصان ہے

اسمبلی میں بیٹھے ہوئے علماء سے بھی درخواست کرتا ہوں کہ حکومت اور اپوزیشن کے درمیان صلح کروانے میں اپنا کردار ادا کریں۔

جے یو آئی ف کے اکرم درانی نے کہا کہ ملک کے موجودہ حالات میں پوری دنیا کی نظریں ہم پر ہیں پاکستان ہمارا گھر ہے اور ہر ایک کی ذمہ داری ہے کہ اپنے گھر کی حفاظت کریں، تمام سیاسی جماعتوں نے آپس میں لڑنے سے سبق سیکھا ہے جو خوشی کی بات ہے ‘ تمام اپوزیشن ‘ خورشید شاہ اور حکومتی اتحادی حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں جمہوریت اور آئین کو بچانے کیلئے اس پر کوئی آنچ نہیں آنے دیں گے ‘ عمران خان کے دھرنے میں پانچ دنوں میں ناچ گانوں کے علاوہ کچھ نہیں دیکھا‘ اس کے ساتھ ساتھ اپنی سیاسی تاریخ میں پہلی مرتبہ منتخب وزیر اعلیٰ منتخب وزیراعظم سے استعفیٰ کا مطالبہ کر رہا ہے ادھر پشاور میں بچے مررہے ہیں اور ہمارے صوبے کا وزیر اعلیٰ ڈانس کررہا ہے میں نے انوکھا احتجاج دیکھا ہے کہ بارش کے وقت سارے بھاگ جاتے ہیں اور رات کو ڈھول اور موسیقی شروع ہوتے ہی جمع ہوجاتے ہیں اس کے علاوہ خواتین کے ساتھ بدتمیزی کی جاتی ہے تو یہ تبدیلی ہے،طالبان کے صوفی محمد جیل میں صرف ایک بات پر ہیں کہ میں آئین کو نہیں مانتا تو عمران خان کو حکومت نے اب تک گرفتار کیوں نہیں کیا ہے ‘ روڈ دھرنے کے ذریعے منتخب وزیراعظم کو ہٹانا اور آئین سے انحراف کرنا اچھی بات نہیں ہے ہم سیاسی لوگ اور اس مسئلے کو خورشید شاہ کی جانب سے بنائے گئے کمیٹی کو حل کریں گے اس مسئلے کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کریں اور عمران خان کے ساتھ ساتھ حکومت بھی لچک کا مظاہرہ کریں‘ ان لوگوں نے جو رویہ اختیار کیا یہ جمہوری راستہ نہیں ہے۔

اعجاز الحق نے کہا کہ پشاور کے سیلاب میں اٹھارہ بچے شہید ہوئے اور وزیر اعلیٰ یہاں پر جشن منا رہے ہیں جس پر پورے پاکستان کو افسوس ہے انقلاب اور آزادی مارچ تو آئی ڈی پیز کے ساتھ منانا چاہیے تھا جو کہ ان کا حق تھا لیکن وہ یہاں پر ہزاروں لوگوں کو لے کر آگئے ہیں پارلیمنٹ کے منتخب 38 ممبران 342 ممبران کی اسمبلی کو تحلیل ہونے کی بات کررہے ہیں ‘ شمالی وزیر ستان کے آپریشن میں پاک فوج قربانیاں دے رہے ہیں تاکہ پوری قوم سکون کی نیند سوسکیں‘ خورشید شاہ نے جو کمیٹی بنائی اس کی تائید کرتے ہیں اور تمام معاملے کو افہام و تفہیم کے ذریعے حل کیا جائے۔

وفاقی وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے بحث میں حصہ لیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی طرف سے جن بھائیوں نے اعتماد کا اظہار کیا ہے اس پر شکریہ ادا کرتا ہوں اور ان کے جذبات کی قدر کرتے ہیں جو آئین کے تحفظ کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہیں جو آئین کے تحفظ کے بارے میں اپنے خیالات کا اظہار کیا وہ تاریخ کا حصہ بنے گا ‘ وزیراعطم نے پانچ رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے جو اپوزیشن کے ستھ مسلسل رابطے میں رہیں گے پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے اطلاعات آرہی ہیں کہ انہوں نے استعفیٰ دینے کا اعلان کیا ہے تو میں حکومت کی طرف اور پارلیمنٹ اور جمہوریت کیلئے ان سے درخواست کرتا ہوں کہ وہ اپنے فیصلے پر نظر ثانی کریں اس کے علاوہ سول نافرمانی کے اعلان کی بھی مذمت کریں۔