تحریک انصاف نے قومی اسمبلی اور خیر پختونخواہ اسمبلی کے سوا تینوں صوبائی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ،خیبرپختونخواہ اسمبلی سے مستعفی ہونے کے معاملے پر مشاورت جاری ،عمران خان نے اقتدار کی سیاست کا نہیں انصاف کی سیاست کا فیصلہ کیا تھا، حکومت اور تحریک انصاف کی سوچ میں دن رات کا فرق ہے،طاقت کا سرچشمہ عوام کو سمجھتے ہیں،شاہ محمود قریشی کی پی ٹی آئی کور کمیٹی اجلاس کے بعد صحافیوں سے گفتگو

منگل 19 اگست 2014 09:43

اسلام آباد(اُردو پوائنٹ اخبار آن لائن۔19اگست۔2014ء)پاکستان تحریک انصاف نے قومی اسمبلی اور خیر پختونخواہ اسمبلی کے علاوہ تینوں صوبائی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا اعلان کر دیا ، خیبرپختونخواہ اسمبلی سے مستعفی ہونے کے معاملے پر مشاورت جاری ۔ پارٹی کے وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ عمران خان نے اقتدار کی سیاست کا نہیں انصاف کی سیاست کا فیصلہ کیا تھا، حکومت اور تحریک انصاف کی سوچ میں دن رات کا فرق ہے،طاقت کا سرچشمہ عوام کو سمجھتے ہیں۔

منگل کے روز بنی گالہ میں تحریک انصاف کے چیئرمین عمران کی زیرصدارت پارٹی کی مرکزی مجلس عاملہ(کور کمیٹی) کا اجلاس منعقد ہوا۔ اجلاس میں پارٹی صدر شاہ محمود قریشی،پارٹی وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی،ڈاکٹر عارف علوی، جہانگیر ترین، ڈاکٹر شیریں مزاری، اسد عمر،سیف اللہ نیازی، چودھری شفقت محمود سمیت دیگر نے شرکت کی۔

(جاری ہے)

اجلاس میں تحریک انصاف کے آزادی مارچ، دھرنے اور اس کے بعد کی مجموعی صورتحال پر غور کیا گیا۔

اجلاس میں حکومت کی طرف سے مذاکرات کے لئے بنائی گئی دونوں کمیٹیوں کا معاملہ بھی زیر غور کیا گیا۔

پارٹی ذرائع کے مطابق اجلاس میں حکومت پر دباوٴ بڑھانے کے لئے مختلف تجاویز پر بھی غور کیا گیا،ذرائع کا کہنا ہے کہ اجلاس میں ابتدائی طور پر خیبرپختونخواہ سمیت قومی و صوبائی اسمبلیوں سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا گیا تھا مگر بعض پارٹی راہنماوٴں نے اس فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے عمران خان کو مشورہ دیا کہ خیبرپختونخواہ کی مخلوط حکومت کو بغیر مشاورت کے ختم نہ کیا جائے اور خیبرپختونخواہ اسمبلی توڑنے یا استعفے دینے کے فیصلہ واپس لیا جائے۔

پارٹی ذرائع کے مطابق پارٹی صدر جاوید ہاشمی نے اجلاس میں خیبر پختونخواہ اسمبلی سمیت چاروں صوبائی اسمبلیوں اور قومی اسمبلی سے مستعفی ہونے کے فیصلے کی مخالفت کرتے ہوئے عمران خان کو تجویز پیش کی تھی کہ حکومت کو مزید وقت دیا جائے اور اس وقت تک انتظار کیا جائے جب تک حکومت مذاکراتی کمیٹی تحریک انصاف سے مل نہیں لیتی مگر زیادہ تر پارٹی راہنماوٴں کی رائے یہی تھی خیبر پختونخواہ اسمبلی سمیت قومی و تینوں صوبائی اسمبلی سے استعفے دے دیئے جائیں کیونکہ اس کے بغیر حکومت پر کوئی دباوٴ نہیں آئے گا۔

اجلاس ختم ہونے کے بعد پارٹی وائس چیئرمین شاہ محمود قریشی نے بنی گالہ میں واقع عمران خان کی رہائش گاہ کے باہر میڈیا کے نمائندوں سے گفتگو میں کور کمیٹی کا فیصلہ سناتے ہوئے اعلان کیا کہ تحریک انصاف نے قومی اسمبلی ، پنجاب اسمبلی، سندھ اسمبلی اور بلوچستان اسمبلی سے مستعفی ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ان کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخواہ اسمبلی سے فی الوقت مستعفی ہونے کا فیصلہ نہیں کیا گیا کیونکہ وہاں تحریک انصاف کے ساتھ جماعت اسلامی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کی مخلوط حکومت قائم ہے جس پر مشاورت بہت ضروری ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ خیبر پختونخواہ اسمبلی سے مستعفی ہونے بارے تحریک انصاف کی مشاورت جاری ہے اور بارے جلد ہی حتمی فیصلہ کر لیا جائے گا۔ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کی سیاست کا محور عوام ہیں اور تحریک انصاف عوام کو ہی اقتدار کا سرچشمہ سمجھتی ہے ا سی لئے یہ فیصلہ کیا گیا ۔ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف نے ابتدائی چودہ ماہ میں ہر آئینی و قانونی راستے کے ذریعے انصاف کے حصول کے لئے آخری حد تک کوشش کی ہے، الیکشن کمیشن آف پاکستان، الیکشن ٹربیونلز اور عدالت عظمی سمیت تمام عدلیہ سے بھی رجوع کیا مگر انصاف نہ ملنے پر احتجاجی تحریک شروع کی تھی مگر حکومت ٹس سے مس نہیں ہوئی۔

انہوں نے مزید کہا کہ مئی 2013کے انتخابات میں بھاری دھاندلی ہوئی جس کی تحقیقات کا مطالبہ تحریک انصاف کا آئینی ، قانونی اور جمہوری حق تھا مگر حکومت کی طرف سے تحریک انصاف کے کسی مطالبے پر ابھی تک کوئی غور نہیں کیا گیا ۔ ایک سوال کے جواب میں شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے فیصلے کا مقصد محض حکومت پر دباوٴنہیں بڑھانا بلکہ ہم نے یہ ثابت کیا ہے کہ تحریک انصاف کی تحریک عوام کے لئے تھی اقتدار کے لئے نہیں اور عمران خان نے ہمیشہ عوام کی سیاست کی ہے ۔ اگر اقتدار کی سیاست کرنی ہوتی تو اسمبلیوں سے استعفوں کا فیصلہ کبھی نہ کرتے۔